متاثرین شمالی وزیرستان کے لئے احسن اقدام!
پنجاب کے وزیراعلیٰ میاں محمد شہباز شریف نے بنوں جا کر اہم اعلان کیا کہ پنجاب حکومت آپریشن ضربِ عضب کے متاثرین کے لئے نہ صرف دو ہزار نئے گھر تعمیر کرائے گی، بلکہ ایک یونیورسٹی اور دانش سکول بھی بنائے جائیں گے۔ بنوں میں سات لاکھ سے زیادہ افراد ہیں، جو شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کر کے آئے اور بے گھر ہو کر خیموں میں پڑے اپنی گھریلو سہولتوں سے محروم ہیں،ان لوگوں نے یہ قربانی ملک کے مستقبل کے لئے دی کہ دہشت گردوں نے دین کے نام پر تباہی کا جو سلسلہ شروع کر رکھا تھا اس کے مراکز شمالی وزیرستان میں تھے۔ تمام کوششیں ناکام ہو جانے کے بعد عسکری اور سیاسی قیادت نے باہمی مشاورت سے آپریشن کا فیصلہ اس وقت کیا جب کالعدم تحریک طالبان کی طرف سے وزیرستان میں ایک خطہ مختص کرنے کا مطالبہ سامنے آیا، جس کا سیدھا سادا مطلب ریاست کے اندر ریاست کا قیام تھا۔ آپریشن کے نتیجے میں ان علاقوں کے مکینوں کو نقل مکانی کے لئے کہا گیا تاکہ معصوم انسانی جانوں کا نقصان نہ ہو، تاہم فضائی اور زمینی حملوں کی وجہ سے عمارتوں کو نقصان پہنچنا تو لازمی امر ہے کہ کالعدم تحریک والوں نے اپنا کمانڈ اور کنٹرول سنٹر بھی شہری آبادی کے اندر بنا رکھا تھا۔
اندرونی طور پر بے گھر ہونے والے ان افراد کے لئے ملک کی تمام دینی اور سیاسی جماعتوں نے درد محسوس کیا اور ان کی فوری امداد کے علاوہ بعد میں مستقل بحالی کے لئے بھی اقدامات کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کا اعلان بھی اِسی سلسلے کی کڑی ہے کہ ان شہریوں کی جائیدادیں اور سامان بُری طرح متاثر ہوا ہے،وزیراعلیٰ کے علاوہ وفاقی حکومت بھی اپنے وسائل سے رقوم مختص کر چکی ہوئی ہے، جبکہ بحریہ ٹاﺅن کے ملک ریاض حسین بھی کار خیر میں حصہ لے رہے ہیں،50کروڑ روپے کی امدادی رقم کے اعلان کے علاوہ وہ بھی آپریشن کے بعد تعمیر نو میں حصہ لینے کو تیار ہیں۔
اگرچہ بعض سیاسی حلقوں کی طرف سے چھوٹی موٹی تنقید بھی کی جا رہی ہے، لیکن مجموعی طور پر یہ قومی فریضہ ہے جو سب کو ادا کرنا ہے۔ یہ کسی کا کسی پر احسان نہیں ہے، بلکہ جو قبائلی ملک کے لئے قربانی دے رہے ہیں ان کی تحسین زیادہ ضروری ہے۔ تعاون کرنے والوں کی تعریف کے ساتھ ساتھ یہ بھی دُعا کرنا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ پاک فوج کو فتح نصیب فرمائے اور ملک میں امن چین ہو سکے تاکہ سکون ہو تو ملک ترقی بھی کرے۔ ٭