کسب حلال برکت کا زریعہ!
کسب حلال کے معنی ہیں حلال روزی کمانا اور اس سے مراد یہ ہے کہ انسان روزی روٹی کمانے کے لئے ان طریقوں کا انتخاب کرے جسے اللہ تعالیٰ اور اس کے حبیب حضرت محمد صل اللہ علیہ والہ وسلم نے جائز قرار دیا ہے - حقیقت کو جھٹلایا نہیں جا سکتا ہے کہ اس کرہ ارض پر موجود ہر انسان بنیادی ضروریات زندگی کا حامل ہے مثلاً کھانے کے لیے غذا، پینے کے لیے پانی، پہننے کے لئے لباس اور دھوپ، گرمی کی شدت، سردی، بارش، طوفان اور دیگر موسمی کیفیات سے بچنے کے لیے گھر چاہیے اور اس کے حصول کے لیے وہ دن رات محنت کرتا ہے تاکہ ضروریات زندگی احسن طریقے سے پوری ہو سکیں اور زندگی سہل اور آسان ہو جائے - ارشاد گرامی ہے کہ ہم نے تمہارے لئے اس زمین میں وسائل پیدا کردیئے ہیں اور انکے لئے بھی جن کو تم رزق نہیں پہنچاتے۔ ہر شخص خود محنت و مشقت کرکے ان وسائل کو حاصل کرکے اپنے لئے رزق تلاش کرے یا پھر ان سے اپنی ضروریات اور اپنی جائز خواہشات کی تکمیل کرے-
بے شک کسبِ حلال کی بے شمار برکات ہیں- لقمۂ حلال انسان کے پیٹ میں جاتاہے توا س سے خیر کے امور صادر ہوتے ہیں،بھلائیاں پھیلتی ہیں،وہ نیکیوں کی اشاعت کا سبب بنتاہے۔ اس کے برعکس حرام غذا انسانی جسم کو معطل کردیتی ہے۔نور ایمانی بجھ جاتاہے،دل کی دنیا ویران وبنجر ہوجاتی ہے۔شیطان اس کے قلب پر قابض ہوجاتاہے۔ پھرایسا شخص گویا معاشرے کے لیے موذی جانور بن جاتاہے۔ جس منہ کو حرام کی لت لگی ہو، اس سے بھلا امور خیر کیسے اور کیوں کر انجام پاسکتے ہیں؟
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ "اے رسولو! پاکیزہ چیزوں میں سے کھایا کرو اور نیک اعمال بجالاو" اس سے واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول اکرم کو بھی پاک اور حلال کھانے ک تلقین کی گویا حلال روزی کھانے سے انسانی جسم تمام موضی امراض سے چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے - نماز،زکوٰۃ ،روزہ ،حج کے بعد مسلمان پر اہم فرض رزق حلال کماناہے ۔اس کے یہ معنی بھی ہوئے کہ مسلمان جب روزی کمانے کی سعی کرتا ہے اور روزی کمانے میں سرگرداں رہتا ہے تو دین اسلام روزی کمانے سے اُسے منع نہیں کرتا بلکہ روزی کمانے کے لئے کچھ حدود وقیود مقرر کرتا ہے تاکہ اُن حدود وقیود کی پابندی کرتے ہوئے وہ اپنے لئے اور اپنے اہل خانہ کیلئے رزق حلال کمائے ـ حلال رزق میں برکت ہوتی ہے اور رزق حرام دیکھنے میں زیادہ، لیکن حقیقت میں اُس میں برکت نہیں ہوی جبکہ ۔مثال کے طور پر رزقِ حلال سے تیار کیا گیا تین افراد کا کھانا پانچ افراد کھائیں تو کھانا پھر بھی بچ جاتا ہے جبکہ حرام کی کمائی سے تیار شدہ تین افراد کا کھانا تین افراد کی کفایت بھی نہیں کرتا -ہماری تاریخ بھی کسب حلال کی برکات کے واقعات سے بھری پڑی ہے اسلام نے رزق حلال عین عبادت ہے کہ کئی سنہری واقعات نمونہ جات کے طور پر پیش کیے تا کہ آنے والی نسلیں حرام کھانے سے بچ سکیں بشک اس دنیا سے انسان نے اپنے ساکت وجود کے علاوہ کچھ نہیں لے کے جانا جب انسان اس دنیا سے پردہ کرے گا تو اس میں اتنی ہمت بھی نہیں کے خود تیاری کر سکے بلکہ اسے اوروں کے کندھوں کا سہارا لینا پڑے گا پھر یہ دنیاوی لوٹ مار کا بازار گرم کرنے سے کیا حاصل ہوگا اس حوالے سے ایک خوبصورت واقعہ ہے کہ حضرت عمرؒ نے ساری زندگی اپنی اولاد کو مال حرام سے بچائے رکھا اور تھوڑا بہت جو حلال رزق ملا وہ دے دیا اس عمل کی برکت کا مشاہدہ درج ذیل واقعہ سے ہوتا ہے۔ خلیفہ منصور نے عبدالرحمان بن قاسم بن محمد بن ابی بکر سے ایک مرتبہ کہا کہ مجھے کچھ نصیحت فرمائیے۔ وہ بولے: اپنے مشاہدات سے یا سنی سنائی باتوں میں سے؟ عرض کیا: اپنے مشاہدات میں سے نصیحت فرما دیجئے۔ بولے۔ عمر بن عبدالعزیزؒ نے گیارہ بیٹے چھوڑ کر انتقال فرمایا اور سترہ دینار چھوڑے۔پانچ دینار تو تجہیز و تکفین پر خرچ ہو گئے اوردو دینار کی قبر خریدی گئی۔ باقی صرف دس دینار بچے اور ہر بچہ کو ایک پورا دینار بھی ورثہ میں نہ ملا اور ہشام ابن عبدالملک فوت ہوئے تو ان کا ترکہ ان کی اولاد میں تقسیم ہوا اور ہر ایک کو دس دس لاکھ دینار ملے۔ میں نے حضرت عمرؒ کی اولاد میں سے ایک شخص کو دیکھا کہ اس نے اللہ کی راہ میں ایک دن میں سو گھوڑے صدقہ کیے اور ہشام کی اولاد میں سے ایک شخص کو دیکھا کہ لوگ اس کو صدقہ دیا کرتے تھے بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ۔ اس بات سے نفی نہیں کی جا سکتی کہ اگر ایک انسان اپنے اہل خانہ کے لئے رزق حلال کا بندوبست کرتا ہے تو اس کی اولاد نیک اور فرمانبردار ہو گی اور ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ اگر ایک انسان خلوص نیت سے محنت کرتا ہے تو وہ اس کا دوست ہے اللہ وتبارک تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ اللہ تعالیٰ تمام انسانوں کو رزق حلال کمانے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کی آل اولاد کو نیک اور فرما بردار بناے اور خصوصاً مجھے اپنے والد محترم (سفارش علی) کی نیک خواہشات پر پورا اترنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین -
۔
نوٹ:یہ بلاگر کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیساتھ بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’zubair@dailypakistan.com.pk‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں.