سب کینسر زدہ دودھ پی رہے ہیں، قائمہ کمیٹی کی بوسٹن انجکشن پر پابندی کی سفارش
اسلام آباد(آئی این پی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ میں دودھ کی پیداوار بڑھانے کیلئے بھینسوں کو لگائے جانے والے انجکشن سے کینسر کی وبا ء پھیلنے اور کانگو وائرس والے ممالک سے گوشت کی درآمد،پاکستان میں ڈبے کے تمام دودھ میں کینسر کی وجہ بننے والافارملین کیمیکل موجود ہونے کا انکشاف ہو اہے۔ڈائریکٹر لائیو اسٹاک پنجاب نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ دودھ کی پیداوار بڑھانے کیلئے لگائے جانے والے بوسٹن انجکشن سے بھینسوں کو کینسر ہوجاتا ہے جس سے وہ مر رہی ہیں،بچے اور بڑے کینسر زدہ بھینسوں کا دودھ پی رہے ہیں،بوسٹن انجکشن کی رجسٹریشن مجرمانہ فعل ہے،اس انجکشن کی رجسٹریشن کی تحقیقات کرائی جائیں بہت سی چیزیں نکلیں گی۔کمیٹی نے کینسر زدہ بھینسوں کا دودھ خطرناک قرار دیتے ہوئے دودھ کی پیداوار بڑھانے والے انجکشن بوسٹن پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کردی۔منگل کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین عبدالقہار ودان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا جس میں کمیٹی ارکان ، پاکستان ویٹرنری میڈیکل کونسل ، لائیو اسٹاک پنجاب اور سندھ کے حکام،ڈریپ سمیت دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی ۔اجلاس میں پاکستان ویٹرنری میڈیکل کونسل کے حکام نے بریفنگ دی۔ڈائریکٹر لائیو اسٹاک پنجاب نے بتایا کہ دودھ کی پیداوار بڑھانے کے لیے لگائے جانے والے بوسٹن انجکشن سے بھینسوں کو کینسر ہوجاتا ہے جس سے وہ مر رہی ہیں، بچے اور بڑے کینسر زدہ بھینسوں کا دودھ پی رہے ہیں، یہ خطرناک صورتحال ہے، دیگر صوبوں نے اس انجکشن پر پابندی لگائی ہے لیکن سندھ نے حکم امتناعی لے لیا۔ ڈائریکٹر لائیو سٹاک پنجاب عرفان نے کہا کہبوسٹن انجکشن کی رجسٹریشن مجرمانہ فعل ہے، اس انجکشن کی رجسٹریشن کی تحقیقات کرائی جائیں بہت سی چیزیں نکلیں گی،انہوں نے کہا کہ کانگو وائرس والے ممالک سے گوشت آتا ہے پکڑا جاتا ہے پھر استعمال بھی ہوتا ہے،کوئی ایسا پیشہ ور وکیل نہیں جو بین الاقوامی قوانین کو جانتا ہو،پاکستان میں ڈبے کے تمام دودھ جعلی ہیں،ڈبے کے دودھ سے متعلق لکھ کر دے چکے ہیں، پاکستان میں کوئی کھانا فارملین کے بغیر نہیں ہے،فارملین کینسر پیدا کرنے والا کیمیکل ہے،لیبارٹری کی رپورٹ کے مطابق تمام ڈبہ پیک دودھ میں فارملین موجود ہے،ڈبے والے دودھ میں فارملین۔ یوریا کھاد اور وے پاوڈر ملایا جاتا ہے۔ اقبال محمد علی نے کہا کہ آپ سندھ حکومت کی بات کرتے ہیں، سندھ میں تو ایک سڑک بنتے ہی ٹوٹ جاتی ہے۔ڈائریکٹر سندھ لائیو اسٹاک نے کہا کہ سندھ کے پاس ویٹرنری ریگولیٹری نظام موجود ہی نہیں ہے اور لیبارٹری ہے نہ سہولیات، جبکہ 18 ویں ترمیم کے تحت صوبہ سندھ کو اختیارات نہیں ملے،لائیو اسٹاک اور ڈیری کا سب سے بڑا حب سندھ کراچی میں ہے، دودھ اور گوشت کی سپلائی اور ڈیمانڈ میں بہت فرق ہے،اگر یہی حال رہا تو 2020 تک بڑا فرق آئیگا۔