میانمار میں مارشل لاءلگانے والے آرمی چیف چند ماہ بعد ریٹائر ہونے والے تھے، خود ہی اپنے آپ کو ایکسٹینشن دے دی، انتہائی حیران کن تفصیلات سامنے آگئیں

میانمار میں مارشل لاءلگانے والے آرمی چیف چند ماہ بعد ریٹائر ہونے والے تھے، ...
میانمار میں مارشل لاءلگانے والے آرمی چیف چند ماہ بعد ریٹائر ہونے والے تھے، خود ہی اپنے آپ کو ایکسٹینشن دے دی، انتہائی حیران کن تفصیلات سامنے آگئیں
سورس: Twitter/Santhosh380878

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

نیپیئٹا(مانیٹرنگ ڈیسک) دو روز قبل میانمار میں فوج نے آنگ سان سوچی کی منتخب حکومت کو اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی رخصت کرتے ہوئے مارشل لاءنافذ کر دیا تھا۔میل آن لائن کے مطابق مارشل لاءلگانے والے کمانڈر انچیف جنرل من آنگ ہلینگ کی مدت ملازمت 2016ءمیں ختم ہونے جا رہی تھی تاہم انہوں نے خود ہی اپنے آپ کو توسیع دیتے ہوئے اپنی مدت ملازمت مزید پانچ سال کے لیے بڑھا لی تھی اور اب 2021ءمیں ایک بار پھر ان کی مدت ملازمت ختم ہونے والی تھی کہ انہوں نے اس سے پہلے ہی مارشل لاءنافذ کر دیا۔
ساﺅتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کے مطابق نومبر کے انتخابات میں آنگ سان سوچی کی پارٹی کی جیت اور جنرل من آنگ ہلینگ کی ریٹائرمنٹ سے فوج کی حمایت یافتہ سیاسی جماعت کے سائیڈ لائن ہونے اور جنرل من آنگ کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمہ چلنے کی راہ ہموار ہوتی نظر آ رہی تھی، تاہم جنرل من آنگ نے اس سے پہلے ہی مارشل لاءنافذ کر دیا۔ رپورٹ کے مطابق میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی کا ذمہ دار جنرل من آنگ کو قرار دیا جاتا ہے۔ ان کی قیادت میں میانمار کی فوج نے بدھ مت کے دہشت گردوں کے ساتھ مل کر روہنگیا مسلمانوں کے گاﺅں کے گاﺅں اجاڑ ڈالے، ہزاروں کی تعداد میں مسلمانوں کو موت کے گھاٹ اتار کر اجتماعی قبروں میں دفن کر دیا، ہزاروں خواتین کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا اور بھرے پرے قصبات کوآگ لگا دی گئی۔ ان مظالم کی وجہ سے 7لاکھ 30ہزار سے زائد روہنگیا مسلمان جان بچا کر فرار ہونے اور بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔روہنگیا مسلمانوں پرڈھائے جانے والے ان مظالم پر دنیا بھر سے جنرل من آنگ کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمہ قائم کرنے کے لیے دباﺅ ڈالا جا رہا تھا۔
رپورٹ کے مطابق جنرل من آنگ نے میانمار کی منتخب لیڈر آنگ سان سوچی اور دیگر منتخب رہنماﺅں کو نظر بند کر رکھا ہے۔ جنرل من نے مارشل لاءکے دو روز بعد آج وزراءسے پہلی بار خطاب کیا اور کہا کہ ”ملک میں مارشل لاءضروری ہو گیا تھا کیونکہ گزشتہ سال نومبر میں ہونے والے انتخابات میں آنگ سان سوچی نے دھاندلی کے ذریعے فتح حاصل کی تھی۔“ رپورٹ کے مطابق میانمار کی فوج نے شروع سے انتخابی نتائج کو تسلیم نہیں کیا تھا اور پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس کو ملتوی کرنے کا مطالبہ کرتی آ رہی تھی اور پھر پہلے اجلاس سے ایک روز قبل اس کی طرف سے مارشل لاءنافذ کر دیا گیا۔ میانمار میں مارشل لاءپر دنیا بھر سے انتہائی سخت ردعمل سامنے آ رہا ہے اور امریکی صدر جوبائیڈن کی طرف سے بھی دھمکی دی گئی ہے کہ وہ میانمار پر پابندیاں دوبارہ عائد کر دیں گے۔