آئی پھر سردی
اسلام علیکم پارے پارے دوستو سنائیں کیسے ہیں؟ امید ہے کہ اچھے ہی ہونگے اور ہم بھی یقیناً اچھے ہی ہیں۔ جی دوستو لو جی آئی پھر سردی جی دوستو دسمبر کا مہینہ آ پہنچا اور سرد موسم بھی ساتھ لے آیا۔ جی سب کو معلوم ہے کہ دسمبر سال کا آخری مہینہ ہے اور یقیناً دسمبر کے ٹھنڈے موسم میں عوام شدید سردی سے بچاؤ کے لئے احتیاطی تدابیر بھی اختیار کرتے ہیں اور سردی سے بچاؤ کے لئے ہیٹر، گرم کپڑوں اور ڈرائی فروٹ کا استعمال بھی کرتے ہیں اور یقیناً ایک دفعہ پھر اس سردی سے بچاؤ کے لیے عوام نے گرم کپڑوں کی خریداری کے لئے بازاروں کارخ کیا جبکہ بیشتر عوام نے پیٹیوں اور الماریوں میں سے رضائیاں کمبل نکال لئے۔ جی ہاں جن کے پاس پیٹیوں اور الماری میں سنبھالے کپڑے موجود نہ ہو وہی لوگ بازاروں کا رخ کرتے ہیں اور یقیناً دکاندار عوام کو حسب توفیق دونوں ہاتھوں سے لوٹتے نظر آتے ہیں جنھیں کوئی پوچھنے والا، روکنے ٹوکنے والا نظر نہیں آتا۔ اسی لئے سردی سے پریشان عوام مہنگائی سے مزید تنگ ہو جاتی ہے، ا وپر سے بہت سے علاقوں میں چولہوں سے گیس ہی غائب ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے عوام کو ہیٹر چولہے جلانا نصیب نہیں ہوتا اور پریشانی میں بھی اضافہ ہو جاتا ہے۔ حیرانی ہوتی ہے ہمیں یہ دیکھ کے کہ ہماراملک، واحد ملک ہے جہاں گرمیوں میں بجلی نہیں اور سردیوں میں گیس نہیں ملتی لیکن جب بل آتے ہیں تو عام آدمی کے ہوش اڑ جاتے ہیں۔
جی دوستو کتنی افسوسناک بات ہے کہ ہماے ملک میں انوکھا و نرالا ہی قانون ہے اور بچپن سے ہی دیکھتے آئے ہیں کہ اس میں کوئی کمی واقع نہیں ہوئی اور اب تبدیلی سرکار کے دور میں بھی کوئی تبدیلی نظر نہیں آت۔ی ہر سال کی طرح گیس کی لوڈ شیڈنگ میں کوئی کمی نہیں آئی اور سنا ہے کہ ہر سال کی طرح اس سال بھی سی این جی ا سٹیشنز کو گیس کی فراہمی بند کی جا رہی ہے، جس وجہ سے سی این جی مالکان سمیت رکشہ و ٹیکسی ڈرائیور حضرات میں بھی پریشانی و بے چینی سی پھیل گئی ہے۔بے شمار کا کہنا ہے کہ حکومت غریب عوام کے حالات پر رحم کرے بہر حال یہ یقیناً ریاست مدینہ کے دعویدار وں کی ذمہ داری ہے کہ عوامی مسائل حل کرے اورعوام کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کرے۔ حکومتِ وقت کی ذمہ داری ہے اور یقیناً حکومت کو اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے عوام کو ہر قسم کی سہولیات فراہم کر نی چاہئیے تاکہ عوام بھی خوش ہوں اور ہمارا پیارا وطن پاکستان بھی دن دگنی رات چوگنی ترقی کر سکے تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھ
--