امریکہ نے پاکستان سے دہشت گرد قاری سیف اللہ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا
لاہور(شعیب بھٹی )امریکہ نے حکومت پاکستان سے بے نظیر بھٹو کے قتل سمیت دہشت گردی کی متعدد وارداتوں میں ملوث کالعدم تحریک طالبان کے اہم رکن قاری سیف اللہ کے خلاف کارروائی کامطالبہ کردیا ہے ،قاری سیف اللہ کو حال ہی میں امریکہ کی جانب سے بین الاقوامی دہشت گرد قرار دیا جا چکا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق قاری سیف اللہ نے حرکتہ جہاد اسلامی نامی تنظیم قائم کی اور پھر بعدازاں کشمیر ،افغانستان اور تاجکستان میں جہادی سرگرمیوں میں ملوث رہا۔اس پر2007میں سانحہ کارسازاور 2008میں بے نظیر بھٹو قتل کیس میں ملوث ہونے کا الزام لگاجس پر اسے گرفتار کرلیا گیا تاہم عدم ثبوت کی بناءپر بری کردیا گیا۔قاری سیف اللہ کوتقریباً52ہزار ڈالر غیر ملکی امداد بھی ملی جس سے اس نے کلاشنکوف رائفلیں، مشین گنز، آر پی جی اور دستی بم خریدے جس کے بعد اس نے خودکش حملہ آوروں کو اتحادی افواج اور افغان نیشنل فورسز کے خلاف استعمال کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔قاری سیف اللہ نے اس کے علاوہ بھی دہشت گردی کی مختلف وارداتوں میں منصوبہ سازی کی جس میں سیکنڈ افغان آرمی بریگیڈ اور پولیس ہیڈکوارٹر بھی شامل تھے ۔ذرائع کے مطابق وزرات داخلہ کو تحریری طور پر جاری مراسلہ میں امریکہ کی جانب سے خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ قاری سیف اللہ دہشت گردی کی وارداتوں کے لئے منصوبہ بندی میں مصروف ہے اور وہ اس وقت شمالی وزیرستان میں ہے حالانکہ بظاہر وہ جہادی سرگرمیوں سے لا تعلق ہو چکاہے ۔مراسلے میں حکومت پاکستان سے اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔