غیرملکیوں کی حفاظت

غیرملکیوں کی حفاظت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) اور پولیس نے بشام خودکش دھماکے کی رپورٹ جوائنٹ کمیٹی کو پیش کردی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اِس خودکش دھماکے کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اِس کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق دھماکے کے فوراً بعد شواہد اکٹھے کیے گئے، سی سی ٹی وی فوٹیج بھی حاصل کی گئیں جن کے بعد شواہد کی بنیاد پر اہم گرفتاریاں کی گئی ہیں جن کے بیانات پر مبنی رپورٹ بھی مرتب کی جاری ہے جو جلد متعلقہ حکام کو پیش کر دی جائے گی۔ چینی انجینئروں کے قافلے کے ساتھ لگائے گئے جیمرز فعال تھے یا نہیں، اِس حوالے سے تفتیش جاری ہے۔ یاد رہے کہ 26 مارچ کو صوبہ خیبر پختونخوا کے علاقے شانگلہ کی تحصیل بشام میں چینی انجینئرز کا قافلہ داسو ڈیم کی طرف جا رہا تھا جب خود کش حملہ آوروں نے اپنی گاڑی سے چینی انجینیئرز کی گاڑی کو ٹکر ماری جو کھائی میں جا گِری اور اِس کے نتیجے میں پانچ چینی باشندوں سمیت چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے۔اِس حملے کے کچھ ہی دیر بعد وزیر داخلہ اور وزیراعظم اسلام آباد میں واقع چینی سفارتخانے پہنچے اور پاکستان میں تعینات چینی سفیر سے ملاقات کی اور چینی  بھائیوں کی موت پر اظہارِ افسوس کیا۔

پیر کو وزیراعظم شہباز شریف بشام واقعے کے تناظر میں داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ پر کام کرنیوالے چینی انجینئرز اور ماہرین سے تعزیت اور اظہار یکجہتی کیلئے دورہ داسو کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے کیا۔ اْن کا کہنا تھا کہ ملک میں کام کرنے والے چینی باشندوں کے ہر ممکن تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا، چینی دوست پاکستان کی ترقی اورخوشحالی کیلئے اہم کردار ادا کر رہے ہیں، اْن کی سلامتی ہماری سلامتی ہے، ہم اْن کی فول پروف سکیورٹی یقینی بنائیں گے، بشام میں حملہ پاک چین دوستی کے دشمنوں نے کیا، ذمہ داروں کو نشان عبرت بنائیں گے۔ اِس موقع پر چینی انجینئروں کی یاد میں 30 سیکنڈ جبکہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک منٹ خاموشی اختیار کی گئی۔ پاکستان میں تعینات چینی سفیر نے کہا کہ وہ اپنی اور چینی عوام کی طرف سے داسو کا دورہ کرنے پر وزیراعظم پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، اْمید ہے کہ پاکستانی حکومت دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کیلئے مزید اقدامات اٹھائے گی۔ بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کا پہلا مرحلہ زیادہ لاگت کی وجہ سے کچھ وقت کے لیے موخر کر دیا ہے۔ اِس منصوبے کو وزیراعظم شہباز شریف کو بھیجنے کا فیصلہ کرلیا گیا تاکہ حقائق یا معلومات پر مبنی فیصلہ کیا جاسکے۔ تفصیلات کے مطابق حکومت نے داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کے پہلے مرحلہ کے لیے کیلئے 486 ارب روپے سے زائد کی مجموعی لاگت کے ”پوزیشن پیپر“ کو موخر کردیا ہے اور حتمی فیصلے کے لیے وزیراعظم کو بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پلاننگ کمیشن کی سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کا اجلاس پیر کو ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہانزیب خان کے زیرِ صدارت میں ہوا جس میں داسو پراجیکٹ کی بھاری لاگت کو مدنظر رکھتے ہوئے پوزیشن پیپر منظور نہیں کرایا جا سکا کیونکہ اِس منصوبے کی منظوری کی صورت میں دیگر منصوبوں کی فنانسنگ متاثر ہوگی تاہم اجلاس میں یہ ضرور بتایا گیا کہ داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ کی تعمیر بہت اہم ہے اس لیے اسے طویل عرصے تک نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

یہاں بات بھی ایم ہے کہ اِس منصوبے کا ابتدائی کام گزشتہ چند برس سے کیا جا رہا تھا تاہم اب اچانک اِسے موخر کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ جولائی 2021 کے دوران داسو ڈیم کے منصوبے پر کام کرنے والے نو چینی انجینئرز سمیت 13 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے نومبر 2022 کے دوران اس حملے میں ملوث دو ملزمان کو سزائے موت سنائی تھی جن کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے بتایا گیا تھا۔ ابتدائی طور پر تو اِس واقعے کو ایک حادثہ قرار دیا گیا تھا لیکن بعد میں اِس کی تصدیق کی گئی تھی کہ یہ باقاعدہ حملہ تھا۔ اس حملے کے بعد محکمہ انسداد دہشت گردی کے اْسوقت کے ڈی آئی جی جاوید اقبال نے بتایا تھا کہ داسو حملے میں کل 14 افراد ملوث تھے اور یہ گروہ پاکستان میں متحرک تھا۔ اْن کا کہنا تھا کہ اِس حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی تھی جہاں کالعدم ٹی ٹی پی کے دو کمانڈرز اِس کے ماسٹر مائنڈ تھے۔

اپریل 2022ء میں کراچی یونیورسٹی کے کنفیوشس انسٹی ٹیوٹ کے تین چینی پروفیسر بھی ایک حملے میں مارے گئے تھے۔ اِس حملے میں خاتون خود کش حملہ آور کو استعمال کیا گیا تھا اور حملے کی ذمہ داری کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی، 2018 میں کراچی میں چینی قونصل خانے پر بھی حملہ ہوا تھا جس میں بھی بی ایل اے کا ہاتھ تھا۔ اہم بات یہ ہے کہ چین نے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کر رکھی ہے، سی پیک کے تحت مختلف مں صوبوں پر کام جاری ہے جس میں بلوچستان کا گوادر پورٹ بھی شامل ہے۔ المیہ یہ ہے کہ بی ایل اے نہ صرف اِن حملوں میں ملوث ہے بلکہ وہ چینی شہریوں کو اِن منصوبوں پر کام بند کرنے کی دھمکیاں بھی دیتی رہی ہے کیونکہ اْسے لگتا ہے کہ چین ان کی زمین پر قبضہ کرنے آ گیا ہے۔ گزشتہ ہفتے ہی سکیورٹی فورسز نے تربت میں واقع پاک بحریہ کے ائیر بیس پی این ایس صدیق پر دہشت گرد حملے کی کوشش ناکام بنادی۔ یہ حملہ 25 اور 26 مارچ کی درمیانی شب کیا گیا تھا۔ مسلح افواج نے مؤثر جواب دیتے ہوئے چاروں دہشتگرد ہلاک کر دیے تھے جبکہ شدید فائرنگ کے تبادلے میں ایف سی بلوچستان کے ایک سپاہی شہید ہو گئے۔

پاکستان میں دہشت گردی دوبارہ سر اْٹھا رہی ہے، جہاں غیر ملکیوں کے علاوہ مقامی افراد تو اْس کا نشانہ بن ہی رہے ہیں لیکن سب سے زیادہ اضافہ سکیورٹی فورسز پر حملوں میں ہوا ہے۔ رواں سال کے پہلے ماہ جنوری میں ملک بھر میں دہشت گردی کے 93 واقعات ہوئے جن میں 90 افراد اپنی زندگیاں گنوا بیٹھے جبکہ 135 افراد زخمی ہوئے۔عام انتخابات کے دوران بھی سکیورٹی خدشات منڈلا رہے تھے، جان کسی بھی انسان کی ہو، ملکی ہو یا غیر ملکی، وہ قیمتی ہی ہے، مقامی آبادی کی لیے ہمیشہ سے سب سے اہم ترجیح غیر ملکیوں کا تحفظ ہی ہوتا ہے، اْن ہر حملہ اْس ملک کی بین الاقوامی سطح پر سبکی کی صورت ہی نکلتا ہے، لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والے حملے کی وجہ سے پاکستان سے برس ہا برس کے لیے کرکٹ غائب ہو گئی تھی، انتہائی مشکل سے یہ اب دوبارہ سے بحال ہو رہی ہے، یقینا آہستہ آہستہ پاکستان مکمل طور بین الاقوامی کرکٹ کو واپس لانے میں کامیاب ہو جائے گا، ہو سکتا ہے ایسا جلد ہو جائے، یہ بھی ممکن ہے کہ اِس میں متوقع سے زیادہ وقت لگے اِس لیے کہا جاتا ہے کہ ایسے واقعات کسی بھی صورت کسی ملک میں نہیں ہونے چاہئیں۔ پاکستان میں چینی انجینئروں کو نقصان پہنچانا دراصل پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ چینی صدر اپنے شہریوں کی حفاظت کو لے کر پہلے ہی کافی فکر مند تھے، اْنہوں سابق نگران وزیرِاعظم پاکستان انوار الحق کاکڑ سے اپنی ملاقات میں پاکستان میں مختلف منصوبوں پرکام کرنے والے چینی شہریوں کے تحفظ اور اْن کی سلامتی کو یقینی بنانے پر زور دیا تھا۔ حالیہ واقعے کے بعد چین نے اگرچہ پاکستان کے ساتھ یہ کہہ کر اظہارِ یکجہتی کیا کہ اْسے معلوم ہے دہشت گرد پاک چین تعلقات میں خرابی چاہتے ہیں تاہم یہ بھی درست ہے کہ اگر چینی انجینئروں کے لئے یہاں کام کرنا مشکل ہو جائے تو پھر کون دوسرا یہاں کا رْخ کرے گا؟ پاکستان میں بیرونی سرمایہ کاری بڑھانے کی ضرورت ہے، حالات ایسے چلتے رہے تو اِسے بڑھانا تو درکنار اِس کی گرتی سطح کو کنٹرول کرنا مشکل ہو جائے گا۔ حکومت اور سیک ژیورٹی فورسز کو سب سے پہلی ترجیح غیر ملکیوں کے تحفظ کو بنانا چاہئے اور اِس میں کسی قسم کی کمی کوتاہی برتنے والے کو سخت سے سخت سزا دی جانی چاہئے۔

مزید :

رائے -اداریہ -