دوسرا ٹی ٹوئنٹی آج پھرامتحان
پاکستان اورجنوبی افریقہ کے درمیان تین ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز دوسرا میچ آج جوہانسبرگ میں کھیلا جائیگاجبکہ سیریز کا تیسرا اور آخری میچ چھ فروری کو سپر اسپورٹس پارک سنچورین میں کھیلا جائیگا۔پہلے ٹی ٹوئنٹی میں جنوبی افریقا نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد پاکستان کو 6 رنز سے شکست دیدی جبکہ جنوبی افریقا نے پاکستان کو تین ٹیسٹ میچز کی سیریز میں وائٹ واش کیا تھا ، 5 ایک روز میچز کی سیریز میں 2۔3 سے قومی ٹیم کو شکست دی تھی۔جنوبی افریقہ کے کپتان فاف ڈوپلیسی پاکستان کے خلاف بقیہ دو ٹی ٹونٹی میچوں میں شرکت نہیں کریں گے۔ جنوبی افریقا کی جانب سے سیریز کے بقیہ 2 ٹی ٹونٹی میچز میں نیا کپتان کوئی جونیئر کھلاڑی ہوگا۔دوسرے میچ کیلئے موجودہ کپتان ڈوپلسی پرامید ہیں کہ ان کی عدم موجودگی میں بھی ٹیم سریز جیتے گی۔ پاکستان کے خلاف پہلے ٹی ٹونٹی میں ڈوپلیسی نے ہینڈرکس کے ساتھ مل کر دوسری وکٹ پر 131 رنز کی شراکت داری قائم کرکے بڑے اسکور کی بنیاد رکھی ، وہ 78 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔جبکہ قومی ٹیم کے اوپنر امام الحق نے پہلے 21ون ڈے میچز زیادہ رنز سکور کرنے کا عالمی ریکارڈ اپنے نام کرلیا ہے۔23سالہ امام الحق اب تک21ون ڈے میچز میں 60.55کی اوسط سے1090رنز سکور کرچکے ہیں جن میں 5سنچریاں اور5نصف سنچریاں شامل ہیں ،یہ پہلے 21ون ڈے میچز میں دنیا کے کسی بھی بلے باز کی جانب سے سکور کیے رنز کی سب سے بڑی تعداد ہے،اس سے قبل ان کے ساتھی اوپنر فخر زمان نے اپنے پہلے21میچز میں1089رنز سکور کیے تھے ، اس فہرست میں تیسرا نمبر ایک اور پاکستانی بلے باز بابر اعظم کا ہے ،سابق برطانوی بلے باز جوناتھن ٹروٹ 1028رنز کے ساتھ چوتھے ،جنوبی افریقہ کے وکٹ کیپر بلے باز کوئنٹن ڈی کوک 1001رنز سکور کرکے پانچویں اور لیجنڈری ویسٹ انڈین بلے باز سر ویوین رچرڈز994رنز کے ساتھ چھٹے نمبر پر موجود ہیں۔یاد رہے کہ امام الحق کو کسی بھی پاکستانی بلے بازکی جانب سے جنوبی افریقہ میں ایک باہمی ون ڈے سیریز کے دوران زیادہ ففٹی پلس سکورزکرنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔اب تک 117پاکستانی کھلاڑیوں کو جنوبی افریقی میدانو ں پر ون ڈے سیریز کھیلنے کا موقع ملا ہے تاہم ان میں سے کوئی بھی وہا ں ایک سیریز میں دو سے زیادہ مرتبہ ففٹی پلس سکور نہیں بنا سکا، پروٹیز کے دیس میں ایک ون ڈے سیریز میں دو ففٹی پلس سکورز بنانے کا ریکارڈ بھی محض 4پاکستانی بلے بازوں مصباح الحق،محمد یوسف ، محمد حفیظ اوراعجاز احمد کے پاس ہے۔جبکہ جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے قومی کرکٹ ٹیم کے اوپننگ بلے باز امام الحق نے کہا ہے کہ جنوبی افریقہ کا دورہ مشکل تھا، وہاں کی کنڈیشنز پر کارکردگی دینا آسان نہیں تھا تاہم ٹیم مینجمنٹ کی سپورٹ کی وجہ سے بیٹنگ میں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور مستقبل میں ابھی بہتر کارکردگی دے کر ملک کا نام روشن کرنے کی کوشش کروں گا۔ انہوں نے کہاکہ میں تنقید سے نہیں گھبراتا بلکہ تنقید کرنے والوں کو جواب اپنی بہتر کارکردگی سے دیتا ہوں۔ امام الحق کا کہنا تھا کہ سنچری بنانے کے بعد ٹینشن میں کچھ اشارے ہوئے، کبھی کبھی ایسا ہو جاتا ہے لیکن ان کا کوئی غلط مطلب نہیں تھا، سب میرے لئے محترم ہیں اور سب کی عزت کرتا ہوں۔ میرا کام میدان میں بیٹ کے ذریعے پرفارم کرنا ہے۔ کوشش کرتا ہوں کہ ہر اننگز میں زیادہ سے زیادہ رنز کروں۔ انہوں نے کہا کہ ورلڈکپ کی تیاری کیلئے جنوبی افریقہ کے خلاف سیریز کے بعد آسٹریلیا اور انگلینڈ سے میچز بھی کھیلنے ہیں۔ اس لئے ٹف ٹیموں کے خلاف کھیلنے سے ہمیں میگا ایونٹ کیلئے اچھی پریکٹس کا موقع مل جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ شعیب ملک اور سرفراز کی کپتانی میں کوئی فرق نہیں، دونوں اچھی کپتانی کرتے ہیں۔ امام الحق نے کہا کہ جنوبی افریقہ کا پہلا تجربہ تھا، وہاں جاکر کھیلنے کا کافی مزہ آیا، ٹیسٹ میچز میں بہت کچھ سیکھا، ون ڈے میچز میں کافی بہتر پرفارمنس دی۔ ایک میچ میں بارش کی وجہ سے رزلٹ پر فرق پڑا، بارش نہ ہوتی تو وہ میچ پاکستان جیت سکتا تھا۔ مجموعی طور پر سب لڑکوں کی کارکردگی میں کافی بہتر آئی۔ ٹی ٹونٹی میں پاکستان دنیا کی نمبر ون ٹیم ہے اور سارے لڑکے زبردست پرفارمنس دے رہے ہیں، اس لئے میرے نزدیک جنوبی افریقہ کے خلاف پاکستانی ٹیم ٹی ٹونٹی سیریز ضرور جیتنے میں کامیاب ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل کے ملک میں آٹھ میچز سے پوری دنیا کو اچھا پیغام ملے گا کہ پاکستان ایک محفوظ ملک ہے۔ یہاں پر میچز سے شائقین کے ساتھ کھلاڑی بھی لطف اندوز ہوں گے ۔جبکہ دوسری جانب پاکستان اورجنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیمیں5سال دوماہ اور8دن کے بعدٹی ٹونٹی میچ میں مدمقابل ہو۔دونوں ٹیموں کے درمیاںآخری ٹی ٹونٹی میچ 22نومبر2013کوکیپ ٹاؤن میں کھیلا گیا جو پاکستان نے سنسنی خیزمقابلے کے بعد6رنزسے جیتا تھا۔دونوں ٹیموں کے مابین کھیلے گئے آخری تین ٹی ٹونٹی میچوں میں سے ایک میچ پاکستان نے اور2میچ جنوبی افریقہ نے جیتے۔ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اورجنوبی افریقہ کی ٹیموں کے مابین کھیلے گئے ٹی ٹونٹی میچوں میں جنوبی افریقہ کاپلڑابھاری رہا۔دونوں ٹیموں کے درمیان2007ء سے22نومبر2013ء تک 11میچ کھیلے گئے جن میں سے5میچ پاکستان نے جیتے اور6میچ جنوبی افریقہ نے جیتے۔پاکستان کی کامیابی کا تناسب 45.45 فیصد اور جنوبی افریقہ کی کامیابی کاتناسب54.54فیصدہے۔ جبکہ جنوبی افریقہ میں پاکستان اورجنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان4ٹی20میچ کھیلے گئے دونوں ٹیموں نے2،2میچوں میں کامیابی حاصل کی دونوں ٹیموں کی کامیابی کاتناسب50،50فیصدہے۔جبکہ جنوبی افریقہ نے پاکستان کے خلاف ون ڈے کرکٹ میں میچز جیتنے کی نصف سنچری مکمل کر لی۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان اورجنوبی افریقہ کی کرکٹ ٹیموں کے درمیان 1992ء سے 30جنوری2019ء تک 78ون ڈے انٹرنیشنل میچزکھیلے گئے جن میں سے27میچ پاکستان نے جیتے ،50میچ جنوبی افریقہ نے جیتے اورایک میچ غیرفیصلہ کن رہا۔پاکستان کی کامیابی کاتناسب35.06فیصداورجنوبی افریقہ کی کامیابی کاتناسب64.93فیصدہے۔جبکہ جنوبی افریقہ میں پاکستان اورجنوبی افریقہ کی ٹیموں کے مابین1993ء سے30جنوری2019تک34ون ڈے میچزکھیلے گئے جن میں سے12میچ پاکستان نے جیتے،21میچ جنوبی افریقہ نے جیتے اورایک میچ غیرفیصلہ کن رہا۔جنوبی افریقہ میں پاکستان کی کامیابی کاتناسب36.36فیصداورجنوبی افریقہ کی کامیابی کا تناسب 63.63 فیصد ہے۔جبکہ پاکستان اورجنوبی افریقہ کی ٹیموں کے مابین کھیلے گئے ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں6بیٹسمین ہزاریاایک ہزارسے زائدرنزبنانے کااعزازحاصل کرچکے ہیں۔دونوں ٹیموں کے مابین زیادہ رنزبنانے کااعزازجنوبی افریقہ کے اے ابی ڈی ویلیرزکے پاس ہے انہوں نے32میچوں کی31اننگزمیں59.29کی اوسط سے1423رنزبنائے جن میں3 سنچریاں اور10نصف سنچریاں شامل ہیں انکازیادہ سے زیادہ انفرادی سکور128رنز ہے۔دوسرے نمبرپرجنوبی افریقہ کے ہی جے ایچ کیلس نے42میچوں کی39اننگزمیں42.43کی اوسط سے1273رنزبنائے جن میں ایک سنچری اور11نصف سنچریاں شامل ہیں انکازیادہ سے زیادہ انفرادی سکور109رنزناٹ آؤٹ ہے۔تیسرے نمبرپرپاکستان کے محمدیوسف نے34میچوں کی34اننگزمیں34.87کی اوسط سے1116رنزبنائے جن میں 2 سنچریاں اور9نصف سنچریاں شامل ہیں انکازیادہ سے زیادہ انفرادی سکور117رنز ہے۔چوتھے نمبرپرجنوبی افریقہ کے گیری کرسٹن نے 24 میچوں کی 24 اننگز میں55.47کی اوسط سے1054رنزبنائے جن میں2 سنچریاں اور8نصف سنچریاں شامل ہیں انکازیادہ سے زیادہ انفرادی سکور118رنزناٹ آؤٹ ہے۔ پانچویں نمبرپرجنوبی افریقہ کے ہاشم آملہ نے24میچوں کی24اننگزمیں47.50کی اوسط سے1045رنزبنائے جن میں 3 سنچریاں اور5نصف سنچریاں شامل ہیں انکازیادہ سے زیادہ انفرادی سکور122رنز ہے۔چھٹے نمبرپرپاکستان کے یونس خان نے 40 میچوں کی 40 اننگز میں 26.33 کی اوسط سے1027رنزبنائے جن میں6نصف سنچریاں شامل ہیں انکازیادہ سے زیادہ انفرادی سکور93رنز ہے۔جبکہ دوسری جانب گزشتہ ایک سال سے ون ڈے فارمیٹ میں مسلسل خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے بعد فاسٹ باؤلر محمد عامر کے پاکستانی ون ڈے ٹیم میں جگہ برقرار رکھنا مشکل سے مشکل ہوتا جارہا ہے اور اب ان کی جگہ جنید خان ون ڈے ٹیم میں شامل ہونے کے مضبوط امیدوار ہیں، ایسا لگ رہا ہے کہ اگر عامر نے اپنی کارکردگی بہتر نہ بنائی تو وہ انگلینڈ میں شیڈول ورلڈ کپ کے لیے قومی سکواڈ کا حصہ نہیں بن پائیں گے،محمد عامر نے جنوبی افریقہ کیخلاف3 ون ڈے میچز میں 51کی اوسط سے 2 شکار کیے اور انکا اکانومی ریٹ4.63 رہا۔پروٹیز کیخلاف سیریز کے دوران ٹیم انتظامیہ نے ایک بار پھر یہی بات نوٹ کی کہ عامر کی رفتار بھی پہلے سے بہت کم ہوچکی ہے اور وہ رائٹ ہینڈ بلے باز کو ان سوئنگ کروانے میں بھی ناکام رہے ہیں جبکہ ان کی جگہ ایشیاء کپ کھیلنے والے جنید خان نے اس ایونٹ میں عمدہ باؤلنگ کا مظاہرہ کیا تھا تاہم نیوزی لینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز سے قبل وہ ان فٹ ہوکر ٹیم سے باہر ہوئے ،جنید خان بنگلا دیش پریمیئر لیگ میں اچھی رفتار اور ردھم کیساتھ باؤلنگ کر رہے ہیں اور 6میچز میں 11شکار کرچکے ہیں ، پاکستان کی اگلی سیریز مارچ کے آخر میں ہو گی اور اس سے قبل پاکستان سپر لیگ میں عامر کی فارم اور فٹنس ان کے ون ڈ ے فارمیٹ میں مستقبل کا فیصلہ کرے گی۔2017 ء میں چیمپئنز ٹرافی کے فائنل میں بھارت کے خلاف تین وکٹوں کے شاندار سپیل کے بعد سے عامر آخری 10 ون ڈے میں صرف تین شکار کرسکے ہیں اور پروٹیز کیخلاف سیریز سے قبل آخری 5 ون ڈے میچز میں وہ ایک بھی وکٹ نہیں لے سکے تھے۔