ٹرمپ انتطامیہ کا پاکستان کیلئے معطل شدہ فوجی امداد نہ کرنے کا حتمی فیصلہ
واشنگٹن (اظہر زمان، خصوصی رپورٹ) ٹرمپ انتظامیہ نے پاکستان کیلئے ساڑھے 25 کروڑ ڈالر کی معطل شدہ فوجی امداد اب ادا نہ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ ’’فوکس نیوز‘‘ کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں نیشنل سکیورٹی کونسل کے ذرائع نے تصدیق کر دی ہے کہ اس معطل امداد کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کیلئے کونسل کے اجلاس میں بحث کے بعد انتظامیہ کی سکیورٹی ٹیم نے اس امداد کو منسوخ کر دیا ہے۔ یاد رہے صدر ٹرمپ نے نئے سال کے آغاز پر اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں پاکستان پر شدید الزامات لگاتے ہوئے واضح کر دیا تھاکہ دہشت گر د ی کیخلاف جدوجہد میں امریکی توقعات پر پورا نہ اترنے کی بناء پر پاکستان کو مزید امداد نہیں دی جائے گی۔ انہوں نے خاص طور پر حقانی نیٹ ورک کو محفوظ پناہ گاہیں دینے اور ان کیخلاف کارروائی نہ کرنے کی بناء پر ایسا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم ان کے بیان سے یہ واضح نہیں ہوا کہ ان کی نئی پالیسی کا اطلاق مستقبل کی امداد پر ہوگا یا جو گزشتہ تین برسوں میں معطل شدہ فوجی امداد پر بھی اس کا اثر پڑے گا۔ چند روز قبل ’’نیویارک ٹائمز‘‘ نے ایک رپورت شائع کی تھی جس میں ساڑھے 25 کروڑ ڈالر کی فوجی امداد کو معطل کرنے کا یہ سبب بتایا گیا تھا کہ گزشتہ برس اگست میں ایک کینیڈین امریکن فیملی کو پاکستانی فوج نے دہشت گردوں سے آزاد کروایا تھا۔ اس دوران اغوا کاروں میں ایک فرد کو پکڑ لیا تھا جس کا تعلق حقانی نیٹ ورک سے تھا۔ امریکہ نے اس گرفتار دہشت گرد تک رسائی کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس سے مبینہ طور پر پاکستانی فوج نے انکار کر دیا تھا۔’’فوکس نیوز‘‘ کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے ٹرمپ انتظامیہ کی سکیورٹی ٹیم نے پاکستان سے مفا ہمت کا دروازہ مکمل طور پر بند نہیں کیا اور ٹرمپ کے الزامات سے بھرپور تازہ صورتحال کے باوجود وہ ’’پاکستان کے تعاون کی سطح کا جائزہ لیتے رہیں گے‘‘ اور اس کی روشنی میں مستقبل کے تعلقات اور امداد کے بارے میں فیصلہ کرے گی۔صدر ٹرمپ نے اپنے اعلان میں کہا تھا کہ امریکہ نائن الیون کے بعد سے اب تک پاکستان کو 33 ارب ڈالر کی امداد دے چکا ہے، جو ایک حماقت تھی۔ پاکستانی حکام کا کہنا ہے یہ امداد اس سے بہت کم ہے۔ دراصل صدر ٹرمپ نے اس میں کولیشن سپورٹ فنڈ کو شامل کر دیا ہے جو تکنیکی اعتبار سے امداد نہیں بلکہ دہشت گردی کیخلا ف جنگ میں اٹھنے والے اخراجات کی ادائیگی ہے۔