لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) ملک بھر میں 110 سے زائد اداروں کی نمائندہ تنظیم (پامی )پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز نے پی ایم ڈی سی کی طرف سے پانچ سالہ بی ڈی ایس پروگرام کے حوالے سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کو مسترد کردیا ہے۔ پامی عہداروں کاکہنا تھاکہ یہ طلبا ، والدین ، فیکلٹی اور کالجوں میں پریشا نی میں باعث ہے اور یہ پاکستان میں دندان سازی کے پیشے کو ختم کرنے کی کوشش ہے۔ یہ ایک حقیقت ہےکہ پاکستان میں اب بھی ڈینٹل ڈاکٹرز کی کمی ہے۔ پامی نے خبر دار کیا ہے کہ یہ فیصلہ کرنے سے پہلے سٹیک ہولڈرز کو آن بورڈ نہیں لیاگیا۔ ہم اس فیصلے کی مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے درخواست کرتے ہیں کہ اس غیر قانونی عمل کے خلاف کارروائی کرے اور فیصلہ واپس لیاجائے بصورت دیگر پی ایم ڈی سی کے خلاف ملک گیر احتجاج کیاجائے گا۔
پاکستان ایسوسی ایشن آف پرائیویٹ میڈیکل اینڈ ڈینٹل انسٹی ٹیوشنز (پامی) کی جانب سے بیچلر (پی ایم ڈی سی ) نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل پروگرام کی مدت میں توسیع کے حالیہ نوٹیفکیشن کے بارے میں اپنی گہری تشویش کااظہار کیا ہے۔ پامی کاکہنا ہےکہ ڈینٹل سرجری پروگرام میں چار سے پانچ سال تک توسیع کرنا ناقابل قبول ہے جبکہ ہم طبی بی ڈی ایس اور دانتوں کی تعلیم کو عالمی معیارات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں ۔ بدقسمتی سے ایسا لگتا ہے کہ اس نوٹیفکیشن کے اجرا میں ضروری مشاورتی عمل کو نظر انداز کیاگیا ہے۔ جس میں کلیدی طبی معلمین اور پریکٹیشنرز ، سٹیک ہولڈرز کو ایکٹ 2022 کے مطابق نصاب اور پروگرام پی ایم ڈی سی نظر انداز کیاگیا ہے۔ سفارشات مرتب کرنا نیشنل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کا اختیار ہے۔ تاہم ایسا معلوم ہوتا ہے کہ این ایم ڈی اے بی اکیڈمک بورڈ کی سفارشات کے بغیر جاری کیاگیاتھا ۔
پامی کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ اس اچانک تبدیلی کے مضمرات دوررس ہیں جو طلباء اداروں اور کمیونٹی کو متاثر کر رہے ہیں اس بات کو یقینی بنانا ضروری ہے کہ بی ڈی ایس پروگرام یا اس کی مدت میں
کوئی بھی نظرثانی ثبوت پر مبنی ہو، قومی ضروریات کے مطابق ہواور اس کی حرمت، سچائی اور عملی نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے تمام فریقین کی وسیع اتفاق رائے اور رضامندی سے کی جائے۔اس بات پرزور دیاگیا کہ پروگرام کے بارے میں نوٹیفکیشن کو منسوخ کریں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کے ساتھ بات چیت کریں۔