پاکستان نے1 ارب ڈالر کے سکوک بانڈ کی ادائیگی کردی، ملک کو فوری دیوالیہ کے خطرے سے بچالیا گیا
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) بزنس سے متعلق امریکی نیوز آرگنائزیشن بلومبرگ کا کہنا ہے کہ پاکستان نے جمعہ کو 1 ارب ڈالر کے سکوک بانڈ کے لیے ادائیگی کی ہے۔ بلومبرگ نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ سکوک بانڈ کی ادائیگی کرکے ملک کو فوری طور پر دیوالیہ ہونے کے خطرے سے بچا لیا گیا ہے۔
سٹیٹ بینک کے ترجمان عابد قمر نے بلومبرگ کو بتایا کہ پاکستان نے سکوک بانڈز کی ادائیگی اپنی میچورٹی سے3 دن قبل سٹی گروپ انکارپوریشن کو منتقل کر دی ہے جو کہ آگے رقم قرض دہندگان میں تقسیم کرے گا۔ بلومبرگ کی طرف سے مرتب کردہ اشارے کی قیمتوں کے اعداد و شمار کے مطابق، جمعہ کو نوٹ 98.9 سینٹس تک بڑھ گئے ، یہ اکتوبر میں 83 سینٹ کی ریکارڈ کم ترین سطح سے تقریباً 16 سینٹ کی واپسی کی ہے۔
ابتدائی ادائیگی نے قریب المدت ڈیفالٹ کے خطرے سے بچنے میں مدد کی ہے تاہم پاکستان کے طویل مدتی قرض ادا کرنے کی اہلیت پر خدشات برقرار ہیں۔پاکستان کو مالی سال 2022-23 میں تقریباً 25 ارب ڈالرز واپس کرنے کی ضرورت ہے، اس میں سے زیادہ تر رقم پہلے ہی واپس کر دی گئی ہے۔
اس سے قبل پوسٹ مانیٹری پالیسی بریفنگ کے دوران سٹیٹ بینک کے سربراہ نے کہا تھا کہ کثیر جہتی اور دو طرفہ ذرائع سے فنڈز فراہم کیے گئے ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ ادائیگی سے زرمبادلہ کے ذخائر متاثر نہ ہوں ۔ واضح رہے کہ پاکستان کو اس ہفتے کے شروع میں ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک سے 500 ملین ڈالر بھی موصول ہوئے تھے جب کہ سعودی عرب نے بھی سٹیٹ بینک کے پاس موجود 3 ارب ڈالرز کے ڈیپازٹس کی مدت بڑھا دی ہے۔
اس پیشرفت پر تبصرہ کرتے ہوئے، وزارت خزانہ کے سابق مشیر ڈاکٹر خاقان حسن نجیب نے کہا کہ یہ واقعی اطمینان بخش ہے کہ پاکستان نے1 ارب ڈالر سکوک کی ادائیگی وقت سے پہلے کر دی ہے، اس سے فوری ڈیفالٹ کا خطرہ ٹل گیا ہے۔ پالیسی سازوں کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کو ڈالر زکے لیکویڈیٹی بحران کا سامنا ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے دوست ممالک اور کثیر جہتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی طرف سے وعدہ کردہ رقوم کے ساتھ ساتھ آئی ایم ایف کے ساتھ رہنا بہت ضروری ہے۔ توانائی کے تحفظ، پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کی دوبارہ تخصیص، اخراجات پر کنٹرول، مانیٹری پالیسی کی تکمیل کے لیے سخت مالیاتی اور ڈالرز حاصل کرنے کے لیے تیز رفتار منصوبوں جیسے کچھ جرأت مندانہ فیصلے بھی ضروری ہیں۔