رؤف کلاسرا اور چینی سفارتکار محمد لی چیان کاٹوئٹر پر تلخ الفاظ کا تبادلہ

رؤف کلاسرا اور چینی سفارتکار محمد لی چیان کاٹوئٹر پر تلخ الفاظ کا تبادلہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک ) چینی سفارتکار محمد لی چیان زاؤ اور رؤف کلاسرا کے درمیان ٹوئٹر پر شروع ہونے والی گفتگو لفاظی جنگ میں تبدیل ہو گئی ،بحث سی پیک کے حوالے سے پاکستانیوں کو نوکریاں دینے سے شروع ہوئی جس پر گرما گرمی بھی ہو گئی۔روف کلاسرا اور چینی سفارتکار ایک مقام پر آ کر تلخ ہو گئے ،روف کلاسرا نے کہا کہ مجھے خوف آرہاہے کہ آپ چین میں کوئلے کے پلانٹس کے حوالے سے تمام معلومات سے لاعلم ہیں اور آپ بطور ترجمان چینی حکومت کی ساکھ کو تباہ کر دیں گے۔روف کلاسرا کو چینی سفارتکار نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ تینگ شیاؤ کہتے ہیں کہ ’جب آپ کھڑکی کھولتے ہیں تو ہوا اور مکھیاں دونوں اندر آ جاتی ہیں ‘،سی پیک کو پاکستان میں وسیع حمایت حاصل ہے ،معمولی شور سی پیک کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتا۔ویب سائٹ journalism Pakistan کے مطابق اسلام آباد میں چینی سفارتخانے میں تعینات چینی سفارتکار لی چیان زاو نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پرپیغام جاری کیا کہ اگر کوئی پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں معلومات حاصل کرنا چاہتاہے تو ان سے رابطہ کر سکتاہے۔چینی سفارتکار کے اس پیغام کے بعد معروف صحافی اور کالم نگار روف کلاسرا میدان میں آئے اور انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں اس بات کا انکشاف ہواہے کہ سی پیک کیلئے چین تمام تر لیبر چین سے برآمد کر رہاہے اور مقامیوں کو نوکریاں نہیں دی جار ہیں جبکہ خریداری بھی پاکستان سے نہیں کی جارہی۔جس پر چینی سفارتکار فوری میدان میں آئے اور جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ یہ جھوٹ سینیٹ میں کس نے بولا ہے ،‘‘،انہوں نے ایک دوسرے پیغام میں یہ بھی کہا کہ ’’یہ آج کے روز کا مذاق ہے ‘‘۔لی چیان زا? نے کہا کہ ایک ہزار سے زائد پاکستانی ساہیوال ،پورٹ قاسم ،M۔5،کے کے ایچ سمیت دیگر پراجیکٹس پر کام کر رہے ہیں جبکہ سیمنٹ ،ریت اور سٹیل بھی یہیں سے خریدا جارہاہے۔روف کلاسرا بھی پیچھے نہ رہے اور انہوں نے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس کا ذکر چھیڑ دیا کہ وہ آلودگی پیدا کرتے ہیں اور اسی لیے چین میں انہیں بند کیا جارہاہے جبکہ حیرانگی کی بات یہ ہے وہی پلانٹس پاکستان میں بھی لگائے جارہے ہیں۔روف کلاسرا کا کہناتھا کہ کیا آپ ہمیں اس بات سے آشناکروا سکتے ہیں کہ کیا یہ انہی کوئلے کے پلانٹس کی مشینری کی طرح ہی ہے جو کہ چین میں آلودگی میں اضافہ کرنے کے باعث بند کیے جارہے ہیں یا پھر یہ کوئی نئی مشینری ہے۔انہوں نے چینی سفارتکا ر سے کہا کہ آپ اس حوالے سے ’دی اکانومسٹ ‘کی دسمبر 2014 کی رپورٹ پڑھیں جس میں کہا گیاہے کہ چین میں کوئلے کے کوئلے سے چلنے والے پلانٹس بند کیے جارہے ہیں کیونکہ یہ ہر سال پانچ لاکھ لوگوں کی اموات کا باعث بن رہے ہیں ورنہ میں آپ کو اس کی ایک کاپی بھیج دیتاہوں۔چینی سفارتکار نے بھی ہار نہیں مانی اور کوئلے کے پاورپلانٹس کے بند ہونے کی خبروں کو غلط اور بڑا جھوٹ قرار دیتے ہوئے جواب دیا کہ کوئلے کے پلانٹس ہی چین کی پاور پروڈکشن کا بنیادی ذریعہ ہیں۔جس پر کلاسرا پھر ایک بار میدان میں آئے اور کہا کہ ’’مہربانی فرما کر حقائق کو جھٹلا نا بند کریں‘‘اور اپنے ملک کے حالات کو پڑھیں ،میں معذرت خواہ کہ مجھے یہ کہنا پڑ رہاہے کہ آپ اپنے ملکی حالات سے لاعلم ہیں۔جب روف کلاسرا نے جمہوریت اور آزاد میڈیا کے بارے میں بات چھیڑی تو چینی سفارتکار نے کہا کہ چین کا میڈیا آزاد اور ذمہ دار ہے۔اس کے بعد لفاظی جنگ مزید تیز ہو گئی ،روف کلاسرا نے کہا کہ مجھے خوف آرہاہے کہ آپ چین میں کوئلے کے پلانٹس کے حوالے سے تمام معلومات سے لاعلم ہیں اور آپ بطور ترجمان چینی حکومت کی ساکھ کو تباہ کر دیں گے۔روف کلاسرا کی اس بات پر چینی سفارتکار کے جواب سے معلوم ہوتاہے کہ وہ شائد غصے میں آگئے اور کہا کہ تینگ شیاؤ کہتے ہیں کہ ’جب آپ کھڑکی کھولتے ہیں تو ہوا اور مکھیاں دونوں اندر آ جاتی ہیں ‘،سی پیک کو پاکستان میں وسیع حمایت حاصل ہے ،معمولی شور سی پیک کیلئے کوئی معنی نہیں رکھتا۔

مزید :

صفحہ آخر -