سید اکمل علیمی بھی رخصت ہو گئے!
سینئر ترین صحافی سید اکمل علیمی ورجینیا (امریکہ) میں انتقال کر گئے،انا للہ وانا الیہ ِ راجعون، ان کی عمر90 سال تھی۔ اکمل علیمی کا تعلق لاہور سے تھا، وہ 1973ء میں وائس آف امریکہ(ریڈیو) کی اردو سروس سے منسلک ہو کر امریکہ گئے اور پھر وہیں کے ہو رہے۔2008ء میں انہوں نے ریٹائرمنٹ لے لی اور فری لانس کے طور پر مصروف رہے۔ اکمل علیمی نے صحافت کا آغاز روزنامہ ”احسان/تسنیم“ لاہور کے رپورٹر کی حیثیت سے کیا اور پھر ”امروز“ سے وابستہ ہوئے اور چیف رپورٹر تک پہنچے۔وہ کالم نویسی بھی کرتے رہے،امروز میں حرف و حکایت بھی لکھا تو ”یہ لاہور ہے“کے عنوان سے ہفتہ وارانہ کالم بھی۔ اکمل علیمی نے انگریزی اخبارات، ٹی وی اور مختلف رسالوں میں بھی عمدہ کارکردگی دکھائی۔ چند سال روزنامہ ”پاکستان“ میں مکتوب واشنگٹن کے عنوان سے کالم بھی لکھتے رہے۔ اکمل علیمی کا ایک ممتاز سیّد گھرانے سے تعلق تھا تاہم وہ ترقی پسندانہ نظریات کے حامل تھے۔اس کے باوجود ان کے تعلقات وسیع اور دائیں بازو والوں سے بھی خوشگوار تھے۔انہوں نے کئی کتابیں تصنیف کیں۔”امریکہ میں اسلام“ اور ”مکہ ڈائری“ اہم ہیں، جبکہ ان کے کالموں میں عبدالقادر حسن، خالد حسن اور احمد بشیر کے علاوہ منو بھائی کے حوالے سے تحریریں بھی خصوصی دلچسپی کی حامل ہیں۔مرحوم کافی عرصہ سے پارکنسن(تشنج) کے مرض میں مبتلا اور گھر پر ہی تھے۔ اتوار کی صبح ان پر دِل کا دورہ پڑا اور ہسپتال جا کر اللہ کو پیارے ہو گئے، ان کی تدفین ورجینیا (امریکہ) ہی میں جمعرات کو ہو گی،انہوں نے پسماندگان میں بیوہ اور تین بیٹے چھوڑے ہیں،اللہ تعالیٰ اُن کی مغفرت کرے، ادارہ پاکستان ان کے پسماندگان کے غم میں برابر کا شریک ہے۔