800مہمند: برطرف خاصہ داروں کی بحالی کیلئے احتجاجی مظاہرہ
مہمند (نمائندہ پاکستان) ضلع مہمند میں 800 بر طرف خاصہ داروں کی بحالی کیلئے احتجاجی مظاہرہ۔مظاہرین کا پشاور ٹو باجوڑ شاہراہ پر دھرنا۔5 دسمبر کو دوبارہ جرگہ طلب۔ حکومت ہمارے خاندانوں سے دو وقت کی روٹی نہ چھینے، حکومت فوری طور پر ہمارا مسئلہ حل کر کے ہمیں مشکلات سے نکالے۔ ان خیالات کا اظہار سابقہ جنرل سیکرٹری پی پی پی قبائلی اضلاع جنگریز خان مہمند، پی ٹی آئی صدر تحصیل خویزئی راز میر خان، متحدہ مہمند جرگہ کے رہنما ء میں لعل بادشاہ، ربنواز خان، حاجی ظاہر شاہ و دیگر نے بر طرف خاصہ داروں کے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کی جنگ میں حکومت نے ہمیں علاقہ خالی کرنے کا حکم دیا تھا جس پر ہم نے گھر بار چھوڑ کر متاثرین بن گئے۔ تو اسی اثناء ہمارے خاصہ داروں کو بہانہ بنا کر بر طرف کر کے دوسرے لوگوں کو بھرتی کروائے گئے۔ جو کہ متاثرہ خاصہ داروں کے ساتھ سرا سر ظلم و نا انصافی ہے۔ انکے بچوں سے دو وقت کی روٹی چھین لی گئی ہے۔ اب ہم نے عدالت میں بھی کیس دائر کی ہے۔ جنہوں نے اس مسئلے کے حل کرنے کے احکامات جاری کئے ہیں مگر مقامی ڈی پی او اور ڈسٹرکٹ انتظامیہ ٹال مٹول سے کام لیکر ہمیں مایوس کر رہے ہیں۔ مگر ہم اپنے حق کیلئے کسی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ اور اپنے حقوق کے حصول کیلئے اسلام آباد تک جانے کو تیار ہیں۔ مقامی انتظامیہ فوری طور پر ہمارے مسئلے کو حل کر کے ہمیں انصاف دے۔ بصورت دیگر ہم 5 دسمبر کو تینوں تحصیلوں صافی، خویزئی اور بائیزئی کے تمام مشران و کشران کو طلب کر کے بھر پور احتجاج کرینگے۔ جس کی تمام تر ذمہ داری حکومت متعلقہ حکام پر عائد ہوگی۔ انہوں نے غلنئی بازار میں احتجاجی مارچ کے بعد پشاور ٹو باجوڑ شاہراہ پر دھرنا بھی دیا۔ جو کہ بعد میں پر امن طور پر منتشر ہو گئے۔
مہمند (نمائندہ پاکستان) مہمند، محکمہ جنگلات ٹیکس کے خلاف شرمخانو چیک پوسٹ کے قریب علاقے کے مشران نے روڈ بند کر دیا۔ عدالتی فیصلے کے باؤجود بھی اپنے ذاتی استعمال کیلئے لکڑی لانے پر پابندی ہر گز منظور نہیں۔ ان خیالات کا اظہار ملک فیاض خان خویزئی، ملک نادر منان کوڈا خیل، ملک نصرت ترکزئی و دیگر نے مہمند کڑپہ شر مخانو چیک پوسٹ کے قریب احتجاج کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنی ذاتی استعمال کیلئے بھی لکڑی لے جاتے ہیں تو اس پر محکمہ جنگلات ٹیکس وصول کرتا ہے۔ مشران نے کہا کہ حکومت نے جبری طور پر انضمام کر کے لوگوں کو مشکلات میں ڈال دیئے ہیں۔مرجر کے وقت عدالت نے ٹیکس فری زون کا حکم بھی دیا تھا مگر اس کے باؤجود بھی زاتی استعمال کیلئے متاثرین سے ٹیکس وصول کر رہے ہیں۔ جو کہ یہاں کے عوام کے ساتھ ظلم ہے۔ کیونکہ دہشت گردی کی جنگ کے بعد دوبارہ آباد کاری کیلئے یہ لوگ لکڑی لے جا رہے ہیں۔ مگر اس کے باؤجود بھی ٹیکس لیا جاتا ہے۔ آخر میں محکمہ جنگلات کے اعلیٰ افسران کی مداخلت پر مشران نے روڈ کھول دیا اور اُن کی یقین دہانی پر منتشر ہو گئے۔ اس دوران سینکڑوں کاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی تھی۔