سائنسدانوں نے  17 ویں صدی میں ناپید ہوجانے والا پرندہ دوبارہ زندہ کرنے پر کام شروع کردیا

سائنسدانوں نے  17 ویں صدی میں ناپید ہوجانے والا پرندہ دوبارہ زندہ کرنے پر کام ...
سائنسدانوں نے  17 ویں صدی میں ناپید ہوجانے والا پرندہ دوبارہ زندہ کرنے پر کام شروع کردیا

  

واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایک بلین ڈالر کمپنی  کا خیال ہے کہ جو انواع معدوم ہو چکی ہیں ان کو جین ایڈیٹنگ تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے دوبارہ زندہ کیا جا سکتا ہے۔ Colossal Biosciences  کی ایک ریلیز کے مطابق  ڈوڈو  نامی بے پرواز پرندہ  جو 17ویں صدی  میں ناپید ہوگیا تھا،  اس کی بحالی کی طرف کچھ پیش رفت کا امکان ہے۔

 ڈیلاس میں قائم کارپوریشن نے ڈوڈو کے جینوم کو مکمل طور پر  دریافت  کر لیا ہے۔ Colossal کے سائنسدانوں نے 350 سال قبل معدوم ہونے والے پرندے  کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے سٹیم سیل ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔

دی گارڈین کے مطابق  جین ایڈیٹنگ کی تکنیکیں اب موجود ہیں جو سائنسدانوں کو ڈوڈو کے جینوم کی کھدائی کرنے کی اجازت دیتی ہیں، ایک موریشین پرندہ جسے آخری بار 17ویں صدی میں دیکھا گیا تھا، اس کے بارے میں ان کا خیال ہے کہ  اس کے خصائص کو  مؤثر طریقے سے زندہ رشتہ دار کے جسم میں دوبارہ جمع کیا جاسکتا ہے۔   مردہ پرندوں کے جینوم کی ترتیب کے مطابق  ڈوڈو کبوتروں سے سب سے زیادہ قریبی تعلق رکھتے ہیں۔

ڈیلس  ٹیکساس میں قائم امریکی سٹارٹ اپ Colossal Biosciences  کے سائنسدانوں نے کہا ہے  کہ ان کا کام  معدوم ہونے والے ڈوڈو کے وجود کے بارے میں بصیرت فراہم کرنے کے علاوہ ان  نایاب نسلوں کے تحفظ  میں مدد کر سکتا ہے جو ابھی تک ناپید نہیں ہیں۔ تاہم ماہرین حیاتیات کے درمیان اس بات پر شدید بحث جاری ہے کہ آیا اس قسم کی تحقیق کو آگے بڑھایا جانا چاہیے یا نہیں۔

مزید :

سائنس اور ٹیکنالوجی -