جنوبی اور شمالی کشمیر میں دو مجاہد کمانڈروں کی شہادت پر ہڑتال

جنوبی اور شمالی کشمیر میں دو مجاہد کمانڈروں کی شہادت پر ہڑتال

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


سری نگر(کے پی آئی) جنوبی کشمیر میں بھارتی فوج سے جھڑپ میں دو مجاہد کماندروں کی شہادت پر جمعہ کو جنوبی اور شمالی کشمیر میں ہڑتال رہی جبکہ شہدا منظور احمد بٹ اور سرگام عرف محمد مسلم بھائی کو سپرد خاک کر دیا گیا گزشتہ روزگوسو پلوامہ میں فوج کے ساتھ جھڑپ میں ضلع کمانڈر منظور احمد بٹولد عبدالرشید عرف فہدساکن آلوچی باغ سامبورہ پانپور اور سرگام عرف محمد مسلم بھائی شہید ہوگئے ۔ مجاہدین کی شہادت کیخلاف ضلع کے بیشتر علاقوں میں تعزیتی ہڑتال اور سخت ترین ناکہ بندیوں کے باوجود سانپورہ سے پلوامہ تک کئی مقامات پر پر تشدد مظاہروں کے دوران پتھروں اور اشک آور گولوں کا بے تحاشا استعمال ہوا۔ منظور احمد بٹ اور سرگام عرف محمد مسلم بھائی کی نماز جنازہ4مرتبہ ادا کی گئی اور اسے سہ پہر کے بعد اپنے آبائی علاقہ میں ہزاروں لوگوں کی موجودگی میں جبکہ غیر مقامی مجاہد کو بارہمولہ میں کسی نامعلوم مقام پر سپرد خاک کیا گیا مسلم بھائی کی میت صبح سویرے ہی بارہمولہ بھیج دی گئی جہاں اسے مقامی اوقاف کمیٹی کے توسط سے غیر مقامی مجاہدین کیلئے مخصوص قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا۔منظور احمد کی میت صبح7بجے اس کے لواحقین کو سونپ دی گئی تو وہاں کہرام مچ گیا، لوگوں کا جم غفیر علاقے میں امڈ آیا اور اس دوران نہ صرف وہاں ماتم اور آہ و زاری کے رقعت آمیز مناظر دیکھے گئے بلکہ علاقے میں لاڈ اسپیکروں پر اسلام اور آزادی کے حق میں نعرے بازی کا سلسلہ بھی جاری رہا۔ مجاہدین کے جاں بحق ہونے کی خبر پلوامہ کے بیشتر علاقوں میں جنگل کے آگ کی طرح پھیل گئی اورمتعدد علاقوں میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا جس کے نتیجے میں ہزاروں افراد سڑکوں پر نکل آئے۔حکام کو خدشہ تھا کہ اس واقعہ کو لیکر ضلع کے مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہروں کے ساتھ ساتھ امن و قانون کی صورتحال میں خرابی پید اہونے کا احتمال ہے، اس لئے قصبہ پلوامہ اور ملحقہ حساس علاقہ جات میں پولیس اور نیم فوجی دستوں کی بڑی تعداد میں تعیناتی عمل میں لاکر لوگوں کی نقل و حرکت پر سخت بندشیں عائد کی گئیں۔

تاہم اس کے باوجود ضلع کے مختلف علاقوں سے لوگوں کی بھاری تعداد چھوٹی بڑی گاڑیوں میں سوار ہوکر منظور احمد کے آبائی علاقے میں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔اس دوران نوجوانوں نے کرفیو کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ٹولیوں کی شکل میں کئی مقامات پر سڑکوں پر آکر احتجاج کیا اور وہاں تعینات پولیس اور نیم فوجی اہلکاروں پرشدید پتھرا کیا۔دوسری جانب منظور احمد بٹ کی میت کو ایک بھاری جلوس کی صورت میں سپورٹس اسٹیڈیم سامبورہ پہنچایا گیا جہاں ہزاروں لوگوں نے اس کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔لوگوں کی بھاری بھیڑ کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ چار مرتبہ نماز جنازہ ادا کی گئی اور بعد میں اسکی میت دوبارہ اس کے آبائی گھر لیجائی گئی۔معلوم ہوا ہے کہ عسکریت کا ایک بھائی بنگلور میں اعلی تعلیم حاصل کررہا ہے اور منظور کو سپرد خاک کرنے کیلئے اس کاسہ پہر تک انتظار کیا گیا۔شام کے قریب اس کی ایک بار پھر نماز جنازہ ادا کرکے اسے مقامی مقبرے میں سپرد خاک کیا گیا۔دوسری جانب کاکہ پورہ سامبورہ پل پر مظاہرین کی بھاری تعداد موجود رہی اور ان کی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کا سلسلہ بھی وقفے وقفے سے جاری رہا۔ کاکہ پورہ میں بعد دوپہر فورسز پر نوجوانوں چاروں طراف سے پتھراو کیا جس کے جواب میں فورسز نے آنسو گیس کے گولے و مرچی گیس کے گولے داغے جس سے علاقے میں حالات کشیدہ ہوئے۔ جھڑپوں کا یہ سلسلہ شام تک جاری رہااور پورا قصبہ دھویں اور پتھروں سے بھر گیا۔مقامی لوگوں نے شکایت کی کہ مرچی گیس گھروں میں چلا گیا جس سے لوگوں کو سانس لینے میں تکلیف ہوئی۔ادھر اس واقعہ کی خبر پھیلتے ہی پلوامہ میں درجنوں نوجوان سڑکوں پر اتر آئے اور انہوں نے گاڑیوں پر پتھرا کیا جبکہ قصبہ میں ہڑتال ہوئی ۔ہڑتال کے بیچ نوجوانوں نے کئی بار فورسز پر پتھرکیا ۔ تاہم فورسز نے بعد دوپہر انکو بھگانے کے لئے آنسو گیس کے گولے داغے جس سے جھڑپوں میں شدت آگئی۔ اس سے قصبہ میں حالات مزید کشیدہ ہوگئے۔قصبہ میں لوگوں نے شہیدپارک تک ایک جلوس نکالا اور یہاں پر ایک بورڈ بھی لگایا جس پر جاں بحق ہوئے عسکریت پسندوں کی بھی تصویریں چسپاں تھیں۔ شام کو جب فورسز کو واپس بلایا گیا تو ان پر زبردست پتھرا ہوا جس کے جواب میں فورسز نے بھی زبردست ٹئیرگیس شیلنگ کی جس سے پورا قصبہ دھویں کی لپیٹ میں آگیا۔سانبورہ میں منظور کی تجہیز و تکفین کے بعد بھی نوجوانوں کی ٹولیاں سڑکوں پر نمودار ہوئیں اور پولیس و فورسز پر پھر سے پتھرا کیا۔پہلے سے انتہائی پر تنا صورتحال پر قابو پانے کیلئے سیکورٹی فورسز کی بھاری تعداد تعینات کرکے کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی گئیں۔جھڑپوں کے نتیجے میں ایک درجن مظاہرین کے ساتھ ساتھ پولیس کے نصف درجن اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع بھی ہے جبکہ پولیس نے6افراد کو گرفتار بھی کیا۔ صورتحال پورا دن انتہائی کشیدہ رہی اور سڑکوں پر صرف پولیس اور فورسز اہلکار گشت کرتے نظر آئے۔اس دوران پلوامہ قصبہ اور اسکے کئی مضافاتی علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیوں کے ساتھ ساتھ کاکہ پورہ، نیوہ، سامبورہ اور پانپورسمیت بیشتر علاقوں میں تعزیتی ہڑتال کے نتیجے میں ہرطرح کی کاروباری سرگرمیاں معطل اورگاڑیاں سڑکوں سے غائب رہیں۔

مزید :

عالمی منظر -