بادام زری کی جُرا¿ت اور نگران حکومتوں کا فرض!
باجوڑ ایجنسی کی خاتون امیدوار بادام زری نے انتخابات میں حصہ لینے کا اعلان کرکے بہت زیادہ جرات کا مظاہرہ کیا اور خود کو خطرے میں ڈالا ہے۔ باجوڑ ایجنسی اور ان قبائلی علاقوں میں تو خواتین کو ووٹ دینے کی اجازت نہیں دی جاتی حتیٰ کہ پشاور جیسے شہر میں رہائش پذیر بعض تعلیم یافتہ گھرانے بھی قدیم روایات پر عمل کرتے ہیں۔اور امیدوار آپس میں طے کر لیتے ہیں کہ خواتین کے ووٹ پول نہیں ہوں گے۔
ان حالات میں کہ خواتین کو ووٹ کی اجازت نہیں۔ تحریک طالبان کی طرف سے سکولوں کو بموں سے اڑایا گیا۔ اور اب خصوصاً خیبر پختون خوا کو دہشت گردی کا تختہ مشق بنایا گیا ہے، کسی خاتون کا باقاعدہ امیدوار کی حیثیت سے عام نشست پر الیکشن لڑناجُرا¿ت کی بات ہے اور بادام زری اور اس کا ساتھ دینے والی خواتین ہر دم خطرے میں ہوں گی۔ یقیناً کاغذات نامزدگی داخل کراتے وقت خاتون نے ان سارے پہلوﺅں کو پیش نظر رکھا ہو گا اور اپنی حفاظت کا انتظام کرکے ہی میدان میں اتری ہوںگی۔ تاہم اب حکومتی مشینری کی ذمہ داری بہت زیادہ بڑھ گئی ہے۔
نگران حکومت پر پہلے ہی امن و امان کے حوالے سے بوجھ زیادہ تھا، خیبر پختون خوا میں بم دھماکوں اور تحریک طالبان کی کھلی دھمکیوں کے باعث انتخابات کی آزادانہ فضا پہلے ہی کچھ متاثر نظر آتی ہے۔ ایسے میں خودکش حملے خطرے کی گھنٹی ہیں۔ اس لئے نگران حکومتوں کو خصوصی طور پر امن و امان کے حوالے سے بہت زیادہ حفاظتی انتظامات کرنا ہوں گے۔ اور ذمہ داری سنبھالنے سے پہلے ان کو یہ احساس بھی یقیناً ہو گا۔ پاکستان کے مستقبل کے لئے ان انتخابات کا شفاف آزادانہ اور منصفانہ ہونا بہت ضروری ہے۔ تاکہ نتائج پر بھی اعتماد کا اظہار ہو، ورنہ اس ملک کے باہر ہمارے دشمن اور ملک کے اندر جمہوریت کے مخالف بہت سرگرم ہیں اور وہی خوش ہو سکتے ہیں۔