ملتان:سب رجسٹرار کینٹ آفس پر غیر متعلقہ افرد کا قبضہ
ملتان(وقائع نگار)سب رجسٹرار کینٹ دفتر کا رجسٹری محرر جدید دور کے کمپوٹر سسٹم سے نا واقف نکلا۔ناتجربہ کار رجسٹری محرر کا پرائیوٹ افراد کے ذریعے سرکاری ریکارڈ کو آن لائن کروانے کا انکشاف ہوا ہے۔جسکی وجہ سے اربوں روپے مالیت کی جائیداد کی معلومات شہریوں کے مخالف کے پاس پہنچ سکتی ہے مزید برآں کینٹ سب رجسٹرار آفس میں پرائیوٹ افراد احسن اور معیز وغیرہ کا غلبہ جو رجسٹری محرر کے فرائض سر انجام(بقیہ نمبر28صفحہ7پر)
دے رہے ہیں۔ذرائع سے معلوم ہوا ہے گزشتہ تقریبا چار ماہ سے رجسٹری کے مینول نظام کو تبدیل کرکے کمپیوٹرائزڈ سے منسلک کیا تھا۔جس کے بعد اب ملتان سمیت صوبہ بھر کے اضلاع میں کمپیوٹرائزڈ رجسٹری کرنا شروع ہوگئی ہے۔حکومت پنجاب نے ان لائن رجسٹری کے اندراج کیلئے کمپیوٹر سسٹم سے واقفیت رکھنے والے اہل افراد کو ترجیحی بنیادوں پر سب رجسٹرار کے آفس میں رجسٹری محرر کے طور پر تعینات کیا تھا۔لیکن بدقسمتی سے ملتان سب رجسٹرار کینٹ دفتر کے رجسٹری محرر اشتیاق اعوان کے بارے میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ موصوف کو کمپوٹر چلانے کے امور بارے الف ب کا پتہ ہی نہیں ہے۔اشتیاق اعوان نے اپنی رجسٹری محرر کی سیٹ پر پرائیوٹ افراد احسن اور معیز وغیرہ کو بیٹھایا ہوا ہے۔جو شہریوں کی رجسٹریوں کو کمپیوٹرائزڈ ان لائن درج کرکے دے رہے ہیں۔جو کہ گورنمٹ قواعد کے برعکس کے قانون ہے۔جبکہ دوسری جانب شہریوں نے یہ بھی الزام لگایا ہے کہ شہریوں کی رجسٹری کی معلومات خفیہ ریکارڈ کی مانند ہوتی ہے۔لیکن ان تمام باتوں کو نظر انداز کرکے پرائیوٹ افراد کے ہاتھوں میں خفیہ معلومات کمپوٹر میں رجسٹری کی شکل میں درج کروانے کی ذمے داری سونپی ہوئی ہے۔جو کسی بڑے خطرے کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتا ہے۔شہریوں نے ڈپٹی کمشنر ملتان سے مطالبہ کیا ہے کہ سب سے پہلے تو اشتیاق اعوان کی جگہ قابل اور کمپوٹر سسٹم چلانے والے ملازم کو ہی رجسٹری محرر تعینات کیا جائے۔اس بارے میں جب اشتیاق اعوان سے پوچھا گیا تو انہوں نے تاحال جواب نہیں دیا