یہودیوں کی منصوبہ بندی اور ہم

یہودیوں کی منصوبہ بندی اور ہم
یہودیوں کی منصوبہ بندی اور ہم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

1967ء میں اسرائیل میں ایک تحریک چلی جس کا مقصد تھا کہ ایک ملین ڈالرز جمع کیے جائیں اور یہودیوں کے لئے ایک خوبصورت عبادت گاہ تعمیر کی جائے۔ جب ایک ملین ڈالرز جمع ہوئے تو اُس وقت کےChief Rabbi Isser Yehuda Untermanکو وہ ایک ملین ڈالرز پیش کیے گئے تاکہ ایک خوبصورت عبادت گاہ تعمیر کی جائے۔ میں آپ کو بتاتا چلوں اسرائیل کی اس وقت آبادی تقریباً ایک کروڑ اور ساٹھ لاکھ کے قریب ہے۔ اس کے شمال میں لبنان، شمال مغرب میں اُردن، شمال مشرق میں شام، مغرب میں فلسطین، جنوب مغرب میں مصر اور غزہ واقع ہیں۔ اُس وقت کے چیف ربی نے جب اُن لوگوں کا مقصد اور ایک ملین ڈالرز کو دیکھے تو جواب میں جو نصیحت کی تھی اُس کو میں آخر میں بتاؤں گا۔۔ قرآن حکیم میں سورۃ الاعراف کی آیت نمبر138 میں حضرت موسی ؑ نے یہودیوں کے بارے کہا تھا کہ ”تم ایسے عجیب لو گ ہو جو جہالت کی باتیں کرتے ہو۔

“ آج کے دور میں آپ یہودی لوگوں پر تحقیق کریں تو آپ کو پتہ چلے گا کہ یہ چھوٹا سا خطہ اور تھوڑی سی آبادی کے لوگ جو کہ پوری دنیا کی تقریباً 0.2 فیصد بنتی ہے، اس وقت پوری دنیا کو کنٹرول کر رہی ہے۔دنیا کے مختلف ممالک کے کاروبار، اُن کی انڈسٹریز، میڈیا، حکومتیں حتٰی کہ پوری دنیا کا 70 فیصد سے زیادہ کا کاروبار یہودیوں کے کنٹرول میں ہے۔ دنیا میں سب سے زیادہ اور بڑے Brands  کے مالک یہودی ہی ہیں اوراس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہودیوں کا ایک ادارہ جس کا نام Jewish Community Center (JCC) جس کا ہیڈ آفس نیویارک کے آٹھویں ایونیو میں موجود ہے، اُس کا مقصد یہ ہے کہ جو یہودی کوئی کاروبار کرنا چاہے یا جس کے پاس کوئی بھی کام کرنے کا خاص آئیڈیا ہو تو یہ ادارہ اُس کی مالی مدد کرتا ہے اور اُس کو بغیر سود کے رقم مہیا کرتا ہے۔ مزے کی بات ہے کہ یہودیوں نے پوری دنیا کو سود پر لگا رکھا ہے، مگر ایک یہودی کسی دوسرے یہودی سے سود نہیں لیتا ہے۔ اس ایک ادارے کی وجہ سے بہت سی کمپنیاں وجود میں آئیں، جن میں دنیا کی بڑی بڑی ملتی نیشنل کمپنیاں بھی ہیں اورہالی وڈ کی مشہور فلمیں بھی اس ادارے کی بدولت وجود میں آئیں۔ یہودی کا بچہ جب کسی یونیورسٹی میں پہنچتا ہے تو اُس وقت تک اُس کو ڈگری نہیں دی جاتی جب  تک کہ وہ اپنے فا ئنل پروجیکٹ سے دس ہزار ڈالرز کما نہیں لیتا۔ا سی طرح یہودی بچے کو تین زبانیں سکھائی جاتی ہیں جن میں عربی، عبرانی اور انگلش شامل ہیں۔ 

کھیلوں میں اُس کو تیر اندازی اور shooting میں خاص تربیت دی جاتی ہے، جس کا  ہم مسلمانوں کو حکم دیاگیاہے، اس کے بارے میں اُن کا ماننا ہے کہ اس سے بچے میں قوت ِارتکاز اور اپنے مقصد پر جمے رہنے کا فن آتا ہے۔1948 میں Zionism کے نظریہ کی وجہ سے یہودیوں نے بہت محنت شروع کر دی خاص طور پر دوسری جنگِ عظیم کے بعد تو پوری دنیا کے یہودی اسرائیل میں اکٹھے ہونے لگے۔Zionism کاخاص مقصد یہ تھاکہ یہودیوں کا اپنا ملک ہوناچاہیے اور اس کے ساتھ انھوں نے Law of Return کامقصد اپنایا کہ یہودی جہاں بھی ہو وہ جب مرضی اسرائیل آ سکتا ہے۔یہودیوں نےZionismکی آڑ میں آہستہ آہستہ فلسطین پر قبضہ کر لیا اور تقریباً اب صرف پندرہ فیصد علاقہ باقی رہ گیا ہے جہاں یہودیوں کا قبضہ نہیں ہے۔اسی طر ح اب وہ پوری دنیا کو اپنے کنڑول میں کرنے کی کو شش کر رہا ہے خا ص طور پر اس کے ہدف میں مسلم ممالک سر فہرست ہیں۔ یہودیوں نے لوگوں کو تین چیزیں ایسی دی ہیں جن سے وہ مدتوں نہیں نکل سکتے۔

پہلی چیز اُس نے ہمیں سود دیا جو کہ سیدھا سیدھا خدا اور اُس کے رسول اکرمﷺ سے جنگ ہے اور ہمارا سارے کا سارا سسٹم سود پر کھڑا ہے جب کہ وہ خود سود کا کاروبار نہیں کرتے۔ دوسرا اُس نے ہمیں قرض کی لعنت میں ایسا ڈبو یا ہے کہ ہم چاہتے ہوئے بھی اس سے نجات حاصل کر کے اپنی معاشرتی زندگی کو بہتر نہیں بنا سکتے۔ تیسری چیز، اُس نے ہماری نئی نسل کو  Digital اور Touch Mobile ٹچ موبائل فون اور اُس کے فری کال پیکجز میں پھنسادیاہے۔ اب میں یہودی ربی کی نصیحت کی طرف آتا ہوں جس کو سننے کے بعد اُس وقت کی وزیراعظم گولڈ مائرنے 1969ء  میں بہت بڑی یونیورسٹی کی بنیاد رکھی۔ ربی نے کہا تھا:”خدا ہر چیز کا مالک ہے، ساری شان و شوکت اُسی کے لئے ہے، ہم کون ہوتے ہیں ایک ملین ڈالرز سے اُس کا محل تعمیر کرنے والے، اُس کی بندگی تو ہر جگہ سوتے جاگتے کی جاسکتی ہے۔ خدا کو جاننے کے لئے علم ضروری ہے،جاؤ اور اس رقم سے ایک تعلیمی ادارہ قائم کرو تاکہ دنیامیں کوئی یہودی بے علم نہ رہے“۔

مزید :

رائے -کالم -