تحریک انصاف کو اسمبلی سے نکالا گیا تو پھر سڑکوں پر آئیں گے ،عمران خان
اسلام آباد (آئی این پی)پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ2013 کے انتخابات میں دھاندلی کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے،اگر الیکشن کمیشن کو اپنی عزت کا خیال ہے تو استعفیٰ دیدے،منظم دھاندلی کے الفاظ (ن) لیگ نے رپورٹ میں ڈلوائے،ہمیں منظم دھاندلی پر پھنسایا گیا، لوگ کہتے ہیں کہ کمیشن فیل ہوا لیکن میں کہتا ہوں کہ کمیشن کامیاب ہوا، جوڈیشل کمیشن نے وہ کام کیا جو تاریخ میں کبھی کسی نے نہیں کیا،اگر تحریک انصاف کو اسمبلی سے نکالا گیا تو پھر سڑکوں پر آئیں گے،فضل الرحمن کو شرم نہیں آتی کہ کرپٹ لوگوں کے ساتھ مل کر وہ اسمبلی میں ہمارے خلاف تحریک پیش کرتے ہیں، اسحاق ڈار نے خود منی لانڈرنگ کا اعتراف کیا ،اب بھی شریف خاندان ساڑھے 3ارب روپے کا بینک ڈیفالٹر ہے لیکن وہ اقتدار میں ہیں ان کے خلاف کچھ نہیں ہو سکتا۔ہفتہ کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو عزت کا خیال ہے تو استعفیٰ دے دے، عام انتخابات میں جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے انتخابات ٹھیک طرح سے نہیں کرائے، دھاندلی کا ذمہ دار الیکشن کمیشن ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی پارٹیوں نے کہا کہ دھاندلی ہوئی اور جوڈیشل کمیشن سب کا مطالبہ تھا کسی بھی پارٹی سے پوچھیں تو سب کہیں گے کہ ٹی او آر کا انتخاب تھا، حامد خان کا جوڈیشل کمیشن پر اعتراض تھا ان کا خیال ہے کہ ٹی او آرز کے اوپر اور زور دینا تھا۔ عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم کے اوپر آئی جے آئی کے حوالے سے پیسے لینے کا الزام ہے، اس پر بی بی سی کی رپورٹ چلی، اسحاق ڈار نے خود کہا کہ منی لانڈرنگ کی اب بھی شریف خاندان ساڑھے 3ارب روپے کا بینک ڈیفالٹر ہے لیکن وہ اقتدار میں ہیں ان کے خلاف کچھ نہیں ہو سکتا، ہمارے ملک کی سب سے بڑی بدقسمتی ہے جو طاقت میں ہوتا ہے اس کے خلاف کچھ نہیں ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ سب سے بڑا جرم دھاندلی ہے، منظم دھاندلی کے الفاظ (ن) لیگ نے رپورٹ میں ڈلوائے ۔ ان کو معلوم تھا کہ انہوں نے دھاندلی کی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں کہ کمیشن فیل ہوا لیکن میں کہتا ہوں کہ کمیشن کامیاب ہوا، عوام کی توقع ہی نہیں تھی کہ طاقتور کے خلاف بھی فیصلہ آ سکتا ہے، ہماری بدقسمتی ہے کہ ہماری اخلاقیات گرتی گئیں، جوڈیشل کمیشن نے وہ کام کیا جو تاریخ میں کبھی کسی نے نہیں کیا، اس سے ایسی چیزیں سامنے آئیں جو کبھی بھی نہیں آ سکتی تھیں ، پنجاب میں ریٹرننگ افسران کی ذمہ داری لگا دی کہ وہ اپنی مرضی سے اضافی بیلٹ پیپرز لے لیں، یہ ایک غلط کام تھا ،واحد الیکشن تھا کہ ریٹرننگ آفیسر نے امیدواروں کو پولنگ کے اندر آنے ہی نہیں دیا، جوڈیشل کمیشن نے الیکشن کمیشن کی 40بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ عدالت نہیں تھی جس میں ثبوت پیش کرتے ، یہ کمیشن تھا ہم تو اس کے ساتھ مدد کر رہے تھے، ثبوت ڈھونڈنا کمیشن کا کام تھا ۔ عمران خان نے کہا کہ اسمبلی میں بیٹھنے والے بڑے بڑے قبضہ گروپ کو کوئی نہیں پکڑتا لیکن کچی آبادیوں پر بلڈوزر چلائے جا رہے ہیں، ان لوگوں کے پاس بیٹھنے کی جگہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم انصاف مانگ رہے ہیں ، ایم کیو ایم اور فضل الرحمن کہتے ہیں کہ تحریک انصاف کو باہر نکالیں، میں چاہتا ہوں کہ تحریک انصاف کو باہر نکالیں تا کہ ہم پھر سڑکوں پر آئیں، فضل الرحمن کو شرم نہیں آتی کہ کرپٹ لوگوں کے ساتھ مل کر وہ اسمبلی میں تحاریک پیش کر رہے ہیں۔
اسلام آباد(آئی این پی) پاکستان تحر یک انصاف کے سربراہ عمران خان نے انکشاف کیا ہے کہ نوازشر یف کی عام انتخابات 2013سے قبل آدھی سیٹوں کی پیشکش کوٹھکرا دیا تھا،طاہر القادری کے دھر نے پیچھے کون تھا مجھے کوئی پتہ نہیں مگر ہمارے دھر نے کے پیچھے کوئی انٹیلی جنس ادارہ یا فوج نہیں صرف پارٹی نظر یہ رہا ہے ، اندرونی اختلافات کی وجہ سے پارٹی کمزور ہو رہی ہے لہٰذا ہمیں ہر صورت اختلافات کو ختم کر ناہو گا۔ وہ گزشتہ روز مقامی ہوٹل میں تحر یک انصاف کی نیشنل کونسل کے پہلے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے جبکہ اس موقع پر وزیر اعلی کے پی کے پر ویز خٹک ‘نیشنل آرگنائزر جہا نگیر تر ین ‘سنٹر ل آرگنائزر شاہ محمودقر یشی ‘پنجاب کے آرگنائزر چوہدری محمد سرور سمیت پنجاب اور چاروں صوبوں کے صوبائی عہدیداروں کے علاوہ پورے ملک کے تمام اضلاع سے آرگنائزر کی سربراہی میں پانچ پانچ اراکین پرمشتمل وفود نے شر کت کی جبکہ عمران خان نے اراکین کو جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال ‘پنجاب اور سندھ کے بلدیاتی انتخابات سمیت دیگر ایشوز کے حوالے سے اعتماد میں لیا اور آئندہ کی حکمت عملی کے حوالے سے مکمل مشاورت کی گئی جبکہ تحر یک انصاف کے چےئر مین عمران خان نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ بے نظیر بھٹو شہیداپنے والد اور بلا ول بھٹو اپنی والدہ کی وجہ سے لیڈر بنا ہے مگر ہمارے ساتھ پاکستان کے20کروڑ عوام ہیں ،جہانگیر ترین اور اسد عمر کو گڈ گورننس کی وجہ سے پارٹی میں شامل کیاہے جبکہ لاہور کے علیم خان نے مشکل وقت میں شوکت خانم اور پارٹی ساتھ دیا اس لئے ان کے خلاف سازشوں اور تنقید سے مجھے بہت افسوس ہو تا ہے۔عمران خان نے کہا کہ عام انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے کوئی شک نہیں تھا کس نے کتنی دھاندلی کی ؟ یہ کمیشن نے طے کرنا تھا جو نہ کراپایالیکن ہم نے وعدے کے مطابق جو ڈیشل کمیشن کے فیصلے کو تسلیم کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے کسی عہدے اور شہرت کا لالچ نہیں اگر کسی عہدے کا لالچ ہو تا پرو یز مشرف کے ساتھ ملکر وزیر اعظم بن چکا ہو تا مگر مجھے صرف ملک اور قوم کی فکر ہے میں آج بھی پاکستان کو کر پشن ‘لوڈشیڈ نگ سمیت دیگر بحرانوں سے نجات دلا کر ترقی کی راہ پر گامزن کر نے کی جنگ لڑ رہا ہوں اور مجھے خوشی ہے کہ تحر یک انصاف پاکستان کی سب سے بڑی سیاسی اور عوامی جماعت بن چکی ہے اور ہماری مقبولیت کی وجہ سے باقی تمام سیاسی جماعتیں ہم سے خوفزدہ ہیں اور کے پی کے بلدیاتی انتخابات میں تمام جماعتوں نے ہمارے خلاف ملکر الیکشن میں حصہ لیا لیکن انکو عبر ت ناک شکست ملی ۔ انہوں نے کہا کہ قوم کی نظریں اب بھی تحریک انصاف پرہیں کوئی بھی پارٹی پانچ روز میں پانچ لاکھ لوگ اکٹھے نہیں کر سکتی ہے مگر ہم نے 5دن کے نوٹس پر لاہور میں23مارچ کو مینار پاکستان میں10لاکھ سے زائد لوگوں کو جمع کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ 2013 ء کے الیکشن سے پہلے نواز شریف نے آدھی سیٹیں دینے کی پیشکش کی مگر میں نے انکار کر دیا اور تحر یک انصاف نے عام انتخابات میں سب سے زیادہ ووٹ حاصل کیے ہیں اور آنیوالا وقت بھی پاکستان تحر یک انصاف کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف واحد پارٹی ہے جس سے تمام پارٹیاں خوفزدہ ہیں الیکشن کے دوران مختلف جماعتوں کی وجہ سے اتحاد کی آفر آئی ہوئی تھی انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ کا فیصلہ پہلے سے کر چکے تھے دھرنا آئی ایس آئی کے کہنے پر نہیں دیا گیا،عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے بعد میں لانگ مارچ کا فیصلہ کیا تھا ایک دوسرے کے ساتھ رابطے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ دھرنے میں کون کون آیااور کس نے ساتھ چھو ڑ دیا‘پارٹی کے لیے کس نے کتنا کام کیا اس کا فیصلہ میں خود کروں گا ۔جہانگیر ترین کے خلاف چلنے والی مہم پر دکھ ہو تا ہے کیو نکہ انہوں نے مشکل حالات میں پارٹی کا ساتھ دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دینا غلط ہے کہ دھرنے کے پیچھے فو ج یا آئی ایس آئی کا کا ہا تھ تھا‘ہم نے اپنا مینڈیٹ چوری ہو نے پر انکوائری کمیشن کا مطالبہ کیا لیکن حکومت نے ہمیں سڑکوں پرآنے پر مجبور کیا‘دھرنے کا فیصلہ پارٹی کی سنٹر ل ایگزیکٹو کمیٹی نے کیا تھا ۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے اندرونی معاملات پارٹی کے اندر ہی حل ہو نے چاہیے ۔