جسٹس جمال مندو خیل نے سابقہ وزیراعظم کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بھیجے گئے ریفرنس سے متعلق بھی اہم سوالات اٹھا دیئے

جسٹس جمال مندو خیل نے سابقہ وزیراعظم کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ...
جسٹس جمال مندو خیل نے سابقہ وزیراعظم کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف بھیجے گئے ریفرنس سے متعلق بھی اہم سوالات اٹھا دیئے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستا ن آن لائن)سپریم کورٹ میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کے خط پر از خود نوٹس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ  ہم سات ججز اس لیے بیٹھے ہیں کیونکہ صرف سات ججز ہی اسلام آباد میں دستیاب تھے ، دیگر ججز اسلام آباد میں نہیں تھے اس لیے فل کورٹ نہیں بیٹھا۔

جسٹس جمال مندو خیل نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت کے چیف جسٹس کے خلاف کچھ عرصہ قبل ایک ریفرنس آیا تھا ، ریفرنس میں سپریم کورٹ سے خارج ہو گیا تھا ، اس وقت کے وزیراعظم نے کہا کہ ان سے غلطی ہوئی تھی جو کرائی گئی تھی ، کیا آپ نے معلوم کیا وہ غلطی کس نے کی تھی اور کیوں کی تھی، پوچھیں اس وقت کے وزیراعظم سے وہ کیا تھا اور کیوں تھا، کیا وہ معاملہ اس عدالت میں مداخلت کا نہیں تھا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم سات ججز اس لیے بیٹھے ہیں کیونکہ صرف سات ججز ہی اسلام آباد میں دستیاب تھے ، دیگر ججز اسلام آباد میں نہیں تھے اس لیے فل کورٹ نہیں بیٹھا، کچھ ججز لاہور اور کچھ کراچی میں ہیں، ہو سکتا ہے کہ آئندہ فل کورٹ بیٹھے ۔

جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیئے کہ ہم ہائیکورٹس کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنا چاہ رہے ، ہائیکورٹ کے پاس اپنی پاور ہے و ہ استعمال کریں ناں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہم کب تک ایک دوسرے پر انگلیاں اٹھائیں گے ، یہ ملک آپ کا بھی ہے اور میرا بھی ،ہم آگے چلتے ہیں ،بہتری کی طرف چلتے ہیں، ہر موڑ پر سنجیدگی ہے ، کچھ نئی پٹیشنز آ رہی ہیں. سپریم کورٹ نے از خود نوٹس کیس کی سماعت 29 اپریل تک ملتوی کر دی ۔

مزید :

قومی -