آر ٹی ایس کی بندش۔۔۔ وسیع تر تحقیقات ضروری
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے اپنے اس موقف کو دہرایا اور اس پر زور دیا ہے کہ الیکشن کے دوران اس کا تیار کردہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم(آر ٹی ایس) جو الیکشن کمیشن استعمال کر رہا تھا،پوری طرح فعال اور کام کر رہا تھا،بند نہیں ہوا،آر ٹی ایس کا آر ایم ایس سے کوئی تعلق نہیں تھا۔ نادرا کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ بات کہ آر ٹی ایس سے آر ایم ایس میں ڈیٹا جانا تھا محض غلط فہمی پر مبنی ہے۔ترجمان نے آر ٹی ایس کے فرانزک آڈٹ اور کسی بھی فورم پر وضاحت دینے پر آمادگی ظاہر کی۔ترجمان کی یہ وضاحت ،تحریک انصاف کی طرف سے کی گئی پریس کانفرنس کے بعد منظر عام پر آئی ہے جس میں انتخابی نتائج میں تاخیر کا ذمہ دار نادرا کو قرار دیا گیا اور یہ کہا گیا تھا کہ سسٹم کو جان بوجھ کر روکا گیا۔وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری کے ساتھ اعظم سواتی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ الیکشن کے روز نتائج کی منتقلی کی ایپ آر ٹی ایس کو دانستہ روکا گیا، کس نے روکا اِس کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔اُن کا کہنا تھا کہ شفاف تحقیقات یقینی بنانے کے لئے چیئرمین نادرا عثمان مبین سمیت ٹیکنیکل ٹیم کو ہٹایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن یا اس کے عملے کو بچانے کے لئے نہیںآئے اور نہ ہی ہم نادرا کو ٹارگٹ کرنے آئے ہیں۔الیکشن کے نتائج پریذائیڈنگ افسران سے تواتر کے ساتھ الیکشن کمیشن منتقل ہو رہے تھے اور رات دو بجے تک 42862، یعنی51فیصد نتائج الیکشن کمیشن میں آر ٹی ایس سے پہنچ چکے تھے،لیکن اِس کے بعد نادرا میں موجود تین کمپیوٹر سرور نے کام کرنا چھوڑ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ نادرا میں الیکشن کے نتائج کو متنازع بنانے کے لئے سسٹم کو جان بوجھ کر روکا گیا۔
نادرا اِس سے پہلے بھی یہ کہہ چکا ہے کہ اس کا بنایا ہوا سسٹم اُس وقت بھی کام کر رہا تھا،جب الیکشن کمیشن کی جانب سے ٹی وی پر اچانک اعلان کیا گیا کہ آر ٹی سسٹم بیٹھ گیا ہے۔ اس کے بعد ضروری تھا کہ الیکشن کمیشن اس معاملے کی تحقیقات کرتا اور جس نتیجے پر پہنچتا اس سے عوام کو آگاہ کرتا،کیونکہ نتائج میں تاخیر پر تمام اپوزیشن جماعتوں نے تحفظات ظاہر کئے تھے اور اُن کا مطالبہ تھا کہ نتائج میں تاخیر نے الیکشن کی شفافیت پر سوال اُٹھا دیئے ہیں،لیکن آج تک اِس کی تحقیقات نہیں کی گئیں، خود چیف الیکشن کمشنر کے بارے میں چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ انہوں نے تین دفعہ اُن سے فون پر رابطہ کیا،لیکن انہوں نے فون نہیں اٹھایا، جب چیف الیکشن کمشنر مُلک کے چیف جسٹس کا فون نہیں اُٹھا رہے تھے تو تصور کیا جا سکتا ہے کہ اگر کوئی دوسرا فون کرتا تو اُس کے فون کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوتا،اِس سارے معاملے نے الیکشن نتائج پر بہت سے سوالیہ نشانات اُٹھا دیئے خصوصاً یہ شکایت بھی سامنے آ گئی کہ گنتی کے وقت امیدواروں کے ایجنٹوں کو شرکت کا موقع نہیں دیا گیا اور اُنہیں پولنگ سٹیشنوں سے چلے جانے کے لئے کہا گیا،اکثر تو شرافت سے چلے گئے ، جس کسی نے کوئی سوال اٹھایا اور یہ پوچھنے کی جسارت کر بیٹھا کہ گنتی میں پولنگ ایجنٹوں کی موجودگی ضروری ہے اُنہیں کیوں نکالا جا رہا ہے تو اُسے ناخوشگوار صورتِ حال کا سامنا کرنا پڑا، اِس لئے یہ بہت ضروری ہو گیا تھا کہ نتائج میں تاخیر کی تحقیقات کرائی جاتیں۔لیکن ایسے لگتا ہے کہ اِس معاملے کو کسی منصوبہ بندی کے تحت دبایا اور تاخیر کا شکار کیا گیا تاکہ سارے شکوک پر مٹی پڑی رہے۔
اب اعظم سواتی نے جو تحریک انصاف کی جانب سے نتائج میں تاخیر کی تحقیقات کر رہے تھے یہ مطالبہ داغ دیا ہے کہ نادرا کے چیئرمین کو ہٹا کر تحقیق کی جائے اگر ایسا ہے توکیوں نہ یہ سلسلہ ذرا وسیع کر لیا جائے ۔تاکہ یہ بھی پتہ چل جائے کہ نتائج میں تاخیر تو ہوئی اپنی جگہ،لیکن گنتی کے وقت پولنگ سٹیشنوں سے باہر ایجنٹوں کو کس نے باہر نکالا،اِس کا جواب الیکشن کمیشن کے ذمے تھا،لیکن اس نے سرسری طور پر جواب دیا اور کہا کہ ایجنٹوں کو نہیں نکالا گیا وہ اپنے امیدواروں کی شکست سامنے دیکھ کر خود ہی چلے گئے، لیکن یہ شکایت تو ان امیدواروں نے بھی کی جو جیت گئے اور کہا کہ گنتی کے وقت اُن کے ایجنٹ نکال دیئے گئے تھے اور جنہوں نے اس پر احتجاج کیا اُن کی بے عزتی کر کے اُنہیں نکال دیا گیا۔ یہ معاملہ سنجیدہ تحقیقات کا متقاضی تھا،لیکن بدقسمتی سے اس جانب توجہ نہیں دی گئی، اب اگر حکومتی جماعت کا ایک سرکردہ رہنما یہ مطالبہ کر رہا ہے کہ نادرا کے چیئرمین کو ہٹایا جائے تو پہلے یہ تو معلوم کر لیا جائے کہ آر ٹی ایس بند کیوں ہوا تھا، بند ہوا بھی تھا یا نہیں اور اگر ہوا تھا تو کسی خرابی کی وجہ سے ایسا ہوا تھا یا کسی نے حکماً بند کرا دیا تھا،اور اس میں نادرا کا کوئی قصور بھی تھا یا نہیں، صرف نادرا کے چیئرمین کو ہٹانے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہو گا، پوری تحقیقات کے بعد ذمے داری کا تعین کرنا ہو گا۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر نادرا کے چیئرمین کو عہدہ سے ہٹائے بغیر شفاف تحقیقات ممکن نہیں تو پھر دیگر متعلقہ اداروں کے سربراہوں کی موجودگی میں یہ کیسے ممکن ہو گا۔نادرا کے ترجمان توکہہ رہے ہیں کہ ہر قسم کی تحقیقات ہر فورم پر کرانے کے لئے تیار ہیں تو کیوں نہ یہ پیشکش قبول کر کے فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کر دیا جائے، فرانزک آڈٹ پر بھی نادرا ترجمان نے آمادگی ظاہر کی ہے اِس لئے اس کام کا آغاز بلا تاخیر ہو جانا چاہئے تاکہ کسی حتمی نتیجے پر پہنچا جا سکے اور بار بار سسٹم کی ناکامی کا جو ملبہ نادرا پر ڈالا جا رہا ہے اس کا فیصلہ ہو سکے۔
حزبِ اختلاف نے قومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس میں ہی نتائج میں تاخیر کا معاملہ اُٹھا دیا تھا اور قائد حزبِ اختلاف شہباز شریف نے کہا تھا کہ کئی دِن تک نتائج ہی نہیں مل سکے،الیکشن کرانے والی حکومت تو چلی گئی،لیکن انتخاب کے نتیجے میں وجود میں آنے والی حکومت کی جانب سے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا،بعد میں تمام پارٹیاں صدارتی الیکشن میں مصروف ہو گئیں، اب اگلے اجلاس میں توقع کے مطابق یہ ایشو دوبارہ سامنے آئے گا،اِس لئے بہتر ہے کہ حکومت تحقیقات کا آغاز کر دے۔اعظم سواتی نے تو نادرا کو ذمے دار ٹھہرا دیا ہے،جو اِس ضمن میں کسی قسم کی خرابی کو ماننے کے لئے ہی تیار نہیں،اِس لئے اِس معاملے کا حل یہی ہے کہ آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کرائی جائیں تاکہ ذے داری کا تعین ہو سکے۔