عدلیہ اور مقننہ سمیت ریاست تقسیم کا شکار ہے،خرم دستگیر
اسلام آباد (آئی این پی) سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما خرم دستگیر نے کہا ہے کہ عدلیہ اور مقننہ سمیت ریاست تقسیم کا شکار ہے، پچھلی بار 2017 میں جب ہم حکومت میں تھے تو ہمیں محسوس ہوا کہ ہماری حکومت کو منظم طریقے سے کمزور کیا جارہا ہے، 2017 کے دھرنے کا مقصد 2014 کے دھنرے کی طرح منتخب حکومت کو مفلوج کرنا تھا۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے خرم دستگیر نے فیض آباد دھرنے کے حوالے سے کہا کہ اس سال کے وسط میں دھرنے کو 10 سال ہوجائیں گے، اگست 2014 میں دھرنا لانچ کرنے کا جو فیصلہ تھا، یہ کڑیاں وہاں جاکر ملیں گی کہ کس طرح ایک جماعت کو مقتدرہ کی سرپرستی حاصل ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اگر فیض آباد دھرنا کمیشن کی رپورٹ آتی ہے اور اس میں یہ سفارش ہوتی ہے کہ کسی سابق ذمہ دار کو انصاف میں کٹہرے میں کھڑا کیا جائے تو کیا ہمارا نظام اس وقت اتنا توانا ہے کہ وہ اس کی حدت کو سہہ سکے؟۔انہوں نے کہا کہ عدلیہ اور مقننہ سمیت ریاست تقسیم کا شکار ہے، وزیراعظم شہباز شریف کے پاس موقع ہے کہ وہ تمام اداروں کے سربراہان کو بٹھائیں اور ان سے مشاورت کریں، کمیشنوں سے ان کی سفارشات یا کسی ایک ادارے سے یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ جسٹس (ر)تصدق جیلانی کے ججز خط معاملے پر انکوائری کمیشن کی سربراہی سے انکار پر خرم دستگیر نے کہا کہ سوشل میڈیا جس طرح جسٹس تصدق جیلانی اور ان کی فیملی کو ٹرولنگ کا نشانہ بنایا گیا تو کوئی بھی عزت دار آدمی اپنی عزت کیلئے کنارہ اختیار کرلیتا۔
خرم دستگیر