مشکل کی اس گھڑی میں مزدوروں کیساتھ ہیں، شوکت علی یوسفزئی
پشاور(سٹاف رپورٹر)صوبائی وزیر محنت اور ثقافت شوکت یوسفزئی نے متعلقہ صوبائی حکومت سے حیدرآباد، بلوچستان اور درہ آدم خیل(خیبرپختونخوا) میں پھنسے کوئلے کان کے مزدوروں کو راشن کی سپلائی، ادویات کی فراہمی اور انہیں گھروں کو واپسی یقینی بنانے کے لیے اقدامات کئے جائیں۔ گزشتہ روز صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی نے سندھ اور بلوچستان کی حکومتوں کو خطوط لکھے اور فون پر متعلقہ وزراء سندھ سے سید غنی اور بلوچستان سے محمد خان لہری اور خیبرپختونخوا سے عارف احمد زئی سے رابطہ کیا اور انہیں کوئلہ مزدوروں کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا اور انہیں بتایا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے حیدرآباد، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں کوئلے کی کانیں بند ہیں جس سے ہزاروں مزدور بے روزگار ہو چکے ہیں یہ مزدور، حیدرآباد، لاکڑا، جامشورو، بلوچستان اور کے پی میں پھنس گئے ہیں مائنز مالکان فرار ہو چکے ہیں جبکہ یہ مزدور بے یار و مددگار ہے کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو چکی ہیں ادویات بھی نہیں ہیں زیادہ تر ان میں بیمار ہو چکے ہیں یہ مزدور گھر جانا چاہتے ہیں لیکن انتظامیہ اجازت نہیں دے رہی۔ صوبائی وزیر سید غنی، محمد خان لہری اور عارف احمد زئی نے یقین کرا دی کہ وہ اس سلسلے میں اپنے اپنے صوبے میں پھنسے ورکروں سے رابطہ کر کے بھر پور مدد کرینگے۔ شوکت یوسفزئی نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں مسلسل حیدرآباد اور بلوچستان سے کالیں آ رہی ہے کہ مزدور کہہ رہے ہیں کہ انکے پاس کھانے پینے کی اشیاء ختم ہو چکی ہے اور باہر جانے کی اجازت انہیں دی نہیں جا رہی۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ اگر بروقت اقدام نا ہوا تو یہ ایک بڑا انسانی المیہ ہو جائے گا صرف جامشورو لاکڑا کول مائن میں 10 ہزار سے زیادہ کول مائن مزدور پھنسے ہوئے ہیں انہوں نے صوبائی وزیر سید غنی، محمد خان لہری اور عارف احمد زئی کا ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرانے پر شکریہ ادا کیا شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وہ مشکل کی اس گھڑی میں مزدوروں کے ساتھ ہیں شانگلہ کے عوام بہت غریب ہیں 70 فیصد کوئلہ مزدور شانگلہ سے ہیں۔ شوکت یوسفزئی نے وزیر اعلیٰ سندھ اور وزیر اعلیٰ بلوچستان کو خطوط لکھ دیے اور کوئلہ مزدوروں کی مدد کی اپیل کی۔ اگر کسی نے سندھ میں پھنسے ورکر سے بات کرنی ہے تو فاتح گل 03453445857 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔