’ریاستی اسمبلی میں تحریک انصاف واضح طور پر دو دھڑوں میں تقسیم ، ناراض گروپ کے پیپلز پارٹی اور ن لیگ سے رابطے “اب تک کی سب سے بڑی خبر آگئی
اسلام آباد(خالد شہزاد فاروقی)آزاد کشمیر انتخابات میں واضح کامیابی کے بعد پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی)شدید دھڑے بندی کا شکار ہو گئی ،ریاستی اسمبلی میں تحریک انصاف واضح طور پر دو دھڑوں میں تقسیم ،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن نے تحریک انصاف کے ’فارورڈ بلاک‘ سے رابطے تیز کردیئے ،پی ٹی آئی کے ’ناراض گروپ ‘ نے سردار تنویر الیاس خان کے علاوہ کسی دوسرے شخص کے بطور وزیراعظم بننے کا راستہ روکنے کے لئے تمام آپشنز کھلے رکھنے کا فیصلہ ، پیپلز پارٹی اور تحریک انصاف کے ’ناراض گروپ‘ نے ’ڈھائی سالہپاور شیئرنگ فارمولے ‘ پر غور شروع کردیا ، کل ہونے والے ریاستی اسمبلی کے اجلاس میں تحریک انصاف کو بڑی ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا اور وفاق اپنے نامزد کردہ رکن کو قائد ایوان منتخب کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہو گا،32نشستیں حاصل کرنے والی تحریک انصاف میں دھڑے بندی ختم نہ ہوئی تو پی ٹی آئی کی ’کمزور حکومت‘ چند ماہ بھی نہ چل سکے گی ،وزیراعظم عمران خان اور پارٹی رہنماو¿ں نے نو منتخب ریاستی اراکین اسمبلی کے اختلافات ختم کرانے اور ناراض گروپ کے تحفظات دور کرنے کے لئے سر جوڑ لئے۔
تفصیلات کے مطابق آزاد کشمیر کی ریاستی اسمبلی میں وفاق کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف نے واضح کامیابی حاصل کی ،اس سے قبل 2016ءکے ریاستی انتخابات میں تحریک انصاف محض دو نشستیں حاصل کر پائی تھی تاہم حالیہ انتخابات سے قبل وزیراعظم عمران خان نے معروف بزنس مین سردار تنویر الیاس خان کو آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کو منظم کرنے اور الیکشن میں کامیابی کا ٹاسک سونپا جنہوں نے دن رات ایک کر کے آزاد کشمیر میں صف بندی کرتے ہوئے نہ صرف تحریک انصاف کو مقبول جماعت بنایا بلکہ پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ن اورمسلم کانفرنس سمیت دیگر علاقائی سیاسی و مذہبی جماعتوں کے سینکڑوں اہم رہنما اور ہزاروں کارکنوں نے سردار تنویر الیاس کے کہنے پر تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کر کے الیکشن میں کامیابی کی بنیاد رکھی اور صورت حال یکسر تبدیل ہو گئی۔
انتہائی ذمہ دار ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے 53 رکنی ایوان میں پی ٹی آئی کی نشستوں کی مجموعی تعداد 32 ہے تاہم تحریک انصاف میں سردار تنویر الیاس خان کو وزیراعظم نہ بنائے جانے کے اشارے ملنے پر پی ٹی آئی میں ایک بڑے دھڑے نے ’ناراض گروپ‘ بنا تے ہوئے پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کے ساتھ ’پاور شیئرنگ فارمولہ‘ طے کرنے کے آپشنز پر غور شروع کردیا ہے جبکہ تحریک انصاف کی مخالف سیاسی جماعتیں ’ناراض گروپ‘ کے ساتھ اپنے رابطوں میں تیزی لے آئی ہیں اور بیرسٹر سلطان کے وزیراعظم بننے کی صورت میں مختلف آپشنز پر غور کیا جا رہا ہے۔زمہ دار ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کین کوشش ہے کہ تحریک انصاف کا ’ناراض گروپ ‘ ان کے ساتھ ہاتھ ملا لے تاکہ وفاق کا نامزد کردہ رکن کسی صورت ’قائد ایوان ‘ منتخب نہ ہو سکے ،اس حوالے سے جوڑ توڑ اور ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے
ذمہ دار ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف کا ’ناراض گروپ‘ پیپلز پارٹی، مسلم لیگ ن ،مسلم کانفرنس اور آزاد اراکین کے ساتھ مشاورت کر رہا ہے اور ’ڈھائی سالہ اقتدار کی پاور شیئرنگ کا فارمولہ‘ زیر غور ہے جس کے مطابق پہلے ڈھائی سال سردار تنویر الیاس خان وزیراعظم ہوں جبکہ ڈھائی سال پیپلز پارٹی کا امیدوار وزیراعظم کا منصب سنبھالے، اس حوالے سے ن لیگ کی مقامی لیڈر شپ بھی ’ہاں میں ہاں ‘ ملانے کے لئے تیار ہے ۔ناراض گروپ کے اراکین کا کہنا ہے کہ بیرسٹر سلطان نے آزاد کشمیر میں تحریک انصاف کا بیڑہ غرق کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ،وزیراعظم عمران خان نے جب سردار تنویر الیاس کو آزاد کشمیر میں پارٹی منظم کرنے کی ذمہ داری سونپی تو پی ٹی آئی کے سب سے موثر دھڑے کو سردار تنویر کی شکل میں امید کی نئی کرن مل گئی تھی ،سردار تنویر نے اپنی بے پناہ صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ریاستی الیکشن میں پی ٹی آئی کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا ہے،ہم کسی صورت بیرسٹر سلطان کو وزیراعظم کے منصب پر نہیں دیکھنا چاہتے ،تحریک انصاف کے 32اراکین میں سے 22سے زیادہ اراکین سردار تنویر الیاس کو بطور وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں ،کشمیری اپنے اوپر کسی کی مرضی مسلط نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی پی ٹی آئی میں بیرسٹر سلطان محمود کو وزیراعظم دیکھنا چاہتے ہیں ۔
تحریک انصاف کے ’ناراض گروپ ‘کے اراکین نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کشمیریوں کے دل کی آواز سنتے ہوئے کسی ایسے نا پسندیدہ فیصلے سے گریز کریں جس سے آزاد کشمیر میں انہیں کسی سبکی کا سامنا کرنا پڑے ۔