غداری کیس: استغاثہ کا پرویز مشرف کیخلاف تحقیقات پر عدم اعتماد، دستاویزی شہادتوں کیلئے تین دن کی مہلت

لاہور(سعید چودھری) جنرل(ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ چلانے کا معاملہ ابھی تک خصوصی عدالت کے قیام اور پبلک پراسیکیوٹر کے تقرر سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ ضروری دستاویزات کی فراہمی کے لئے گزشتہ روز آیف آئی اے حکام نے پراسیکیوشن ٹیم سے جمعرات 5 دسمبر تک مہلت مانگ لی ہے۔ سینئر ایڈووکیٹ محمد اکرم شیخ کو پراسیکیوشن ٹیم کا سربراہ مقرر کیاگیا تاہم ابھی تک جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت میں استغاثہ دائر نہیں کیا جاسکا ذمہ دار ذرائع کے مطابق پراسیکیوشن ٹیم نے ایف آئی اے کی تحقیقات کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا ہے اور اسے ضروری دستاویزات اکٹھی کرنے کی ہدایت کی ہے۔ گزشتہ روز بھی ایف آئی اے حکام کی پراسیکیوشن ٹیم کے ساتھ میٹنگ ہوئی تاہم ایف آئی اے حکام پرا سیکیوشن کو ضروری دستاویزات فراہم نہیں کرسکے۔ انہوں نے پراسیکیوشن ٹیم کو بتایا کہ جنرل(ر) پرویز مشرف کے 7 نومبر 2007ءکے اقدام کے حوالے سے ضروری دستاویزات کے حصول کے لئے وزارت داخلہ اور فوکل پرسن کے مراسلے کا چیف آف دی آرمی سٹاف سیکرٹریٹ نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس سیکرٹریٹ نے یاد دہانی کے خطوط پر بھی خاموشی اختیار کر رکھی ہے ذرائع کے مطابق پراسیکیوشن ٹیم نے ایف آئی اے حکام پر واضح کیا کہ جنرل (ر) پرویز مشرف کے خلاف مقدمہ کا تمام تر انحصار دستاویزی شہادتوں پر ہوگا۔ زبانی شہادتیں آٹے میں نمک کے برابر ہوں گی۔ ایف آئی اے حکام نے ضروری دستاویزی شہادتوں کی فراہمی کے لئے اب پراسیکیوشن ٹیم سے جمعرات 5 دسمبر تک مہلت لی ہے۔