پانی کی غیر اعلانیہ بندش شہری بلیلا اٹھے واسا کے خیلاف مظاہرے
لاہور (جنرل رپورٹر) صوبائی دارالحکومت میں واسا نے پانی پانی کی پکار شروع کرا دی ۔ اندرون شہر، مصطفی آباد، شاہ جمال سمیت شہر کی 50 فیصد سے زائد آبادیوں میں پانی کی شدید غیر اعلانیہ بندش، لوگ پانی کے لئے بلبلا اٹھے۔ پانی کی قلت کے خلاف گزشتہ روز دن بھر اندرون شہر اور شاہ جمال مصطفی آباد سمیت دیگر علاقوں میں واسا کے خلاف زبردست مظاہرے کئے گئے۔ پی پی 152 ٹیوب ویل پورہ میں بھی پانی کی شدید قلت۔ تفصیلات کے مطابق واسا نے بجلی اور جنریٹروں کا ڈیزل بچانے کے لئے شہر میں پانی کا بحران پیدا کردیا ہے۔ اندرون شہر میں پانی کی بندش کا سلسلہ پانچویں روز میں داخل ہوگیا جس کے باعث شہری پانی کی بوند بوند کو ترس گئے ۔ شہریوںکا کہنا ہے کہ گھروں میں پینے کے لئے بھی پانی دستیاب ہے نہ مساجد میں وضو کے لئے پانی میسر ہے۔ لوگ پانی کی تلاش میں دیگر علاقوں میں مارے مارے پھر رہے ہیں۔ اس حوالے سے اندرون شہر کے مختلف علاقوں کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ایم ڈی واسا نے پانی کا شدید بحران نگران حکومت کو گندا کرنے کے لئے پیداکیا ہے انجمن تحفظ حقوق شہریاں شمالی لاہور کے چیئرمین حاجی غلام حسین نے کہا کہ پورے شمالی لاہور میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ بنیادی وجہ یہ ہے کہ ایم ڈی واسا میاں عبداللہ نے نگران حکومت کو مسائل کے حوالے کرنے اور شہریوں کی نفرت بڑھانے کے لئے پانی کی قلت پیدا کردی ہے۔ ٹیوب ویل چلانے کے لئے لگائے گئے جنریٹر بند ہیں اور ڈیزل بچایا جارہا ہے۔ دریں اثناءشاہ جمال کالونی اچھرہ فاضلیہ کالونی احاطہ مول چند کے گرد و نواح کے علاقوں کا واسا حکام نے 5 روز سے پانی بند کرکے کربلا کا سماں پیدا کردیا۔ خواتین اور بچے گلیوں میں بالٹیاں اٹھائے پھرتے ہیں۔ مساجد میں نمازی وضو کرنے سے بھی قاصر ہوگئے۔ موجودہ ترقی یافتہ دور میں بھی لاکھوں افراد پانی کی بوند بوند کے لئے ترس گئے۔ نگران وزیراعلیٰ کی رہائش گاہ کے قریبی علاقے اور عین ناک نیچے بیورو کریسی نے پانی بند کرکے وزیراعلیٰ کو بدنام کرنے کی سازش کی ہے۔ مسلسل شکایات اور ایم ڈی واسا کو فون کے باوجود انتظامیہ ٹس سے مس نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹیوب ویل خراب ہے۔ دریں اثناءجماعت اسلامی کے ممتاز رہنما اور پی پی 148 کے امیدوار حاجی ریاض الحسن سابق کونسلر احمد رضا بٹ اور احسان اللہ تبسم نے مشترکہ بیان میں نگران وزیراعلیٰ اور ایم ڈی واسا سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ پانی کے نظام کو فی الفور بحال کیا جائے ورنہ ہم دھرنا دینے پر مجبور ہوں گے۔