عربی زبان اور پاکستان
پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں عربی زبان کو لازمی قرار دینے کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیاہے۔ عربی زبان لازمی پڑھانے کابل مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی نے سینیٹ اجلاس میں پیش کیا۔بل کے متن کے مطابق اسلام آباد میں پہلی سے پانچویں جماعت تک عربی زبان پڑھائی جائے گی، جماعت ششم سے 11ویں تک عربی گرامر پڑھائی جائے گی۔ بل کے مطابق متعلقہ وزیر چھ ماہ میں اس بل پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گا۔یہ بل پاس ہونا خوش آئند ہے،کیونکہ یہاں پچھلے ستر سالوں سے ہمیں انگریزی تو پڑھائی جا رہی تھی لیکن جو ہمارا دین ہے اور جس نام پر ہمارا وطن یعنی پاکستان اسلام کے نام پر قائم ہوا تو اسلامی زبان قران کی زبان، حدیث کی زبان اور سب سے بڑھ کر ہمارے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی زبان مبارک عربی تھی وہ ہمیں نہیں پڑھائی جا رہی تھی اور نہ ہی عربی زبان و ادب کے حوالے سے کوئی ایسا کام ہو رہا تھاجس کی وجہ سے ہماری نوجوان نسل عربی زبان کی تاریخ اور اہمیت سے صحیح طرح سے روشناس بھی نہ ہو سکی۔ بنیادی طور پر زبانیں اور قبیلے کوئی برتری کی نشانی نہیں ہیں یہ اللہ تعالی نے پہچان کیلئے بنائی ہیں اور اس میں اللہ تعالی کی کبریائی کی نشانیاں چھپی ہوئی ہیں جیسے اللہ تعالی سورہ روم میں فرماتے ہیں کہ ”اللہ کی نشانیوں سے آسمان وزمین کی پیدائش اور زبانوں اوررنگوں کا اختلاف ہے اس میں اہل علم کیلئے نشانیاں ہیں۔
اللہ تعالی نے اپنے محبوب نبی حضرت محمد ﷺ کیلئے پھر مختلف زبانوں میں سے عربی زبان کو منتخب کیا انہیں عرب معاشرے میں رسول بنا کر بھیجا، قران پاک کو عربی زبان میں نازل کیا تو یہ بھی اللہ کی نشانیوں میں ایک نشانی ہے کہ عربی زبان ہی اللہ تعالی کو محبوب زبان ہے۔ زبانیں اگر چہ بے شمار تھیں لیکن اللہ پاک کی ذات نے صرف عربی زبان کو اختیار کیا کیوں کہ یہ زبان ان خصوصیات کی حامل ہے جو دوسری زبانوں میں ناپید ہیں۔ آج چودہ سو سال گزرنے کے باوجود بھی عربی زبان کے قواعد و ضوابط جوں کے توں ہیں اور دیگر زبانوں کی طرح اس میں کوئی تبدیلی رونما نہیں ہوئی یہی اس کی فضیلت کی سب سے بڑی نشانی ہے۔ یوں تو دنیا میں سینکڑوں زبانیں بولی جاتی ہیں اور ہر زبان اہل زبان کے لیے اہمیت اور محبت کی حامل ہے،مگر عربی زبان اہل زبان کے علاوہ ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے لیے بھی خصوصی درجہ رکھتی ہے کیوں کہ مسلمان دنیا کے پچاس سے زائد ممالک میں سکونت پذیر ہیں اور ان کا قران، احادیث پاک اور اسلام کا بنیادی علم سب کچھ عربی زبان میں ہے تو ایسے میں عربی زبان کی اہمیت اور بڑھ جاتی ہے،مگر آج ہمیں ہر جگہ انگریزی کی دوڑ نظر آتی ہے عربی زبان کو ہم نے وہ اہمیت نہ دی جس کی وہ حقدار تھی۔ بدقسمتی سے پاکستان میں بسنے والے مسلمانوں کی اکثریت اس زبان کی اہمیت سے ناآشنا ہے۔ عربی زبان کے بغیر ہم نماز جیسا اہم فریضہ ادا نہیں کر سکتے، قران کی تلاوت ہم عربی زبان کے بغیر نہیں کر سکتے، شریعت کے قوانین کو بلا واسطہ سمجھنے کیلئے بھی عربی زبان کی سمجھ بوجھ ہونا لازمی ہے۔ حضرت عمر ؓ کا ارشاد مبارک ہے کہ”عربی زبان سیکھوکیونکہ یہ اموردین میں سے ہے“۔
مورخین کے ایک قول کے مطابق یہ دنیا کی زبانوں میں سب سے پہلی زبان ہے یعنی اللہ تعالی نے حضرت آدم علیہ السلام کو جو الفاظ سکھائے تھے وہ عربی زبان میں تھے اور اللہ تعالی نے فرشتوں سے بھی عربی میں کلام کیا تھا اور سب سے بڑھ کر قرآن پاک عربی میں نازل ہوا ہے جو اس کی فضیلت کی سب سے بڑی دلیل ہے۔ دوسرا یہ بل پاس ہونے سے ہمارے بچوں کو عربی زبان سیکھنے کا شوق پیدا ہو گا اور اس کے ساتھ ساتھ اللہ کے نبی ﷺ نے امور زندگی کے ہر معاملے میں ہمیں کچھ دعائیں بتائی ہیں اور آج اکثر لوگوں کو وہ دعائیں اس وجہ سے ہی یاد نہیں ہو پاتیں کہ وہ عربی زبان میں ہیں اور اگر عربی زبان میں انہیں واقفیت ہو تو وہ دعائیں یاد کرنے میں کوئی دقت نہ ہو گی۔ اس کے علاوہ عربی زبان کا علم ہو گا تو ہمیں معلوم ہو گا کہ قرآن کا پیغام کیا ہے قرآن ہم سے مخاطب ہو کر ہمیں اللہ کا کے فرمان کے بارے میں کیا بتا رہا ہے یعنی عربی زبان ہمارے بہت سے معاشرتی مسائل کا حل بھی ہے۔ قرآن میں ہمیں سود، چوری چکاری، زنا، فحاشی، بد کاری سے منع ہونے کا حکم دیا گیا ہے اور نماز پڑھنے، ماں باپ کی خدمت کرنے، نیکی کی اشاعت کرنے کا فرمایا گیا ہے تو اگر ہم قرآن کو سمجھ کر پڑھیں گے یعنی عربی زبان کی ہمیں سمجھ ہو گی تو اس میں کوئی شک کی بات ہی نہیں ہے کہ ہماری نوجوان نسل نیکی اور اچھائی کی جانب راغب ہو گی اور معاشرے سے بہت سے جرائم کا بھی خاتمہ ہو گا۔