دسمبر1948ءمیں حکومت پاکستان نے قومی ترانے کیلئے ایک کمیٹی بنائی
لاہور (نیوز رپورٹر)پاکستان 14اگست 1947 ءکو معرض وجود میں آیا، جبکہ قومی ترانہ 1954میں چنا گیا، 1948ءکے آغاز میں ساﺅتھ افریقہ میں رھائش پذیر ایک پاکستانی اے آر غنی نے حکومت پاکستان کے ذریعے اعلان کیا کہ وہ پاکستان کے لیئے قومی ترانہ لکھنے اور اس کے دھنیں تیار کرنے والے شاعر اور موسیقار کو فی کس 5ہزار روپے انعام دینگے، حکومت نے اس اعلان کا اشتہارات کے ذریعے باقاعدہ چرچا کیا ،دسمبر 1948ءمیں حکومت نے قومی ترانے کےلئے باقاعدہ ایک کمیٹی بنادی ، جسے نیشنل اینتھم کمیٹی کا نام دیا گیا،اس کمیٹی کے پہلے چیئرمین سیکرٹری اطلاعات شیخ محمد اکرام اور ممبران میں عبدالرب نشتر، احمد جی چھاگلہ، اور حفیظ الرحمن سمیت متعدد سیاستدان ، شعرا اور موسیقار شامل تھے، مذکورہ کمیٹی سینکڑوں انٹریز میں کسی ایک کے چناﺅ میں انتہائی مشکل کا شکار تھی کہ اسی دوران حکومت نے 1950ءمیں شاہ ایران کے دورے کے موقع پر ہر صورت قومی ترانہ چلانے کا فیصلہ کیا اور کمیٹی کو ہدایت کی کہ کسی تاخیر کے بغیر فوری طور پر قومی ترانے کو حتمی شکل دی جائے، اس پر کمیٹی کے چیئرمین وفاقی وزیر تعلیم فضل الرحمن نے مختلف شعرا کرام اور موسیقاروں کو قومی ترانے کی تیار ی کا کہا لیکن کوئی بھی قومی ترانے کی دھنیں یا شعر تیار نہ کرسکا، آخر کارمختلف دھنوں کے معائنے کے بعد موسیقار احمد جی چھاگلہ کی تیار کردہ دھن کو حتمی شکل دید ی گئی، یہی ترانہ شاہ ایران کی آمد کے ساتھ ساتھ مختلف اہم موقعوں پر بجایا گیا، لیکن 1954ءتک یہ ترانہ صرف دھنوں تک محدود رہا اور الفاظ سے محروم رہا، 1952ءمیں قومی ترانے کی شاعری پر مبنی 723انٹریز حکومت کو موصول ہوئیں،اور بالآخر حفیظ جالندھری کی شاعری کو حتمی طورپر قومی ترانے کے لئے چن لیا گیا، 13اگست 1954ءکو الفاظ کا حامل پہلا قومی ترانہ گایا گیا، اور16اگست1947ءکو اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا، 1955ءمیں ملک کے 11نامور گلوکاروں نے ملکر اکٹھے قومی ترانہ گایا، ان میں احمد رشدی، شمیم بانو، کوکب جہاں ، رشیدا بیگم، انجم آرا، نسیم شاہین، زوار حسین، اخترعباس ، غلام دستگیر، انورظہیر ، اور اختر وصی شامل ہیں،1996ءمیں پہلی بار قومی ترانے کو گٹار پربجایا گیا،2011ءکو 14اگست کے موقع پر 5857افراد نے نیشنل سٹیڈیم کراچی میں دوپہر 12بج کر 5منٹ پراکٹھے قومی ترانہ گا کر نیا ورلڈ ریکارڈ قائم کیا، آسان اردو اور فارسی شاعری پر مبنی قومی ترانہ مغربی اور مشرقی موسیقی کا حسین امتراج ہے جس کی تیاری میں موسیقی کے 21آلات آٹھ مختلف دھنیں استعمال ہوئیں۔