ٹک ٹاک ، سنیپ چیٹ اور آج کی نسل
ٹک ٹاک سنیپ چیٹ ایک ایپ ہے، جو آج کل پاکستانی نوجوانوں اور بچوں میں بہت مقبول ہورہی۔ بچے اس کو مفت ڈاﺅن لوڈ کرتے اور اس کے بعد ان کی مرضی ہے کہ وہ جو چاہیے اس میں کریں، گانے پر لب ہلائیں یا رقص کریں یا کسی ڈائیلاگ کو بول کر اپنی ویڈیو زریکارڈ کریں یا کسی کی ویڈیو پر جوابی ویڈیو بنائیں۔ دوسری طرف ان بچوں کے والدین کو پتا بھی نہیں ہوتا کہ ان کے بچے کس خرافات میں پڑھ چکے۔ آج کل کے ماں باپ بچوں کی ضد کے آگے ہار جاتے، انہیں موبائل خرید دیتے ہیں، ٹیب، لیپ ٹاپ و دیگر الیکٹرانک گیجٹس بچوں کے پاس موجود ہیں اور ان کے گھروں میں 24 گھنٹے انٹر نیٹ چل رہا ہوتا ہے۔ بچے اپنے کمروں میں کیا کررہے؟ ان کے اکثروالدین کو معلوم نہیں ہوتا، کیونکہ اکثر بچوں کے ماں باپ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ وغیرہ استعمال نہیں کرتے اس بات کا فائدہ بچے اٹھاتے اور وہ اپنی من مانی کرنا شروع کردیتے اور ان چیزوں کی طرف چلے جاتے، جو آگے چل کر ان کیلئے نقصان دہ ثابت ہوتی۔
ان ایپس پر بچے بچیاں تیار ہوکر کسی گانے پر رقص کرتے اس کو اپنے ٹک ٹاک اکاﺅنٹ پر پوسٹ کرتے ، تو اس پر ایسے ایسے کمنٹس آتے کہ اگر بچوں کے والدین اس کو پڑھ لیں تو ان کو پھر کبھی موبائل استعمال نہ کرنے دیں۔ ٹک ٹاک پر کوئی بچوں کے حسن کو سراہتا، تو کوئی ان کو اپنا فون نمبر دے رہا ہوتا، کوئی ان کو اپنے ساتھ گھومنے پھرنے کی پیشکش کررہا ہوتا۔ یوں ان ایپس پر بچے اجنبیوں کے ساتھ رابطے میں آجاتے۔ پہلے تو سب اچھا اچھا رہتا ہے، کیونکہ یہ اجنبی بچوں کو پیسے اور تحفے دیگراپنے قریب لے آتے، بعد میں یہ جرائم پیشہ افراد، بچوں کو پھانس لیتے اوران کو بلیک میل کرتے۔ ان کی ویڈیوز تصاویر بنا کر پیسوں کی ڈیمانڈ کرتے۔ یوں بچے اپنے ہی گھر میں چوریاں کرنے پر مجبور ہوجاتے۔ کچھ کیسز میں بچے جنسی تشدد کاشکار بھی ہوجاتے اور بات خود کشی تک پہنچ جاتی۔ اس حوالے سے جب تک ماں باپ کی آنکھیں کھلتی، تب تک ان کے بچے کی زندگی تباہ ہوچکی ہوتی ہے۔
میں قدامت پسند نہیں، آرٹ و کلچر کو پسند کرتا ہوں، لیکن آپ سے سوال کہ کیا آپ پسند کریں گے کہ کوئی بھی معصوم بچہ اور بچی سڑک پر رقص کرے اور لوگ اس پر ذومعنی جملے کسیں؟ اس کو مختلف نا زیبا پیشکشیں کریں؟ ہرگز نہیں، کسی کی بھی خواہش نہیں ہو سکتی کہ اس کا بچہ پڑھنے لکھنے کے بعد اپنے لئے کسی ایسے نامناسب شعبے کا انتخاب کرے، اگر بچہ آرٹ و کلچر، رقص یا شوبز میں بھی آنا چاہتا ہوتو بالغ ہونے کے بعد آئے۔ اس سے پہلے والدین اس کو تعلیم پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے کہتے۔ اب، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کم عمر بچے بچیوں کی بہت بڑی تعداد ان ایپس پر موجود ہے، جو اپنی معصومیت یا شوبز کی چکا چوند سے متاثر ہوکر یہاں آتے اور جب وہ اپنی ویڈیوز اپ لوڈ کرتے ہیں تو وہ پبلک کے ہاتھ لگ جاتی ہیں۔ اب، یہ ان کی مرضی ہوتی ہے کہ وہ ان کی ویڈیوز کا استعمال کس طرح سے کرتے۔ معصوم بچے بچیوں کی ویڈیوز مختلف فورمز پر فحش کیپشنز کے ساتھ پھیلا دی جاتی، ان کو گالیاں دی جاتی ہیں، ان کی کردار کشی کی جاتی۔ یوں بہت سے بچے سوشل میڈیا پر منفی مہم کا نشانہ بن جاتے۔