سی پیک کے مشرقی و مغربی روٹس2019ء کے آغاز میں مکمل ہوجائینگے ،حکام

سی پیک کے مشرقی و مغربی روٹس2019ء کے آغاز میں مکمل ہوجائینگے ،حکام

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد (این این آئی) چین پاکستان اقتصادی راہداری کے مشرقی اور مغربی روٹس 2019ء کے آغاز میں مکمل ہو جائیں گے، پہلے مرحلے میں بنیادی ڈھانچے ، ریلویز اور توانائی کے شعبوں سے متعلق منصوبے شامل ہیں ٗ توقع ہے یہ منصوبے سال کے آخر تک مکمل ہو جائیں گے۔سر کاری حکام کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری کا دوسرا مرحلہ اقتصادی زونزکے قیام پر مشتمل ہے جن سے ملک کے صنعتی شعبے کو فروغ ملے گا۔ حکام نے بتایا کہ فاٹا سمیت تمام صوبوں میں نو صنعتی زونز قائم کئے جائیں گے ٗصوبائی حکومتیں صنعتی زونز میں دلچسپی لے رہی ہیں جس سے مستقبل میں پاکستان کی تجارت کو فروغ ملے گا۔ حکام کے مطابق اقتصادی زونز میں سرمایہ کاری کے خواہاں مقامی سرمایہ کاروں کو خصوصی مراعات دی جائیں گی۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت تمام منصوبوں سے ملک میں ترقی کا نیا دور شروع ہو گا اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ حکام نے اس اعتماد کا بھی اظہار کیا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری سے پاکستان اور چین کے درمیان عوامی سطح پر روابط اور تعلیمی شعبے سمیت دیگر شعبہ ہائے زندگی میں دو طرفہ تعاون کو بھی فروغ ملے گا۔حکام کے مطابق 285 کلومیٹر طویل ڈیرہ اسماعیل خان۔ ہکلہ موٹر وے چین پاکستان اقتصادی راہداری کا حصہ ہے ٗیہ موٹر وے رواں مالی سال کے آخر تک 129 ارب روپے کی لاگت سے مکمل ہوگا۔منصوبے کی بروقت تکمیل یقینی بنانے کیلئے ہکلہ ، ڈیرہ اسماعیل خان موٹر وے کو یارک رحمانی خیل سیکشن ، رحمانی خیل۔کوٹ بیلیاں سیکشن۔ کوٹ بیلیاں تراپ سیکشن ، تراپ ، پنڈی گھیب سیکشن اور پنڈی گھیب ، ہکلہ انٹرچینج سیکشن سمیت پانچ مراحل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ سی پیک سکرٹریٹ کے حکام کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری منصوبہ سے پاکستان میں 2030ء تک روزگار کے 7 لاکھ سے زائد نئے مواقع پیدا ہوں گے جس سے غربت کی شرح میں کمی اور بیرزگاری کے خاتمے میں مدد ملے گی۔ سی پیک روٹ کے دونوں اطراف میں انڈسٹریل زون کے قیام جس میں کیٹرنگ، خام مال کی پروسیسنگ، کارگو ٹرانسپورٹیشن، مینوفیکچرنگ وغیرہ سمیت مختلف کیٹیگری کی انڈسٹری شامل ہے، میں لاکھوں مقامی لوگوں کو روزگار بھی میسرآئیں گے۔ حکام نے بتایاکہ سی پیک سنٹر فار ایکسی لینس کے سروے کے مطابق انڈسٹریل زونز میں تقریباً 12 لاکھ لوگوں کو روزگار کے مواقع میسرآئیں گے ۔ چینی سفارتخانے کے ذرائع کے مطابق چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے کے تحت توانائی کے 7 منصوبوں سے گزشتہ تین سالوں کے دوران 3ہزار 240 میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل کی گئی ہے جو پاکستان میں توانائی کی کل پیداوار کا 11 فیصد ہے ٗ 5 منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ 50 میگاواٹ داؤد ونڈ پاور پراجیکٹ، 100میگاواٹ پاکستان جھمپیریو ای پی ونڈ پاور پراجیکٹ، 50 میگاواٹ سچل ونڈ پاور پراجیکٹ، 900 میگاواٹ سولر پراجیکٹ پنجاب، 1320 میگاواٹ پورٹ قاسم ، 100 میگاواٹ کے تین ونڈ پاوراور 1320 میگاواٹ ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کے منصوبے مکمل کئے جا چکے ہیں۔ دستاویزات کے مطابق جن پانچ منصوبوں پر کام تیزی رفتاری سے جاری ہے ان میں 720 میگاواٹ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، 660 میگاواٹ حبکو کول پاور پلانٹ، سکی کناری ہائیڈرو پاور پراجیکٹ، سندھ میں تھر کے کوئلے سے 660 میگاواٹ کول پاور پلانٹ اور تھر بلاک II میں 3.8 میٹرک ٹن کوئلہ کی پیداوار شامل ہیں۔
سی پیک حکام