مذہبی ہم آہنگی اور افصل چودھری کی خدمات
انسانی حقوق اور بین الاقوامی مذہبی ہم آہنگی کی ضرورت تو سو سال قبل بھی تھی،اب بھی ہے، مذہبی ہم آہنگی سے بین الاقوامی سطح پر بہت سے مسائل حل ہو جاتے ہیں اور اس کا ایک یہ بھی فائدہ ہے کہ اس سے مذاہب کے سبب جو اختلافات پیدا ہوتے ہیں ان کو کم کرنے بھی بہت مدد ملتی ہے حضور پاک کا بھی یہی فرمان ہے کہ کسی کے مذہب کو بُرا نہ کہو -دین اسلام الیسا مذہب ہے جس کے عمل کے سبب دائرہ اسلام میں وسعت آتی گئی ہے اور ابھی بھی بہت سے ممالک میں اسلام سے متاثر ہو کر لوگ مسلمان ہوتے جا رہے ہیں دنیا کے مذاہب میں بے شمار چیزیں مشترکہ ہیں جس سے مذاہب میں ہم آہنگی پیدا کر نے میں آسانیاں پید ا ہوتی ہیں موجودہ حکومت نے بین الاقوامی مذہبی ہم آہنگی کے لئے بے شمار اقدامات کئے ہیں حال ہی میں برطانیہ میں کئی عشروں سے مقیم ناروال سے تعلق رکھنے والے افضل چویدری کو انسانی حقوق مذہبی ہم آہنگی کی وزارت نے انہیں خصوصی مشیر مقرر کیا ہے حکومت کے اس اقدام کو بین الاقوامی اور ملکی سطح پر بہت پسند کیا گیا ہے۔
انہوں نے اقلیتوں کے حقوق اور انسانی حقوق کی جدوجہد میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے پاکستان میں اقلیتوں کے 2فیصد کوٹہ کو مقرر کروانے میں ان کا بہت کردار رہا ہے مسیحی براداری میں وہ اقلتوں کے نمائندے کے طور پر بھی جانے جاتے ہیں ان کا برطانیہ میں ایک کارنامہ بہت مشہور ہے کہ انہوں نے برطانیہ میں ریسرچ پیش فاونڈیشن کے چیئرمین کے iطور پر امن کی عالمی کانفرنیس اور سمینارز منعقد کروا کر عالمی سطح پر مذاہب کی ہم آہنگی اورمذاہب میں اختلافات کو دور کر کے اتحاد اور انسانیت کی فضا قائم کی۔
عمران خان کا مذہب کے ساتھ لگاو اور مذہبی ہم آہنگی کے لئے اقدامات کو بین الاقوامی سطح پر سراہا جا رہا ہے، جس سے پاکستان کا مذہبی لگاؤ ابھر کر سامنے آیا ہے ان کی اس سلسلہ میں ٹیم کا چناؤ بھی قابل قدر ہے۔ افضل چودھری بھی اب اس چناؤ کا حصہ ہیں۔ یونیورسٹی دوبئی اور اور لندن سکول آف جرنلزم میں بھی ماس کمیونیکشن کے کئی ڈپلومے بھی حاصل کئے ہیں اور ان یونیورسٹیوں میں ماس کام پر کئی سمیناز میں شرکت بھی کی ہے۔ وہ پروفیشنل جرنلسٹ اور معروف کالم نگار بھی ہیں۔ لندن میں اے آر وائی اور اور ہم ٹی وی سے ïبھی وابستہ رہے ہیں اور کنٹنٹ کنٹری بیوٹر کے طور پر بھی کام کیا ہے، ان کی کئی کتابیں بھی مقبولیت حاصل کر چکی ہیں،ان میں تلاش 'میں اور تم 'ناروال کے ارسطو اور دیگر شامل ہیں۔
جس شخص افضل چودھری کا اس منصب کے لئے انتخاب کیا ہے۔ وہ یونیسکو اور اوآئی سی کے علاوہ یورپ اور دنیا کے دیگر ممالک میں بین الاقوامی سطح پر مذاہب میں ہم آہنگی پر کئی لیکچر دے چکے ہیں ہیں، جنہیں بہت پذیرائی ملی ہے۔ وہ برطانیہ کے علاوہ کئی ممالک میں پاکستانی مصنف ”موٹیویشنل سپیکر تجزیہ نگار اور انسانی حقوق“ بین الاقوامی مذاہب میں ہم اہنگی پیدا کرنے کے علمدار کے طور پر اپنی منفرد حثیت رکھتے ہیں انہوں نے ایم بی اے پاکستان سے کیا اور پھر بعد میں پھر بعد میں انجیلیہ ریسکن یونیورسٹی سے بھی ماسڑ آف بزبس ایڈمبسڑیشن کی ڈگری بھی حاصل کی۔ ان کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے انٹر فیتھ برطانوی پارلیمنٹ میں کئی امن اور مذاہب میں ہم آہنگی پیدا کرنے اقدامات کئے ہیں اور برطانوی کئی سکالرز کو مدلل دلائل سے قائل کیا ہے۔
حال ہی میں ان کی کتاب تین عورتیں (بے نظیر،نور جہاں،پروین شاکر) ہے جس سے ان کی ذہنء سوچ کابھی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ ان کی بطور انسانی حقوق ہم مذاہب ہم آہنگی پر خدمات قابل تحسین ہے۔ ان کی بطور مشیر تعیناتی کو نہ صرف پاکستان بلکہ بین الاقوامی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ پاکستان میں بین الاقوامی ہم آہنگی مذاہب سے ان کی خارجہ پالیسی بھی بہتر ہوگی اور دنیا میں ان کو اچھی نظر سے بھی دیکھا جائے گا عمران کی اس سوچ کو ملکی سطح پر بھی پسند کیا جا رہا ہے