نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تائیوان سے رابطے پر چین برہم
بیجنگ(مانیٹرنگ ڈیسک)نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکومتی انتظامات سنبھالنے سے پہلے ہی امریکہ اور چین کے درمیان اختلافات طول پکڑنے لگے،ٹرمپ نے تائیوان سے رابطہ کرکے چین کو ناراض کردیا ہے،چینی وزارت خارجہ نے ٹرمپ کے اس اقدام پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا ہے۔
’اوئے کچھ کر گزر‘ پاکستان کی پہلی آن لائن فلم
امریکی ذرائع ابلاغ کے مطابق نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے متعدد عالمی رہنماؤں سے فون پر بات کی جن میں قابل ذکر طور پر تائیوان کی صدر سائی انگ ون بھی شامل ہیں جس سے ٹرمپ کے منصب صدارت سنبھالنے سے قبل ہی چین کے ساتھ امریکی تعلقات میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ تائیوان کی صدر کے دفتر سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں سائی انگ ون نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکا بین الاقوامی امور میں تائیوان کی شراکت کی حمایت جاری رکھے گا۔بیان میں بتایا گیا کہ دونوں رہنماؤں نے ایشیا میں علاقائی صورتحال پر تبادلہ خیال کے ساتھ ساتھ تائیوان اور امریکا کے درمیان تعلقات کے مستقبل پر بھی بات چیت کی۔
ٹرمپ کی ترجمان کیلیان کونوے کا کہنا تھا کہ نومنتخب صدر بہت اچھی طرح جانتے ہیں کہ تائیوان سے متعلق امریکا کی پالیسی کیا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اس سے قطع نظر کہ فون پر دوسری جانب کون ہے؟ تمام امور کے بارے میں مکمل آگاہی رکھتے ہیں اور انھیں اس کا ادراک ہے۔اوباما انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے’’ نیویارک ٹائمز ‘‘کو بتایا کہ وائٹ ہاوس کو اس فون کال کے بارے میں گفتگو ہو جانے کے بعد مطلع کیا گیا،تاہم ان کا کہنا تھا کہ امریکا کی اس معاملے پر چین پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے اس اہم اور متنا زعہ رابطے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔دوسری جانب چینی وزارت خارجہ نے ٹرمپ کے اس اقدام پر سخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے احتجاج کیا ہے ،چینی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکاتائیوان سے متعلق چین کے دعوے سے آگاہ ہے،ٹرمپ کی متنازع کال پرامریکاسے احتجاج ریکارڈکرایاہے۔یاد رہے کہ چین اس جمہوری ملک کو اپنا حصہ تصور کرتا ہے۔واضح رہے کہ یہ کسی بھی امریکی صدر یا منتخب صدر اور تائیوان کے راہنما کے درمیان 1979ء کے بعد پہلا ٹیلی فونک رابطہ خیال کیا جا رہا ہے۔ 1979ء میں امریکا نے تائیوان سے سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔