ایران بدستور جنگجوؤں کی سرگرمیوں کی پشت پناہی کررہا ہے ، امریکی وزیر دفاع

ایران بدستور جنگجوؤں کی سرگرمیوں کی پشت پناہی کررہا ہے ، امریکی وزیر دفاع

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(اے این این) امریکی وزیر دفاع جیمز میٹس نے کہا ہے کہ ایران نے دہشت گردی برآمد کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے اور وہ بدستور جنگجوؤں کی سرگرمیوں کی پشت پناہی کررہا ہے۔انھوں نے لندن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ برسوں کے دوران ایران کے کردار میں کوئی تبدیلینہیں ہوئی۔ جیمز میٹس سے ان کے 2012 میں امریکا کو درپیش تین بنیادی خطرات کے حوالے سے ایران کے بارے میں تبصرے سے متعلق سوال پوچھا گیا تھا۔انھوں نے اس وقت کہا تھا کہ امریکہ کو ایران ، ایران اور صرف ایران ہی سے خطرات درپیش ہیں۔ جب میں نے ایران کے بارے میں یہ گفتگو کی تھی تو اس وقت میں امریکا کی مرکزی کمان کا کمانڈر تھا۔میں نے کہا تھا کہ ایران بنیادی طور پر دہشت گردی برآمد کرنے والا ملک ہے۔وہ تب دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے والا بنیادی ملک بھی تھا اس نے آج بھی اس طرح کا کردار جاری رکھا ہوا ہے۔ان کے اس بیان سے چند روز قبل ہی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایران کوپھر یمن کے حوثی باغیوں کی مالی اور مادی مدد پر خبردار کیا تھا اور کہا تھا کہ حوثی باغیوں کی سرگرمیوں سے بنائے گئے باب المندب اور بحیرہ احمر میں جہازرانی کے لیے خطرات پیدا ہوگئے ہیں۔امریکہ کی مسلح افواج کی مرکزی کمان کے سربراہ آرمی جنرل جوزف ووٹل نے ایوان نمائندگان کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے روبرو بیان دیتے ہوئے یہ انتباہ جاری کیا تھا۔انھوں نے واضح کیا تھا کہ امریکہ نہیں چاہتا کہ یمن کی سرزمین اس کے خلاف حملوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو۔حالیہ ہفتوں کے دوران میں ایسی رپورٹس بھی منظرعام پر آچکی ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ایرانی انٹیلی جنس نے یمن کے حوثی باغیوں کی میزائل صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد دی ہے۔ حوثی باغی گذشتہ سال مکہ مکرمہ کی جانب بھی میزائل داغ چکے ہیں میزائل طائف شہر کے نزدیک جا کر گرا تھا۔یران نے کہا ہے کہ دہشتگردوں کے سرپرست ہم نہیں امریکہ کا اتحادی سعودی عرب ہے ۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی کوششوں میں ناکامی کا اصل سبب یہ ہے کہ دہشت گردی کی سرپرستی ، انہیں مالی وسائل اور نظریات مہیا کرنے والے کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ایران نے وزیر دفاع جم میٹس کے اس الزام کو مسترد کر دیا کہ ایران دہشت گردی برآمد کرنے و الا بنیادی ملک ہے۔ ایران نے کہا ہے کہ دہشت گردی کا اہم سرچشمہ امریکہ کا اتحادی ملک سعودی عرب ۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان برہان نے کہا کہ امریکی قیادت کے کچھ ملک تکفیری وہابی دہشت گردی اور انتہاپسندی کے اہم وسیلے کو نظر انداز کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔سعودی عرب دہشت گردی کی سرپرستی کرنے سے انکارکرتا ہے اور وہ اپنے ملک میں جہادیوں کے خلاف پکڑ دھکڑ کر رہا ہے۔ اس نے ہزاروں افراد کو جیلوں میں ڈال دیا ہے اورسینکڑوں کو طیاروں پر سوار ہونے سے روکا ہے ۔ وہ عسکریت پسندوں کے مالی وسائل پرقابو پانے کی کوششیں کررہا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی کوششوں میں ناکامی کا اصل سبب یہ ہے کہ دہشت گردی کی سرپرستی ، انہیں مالی وسائل اور نظریات مہیا کرنے والے کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔
امریکہ۔ ایران