پی ایس ایل 5 کے فاتح کا فیصلہ کیسے کیا جائے؟ لاہور قلندرز نے بھی تجویز دیدی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) فرنچائز لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر آپریشنز عاقب جاوید نے بھی پانچویں ایڈیشن کے فاتح کا فیصلہ کرنے کیلئے ملتوی میچز ستمبر میں کرانے کی تجویز پیش کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کی وجہ سے پی ایس ایل5 میں لیگ مرحلے کے اختتامی میچز خالی سٹیڈیمز میں ہوئے اور پھر صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے پلے آف مرحلے کی جگہ سیمی فائنلز اور فائنل کے ذریعے ایونٹ جلد مکمل کرنے کی کوشش بھی ہوئی لیکن حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے بالآخر باقی میچز ملتوی کرنا پڑے جس کے بعد لیگ کے چیمپین کا فیصلہ کرنے کیلئے مختلف تجاویز زیر غور آئیں، لیگ مرحلے کی ٹاپ ٹیم ملتان سلطانز کو ٹرافی دینے، رواں سال کے آخر یا آئندہ ایڈیشن سے قبل مقابلے کرانے کی بات کی گئی تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ پی سی بی ایونٹ مکمل کرنے کے حق میں ہے، نومبر، دسمبر میں زمبابوے سے ہوم سیریز کے دوران باقی میچز کا امکان ہے۔
اس صورتحال میں لاہور قلندرز کے ڈائریکٹر آپریشنز عاقب جاوید نے بھی چیمپین کا فیصلہ میدان میں کرنے پر زور دیا ہے جن کا کہنا ہے کہ پی ایس ایل ناگزیر حالات کی وجہ سے ملتوی ہوئی منسوخ نہیں، اس میں بورڈ یا کسی فرنچائز کا قصور نہیں، آگے چل کر حالات بہتر ہونے پر اسے مکمل ہونا چاہیے کیونکہ چیمپین کا فیصلہ میدان میں کرنا لیگ کی مقبولیت برقرار رکھنے کیلئے ضروری ہے، کوئی بھی اپنے لئے ایونٹ نہیں کراتا بلکہ سارا میلہ شائقین کیلئے سجایا جاتا ہے،لوگ میچ دیکھتے اور لطف اندوز ہوتے ہیں تب ہی کوئی ایونٹ کامیاب ہوتا ہے، سٹیڈیم میں اور ٹی وی پر مقابلے دیکھے جاتے ہیں، براڈکاسٹرز کی توجہ بھی اس بات پر مرکوز ہوتی ہے کہ زیادہ سے زیادہ آنکھیں سکرین پر جمی رہیں، صرف ہار یا جیت اہم نہیں، چیمپئن تو کوئی بھی بن سکتا ہے جو بھی ٹیم جیتی پاکستان کی ہوگی لیکن لیگ کا حسن اسی میں ہے کہ فیصلہ ٹاس یا کسی اور بنیاد پر نہیں بلکہ میدان میں ہو،کسی کی ہار یا جیت سے زیادہ لیگ اہم ہے۔
ایک سوال پر عاقب جاوید نے کہا کہ ملتوی ہونے والے مقابلوں کا انعقاد ستمبر میں کرایا جائے تو شائقین پہلے سے بھی تین گنا زیادہ جوش و خروش کا مظاہرہ کریں گے، عوام اس وقت گھروں تک محدود ہیں جو ستمبر میں کرکٹ کو ہی ترس رہے ہوں گے، میچز ان کو تفریح کا موقع فراہم کریں گے تو تصور کریں کہ کیا رونقیں ہوں گی، لیگ کی مقبولیت مزید بلندیوں کو چھو لے گی، ہوم گراﺅنڈز مقابلوں کو ملنے والی پذیرائی دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ مشکل وقت کے بعد ستمبر میں ایک بہت بڑا میلہ نظر آئے گا۔ لیگ مکمل کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے سیمی فائنلز کے بجائے پلے آف میچز کرائے جائیں تاکہ گذشتہ ایونٹس کا فارمیٹ اس بار بھی برقرار رہے۔
ستمبر میں مقابلوں کی صورت میں غیر ملکی کرکٹرز کی دستیابی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کی ٹاپ فور ٹیموں کو 5،5 یعنی مجموعی طور پر 20 انٹرنیشنل کھلاڑی درکار ہیں،لاہور قلندرز کے کرس لین کے سواتمام پلیئرز ایونٹ ملتوی ہونے تک پاکستان میں رہے، بوجوہ زیادہ تر انگلش کرکٹرز گئے، دیگر ٹیموں میں بھی غیرملکی موجود رہے، سب یہاں پر محفوظ اور خوش تھے، میچز کا انعقاد ہوا تو انٹرنیشنل کھلاڑیوں کی کوئی کمی محسوس نہیں ہوگی۔