وزیر اعظم سمیت پوری حکومت سرگرم عمل!
وفاقی دارالحکومت میں بہار آگئی ہے پھول اور کونپلیں کھلنے لگی ہیں تاہم بہار کو جوبن پر آنے میں موسمی تغیر مانع ہے۔ بے موسمی بارشوں سے روزہ داروں کو تو آسانی مل رہی ہے لیکن پھول مکمل طور پر کھل نہیں رہے۔ تاہم اس کے باوجود وفاقی دارالحکومت میں ملک کے دیگر شہروں کی نسبت بہار کے نظارے دیدنی ہوتے ہیں۔ ایک آدھ دن دھوپ کی تمازت ہوتی ہے تو اگلے ہی روز بادل اُمنڈ آتے ہیں یوں موسم کی آنکھ مچولی جا رہی ہے جس میں یہ تعین کرنا مشکل ہوتا ہے کہ دن میں کیسے کپڑے زیب تن کئے جائیں اور رات کو کیا پہنا جائے۔ اپنی تمام تر کوتاہیوں کے باوجود کیپٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی کارکردگی بہار کے موسم کو چار چاند لگانے میں نمایاں ہوتی ہے۔ موسم کے ساتھ ساتھ اسلام آباد میں سیاسی آنکھ مچولی بھی جاری ہے گزشتہ رات سینٹ انتخابات کا معرکہ ہوا جس میں سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کامیابی سے جوڑ توڑ کیا اور ایم کیو ایم و دیگر اتحادیوں سے کامیاب مذاکرات کے نتیجہ میں انہیں کامیابی ملی۔ ایسا لگتا ہے کہ نو منتخب سینٹر سید یوسف رضا گیلانی نے سینٹ چیئرمین کا معرکہ بھی کامیابی سے سرکرلیں گے۔ کیونکہ ملتان سے ان کے حمایت یافتہ سابق رکن قومی اسمبلی و سینٹر رانا محمود الحسن بھی کامیاب ہو گئے۔ اگر وفاقی دارالحکومت کے بعض حلقوں میں سابق نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کے بارے میں بھی بلند بانگ دعوے کئے جا رہے ہیں کہ وہ بھی سینٹ چیئرمین کی دوڑ میں شامل ہیں اور ان کے اردگرد کے لوگ یہ تاثر بھی دے رہے ہیں کہ وہ مقتدر حلقوں کے بھی موسٹ فیورٹ ہیں لیکن لگتا ہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری سیاسی بساط پر مات کھانے کو تیار نہیں اور سینٹر سید یوسف گیلانی کو چیئرمین سینٹ بنوانے کے لئے پر عزم اور پر امید ہیں۔ قومی اسمبلی کے اراکین کی ووٹنگ سے کامیاب ہونے والے پی پی پی کے امیدوار رانا محمود الحسن ملتان کی سیاست کے اہم ترین کھلاڑی بن کر ابھرے ہیں اگرچہ وہ ماضی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) سے وابستہ تھے اور انہوں نے مشکل وقت میں (ن) لیگ کے قائدین کے لئے اہم قربانیاں بھی دی تھیں لیکن بعض وجوہ کی بنا پر پھر ان کی راہیں جدا ہو گئیں اور سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے انہیں گلے سے لگا لیا۔ گیلانی خاندان کی ملتان سے حالیہ انتخابات میں بھاری کامیابی کے پیچھے رانا محمود الحسن ایک اہم کردار ہیں ان کے پیچھے ملتان کی راجپوت برادری ڈٹ کر کھڑی ہوئی ہے سینٹ انتخابات سے ایک روز قبل وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور رانا محمود الحسن نے اراکین اسمبلی کے اعزاز میں پارلیمینٹ کے اندر ہی پر تکلف ضیافت دی جس میں 200 سے زائد اراکین اسمبلی نے شرکت کی تھی سینٹ انتخابات کے موقع پر سید یوسف رضا گیلانی نے غیر رسمی گفتگو میں کہا کہ ان کے نزدیک رانا محمود الحسن کی اہمیت کا اندازہ اس امر سے لگایا جا سکتا ہے کہ وہ خود تین سال کے لئے سینٹر منتخب ہوئے ہیں لیکن انہوں نے رانا محمود الحسن کو چھ سال کے لئے سینٹر بنوایا ہے۔
وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے دفتر خارجہ میں اسلامی دنیا کے سفراء کے اعزاز میں افطار عشائیہ دیا جس میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے بھی شرکت کی وزیر اعظم محمد شہباز شریف گڈ گورنس اور اصلاحات کے لئے کمر بستہ ہیں اور اپنی مخصوص سپیڈ کے ساتھ سرگرم ہیں۔ حالیہ دنوں میں پے در پے دہشت گردی کے واقعات نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ بالخصوص داسو ڈیم کے اہم ترین قومی منصوبے پر چینی بھائیوں کی ہلاکت نے صورتحال کو انتہائی سنگین بنا دیا ہے۔ عام انتخابات کے نتیجہ میں بننے والی ایک نئی حکومت نے ایک نئے عزم کے ساتھ ملک کو اقتصادی مشکلات سے نکالنے کے لئے جیسے ہی اپنی کوششوں کا آغاز کیا ہے ساتھ ہی ملک دشمنوں نے ان کوششوں کو ناکام بنانے کی غرض سے ملک میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں اضافہ کر دیا ہے تاہم قومی سلامتی کے ادارے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی قیادت میں پوری طرح چوکس ہیں اور دہشت گردوں تک پہنچنے اور انکا قلع قمع کرنے کی غرض سے ہر طرح کی قربانیاں دے رہے ہیں داسو ڈیم کے واقعہ کے بعد وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور وفاقی وزیر داخلہ فوری طور پر الگ الگ چینی سفارتخانے پہنچے اور واقعہ پر اظہار افسوس کیا۔ بعد ازاں صدر مملکت آصف علی زرداری بھی اس مقصد کے لئے چینی سفارتخانے گئے جبکہ ہلاک ہونے والے چینی باشندوں کے جسد خاکی چین واپس بھجوانے کے موقع پر نور خان ایئر بیس پر انہیں خراج تحسین پیش کرنے کی ایک تقریب بھی رونما ہوئی۔ بعد ازاں وزیر اعظم شہباز شریف نے اعلیٰ حکام کے ہمراہ خود بھی داسو ڈیم کا دورہ کیا اور وہاں کام کرنے والوں کی دلجوئی کر سکیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سی پیک کے دوسرے فیز کو روکنے کے لئے دشمن قوتیں پوری طرح سر گرم عمل ہیں۔
پی ٹی آئی امریکہ میں عام انتخابات اور حکومت کے خلاف بھرپور لابنگ کر رہی تھی لیکن امریکی صدر جوبائیڈن نے وزیر اعظم شہباز شریف کو خط لکھ کر ان کی امید کو یاس میں بدل دیا۔ امریکی صدر جوبائیڈن نے دفتر خارجہ کی موثر کارکردگی کی بنا پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف کی حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے جذبے کا اظہار کیا اس ضمن میں وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کردار بھی نہایت اہم ہے کہ وہ کس طرح کامیاب سفارتکاری کے تحت امریکہ کا ہاتھ پکڑ کر چین کو سینے سے لگا کر رکھیں۔ امریکہ اس وقت پاکستان کی برآمدات کا دنیا میں سب سے بڑا شراکت دار ہے جبکہ چین کے ساتھ بھی اس شراکت داری میں نمایاں اضافہ ہو رہا ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ پاکستان ایسٹ اور ویسٹ کے مابین محض ایک سینڈوچ بنک ر رہ جاتا ہے یا پھر مشرق اور مغرب کے مابین ایک عمدہ توازن کو برقرار رکھتے ہوئے انہیں کم از کم مشترکہ مفادات کے تحت آپس میں انہیں ملانے کے اپنے 70 کی دہائی کے کردار کو دہرانے میں کامیاب ہو پاتا ہے۔ وفاقی وزرا میں سے وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر تجارت جام کمال، وفاقی وزیر پٹرولیم مصدق ملک، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، شہباز سپیڈ کے ساتھ کام کرتے نظر آ رہے ہیں۔ امید ہے کہ ملک کو درپیش چیلنجز کے تحت باقی وزرا بھی رفتہ رفتہ یہ سپیڈ پکڑنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ تاہم وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی بطور نگران وزیر اعلیٰ پنجاب ایک تیز طرار اننگز کھیلنے کے بعد وفاق میں بھی ایک منفرد اسلوب کے ساتھ سرگرداں نظر آئے ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چھ ججز کے خط پر چائے کی پیالی میں اٹھنے والے طوفان کے آگے بالآخر ایک متنازعہ ماحول میں چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسی نے از خود نوٹس لے کر 7 رکنی لاجر بنچ تشکیل دے کر بندھ باندھ دیا ہے اس کیس کی سماعت سے خوب ارتعاش پیدا ہونے کی توقع ہے۔