بلوچستان میں ساگ کا موسم آیا
بلوچستان میں سرسوں کے پتوں اور گندلوں سے ساگ پکایا جاتا ہے جبکہ سرسوں کے بیجوں سے تیل بھی نکالا جاتا ہے جو پکانے کے ساتھ ساتھ جسم پر لگانے کے کام آتا اور مشینوں کیلئے بھی استعمال ہوتا ہے۔ سرسوں کا ساگ بلوچستان میں قدیم زمانے سے جدید دور میں بھی چلا آرہا ہے۔ یہ ساگ انتہائی میٹھا اور ذائقہ دار ہوتا ہے۔ بلوچوں کے ہاں سرسوں کا ساگ اور چاول کی روٹی کا اپنا مزا ہوتا ہے۔
سرسوں کا ساگ بلوچستان میں صرف تین ماہ تک بہت شوق سے کھایا جاتا ہے، نومبر دسمبر اور جنوری میں سرسوں کا ساگ کھانے کا بہترین سیزن ہوتا ہے جبکہ سرسوں کی کاشت بلوچستان میں اکتوبر میں شروع ہو جاتی ہے۔ یہ سوغات بلوچستان کے شہری علاقوں سمیت دیہاتی علاقوں میں بھی ایک پسندیدہ پکوان کے طور پہ کھائی جاتی ہے ۔سرسوں کے ساگ اور دیسی گھی ، مکھن کا تڑکا اور چاول کی روٹی بلوچستان کے ہر فرد اور ہر محنت کش کے لئے غذائیت سے بھرپور ترین بہترین کھانے کے طور پہ کھائی جاتی ہے حتیٰ کہ ساگ میں موجود کیلشیم، سوڈیم ،کلورین، فاسفورس، فولاد، پروٹین جسم کو نشوونما دینے میں مدد کرتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ساگ میں وٹامن اے اور بی بھی کافی مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
سرسوں کا ساگ پکاتے وقت اسے ایک سے دو گھنٹوں تک ایک چمچہ کے ساتھ ہاتھ سے چلایا جاتا ہے تاکہ سبز رنگ ختم ہوجائے۔ سرسوں کے ساگ کے پتوں میں بہت زیادہ توانائی چھپی ہوتی ہے ،سرسوں کے ساگ میں زیادہ مصالحہ جات نہیں ڈالے جاتے ہیں بس تیار ہونے کے بعد ساگ میں ٹماٹر، ہری مرچیں اور نمک ملا کر ایک الگ دیگچی میں پکایا جاتا ہے۔ مزیدار ساگ کو ہلکی آنچ پر پانی میں پانچ سے چھ گھنٹوں تک پکایاجاتا ہے۔ میری نانی کوئی ستر سالوں سے ہمارے خاندان کے لئے سرسوں کا ساگ بنارہی ہیں ۔ان کا کہنا ہے کہ ساگ میں اجزاء جتنے کم ہونگے وہ اتنا ہی مزیدار ہوگا ۔انہوں نے ساگ کا ذائقہ مزید بڑھانے کے لئے ایک بہترین جزو بتایا ہے کہ ساگ کو دھیمی آنچ پر پکانے سے کڑوا پن بھی دورہوجاتا ہے جبکہ ساگ کا پانی خراب گلے اور نزلہ زکام کیلئے بھی بہترین سمجھا جاتا ہے۔
لائیو ٹی وی نشریات دیکھنے کے لیے ویب سائٹ پر ”لائیو ٹی وی “ کے آپشن یا یہاں کلک کریں۔
سرسوں کے ساگ کو دھو کر پریشر ککر میں ڈال دیں ، گیس پہ بنانے کے بجائے دھیمی آگ پہ تیار ہونے والے ساگ کا ذائقہ بہت اعلٰی ہوتا ہے۔ ساگ جب تیار ہو جاتا ہے تو ایک برتن میں تیل گرم کرکے تیز پات ڈالا جاتا ہے اور پھر گرم مصالحہ اور زیرہ بھی شامل کر لیے جاتے ہیں۔ زیرے کا رنگ تبدیل ہونے لگتا ہے تو پھر اس میں پیاز ڈال دیے جاتے ہیں اور پھر ہلکی سنہری ہونے پر چوپ کیا ہوا لہسن ڈال دیا جاتا ہے اس عمل کو بلوچی میں "ساگ کا داگ"بھی کہا جاتا ہے جبکہ کچھ بلوچ خاندان ساگ کو پہلے ہلکا سا توے پہ بھی تلتے ہیں پھر اس میں ٹماٹر اور دہی ڈال کر ایک دیگچی میں پکاتے ہیں تاکہ اس کے تیز چٹپٹے اور تلخ ذائقے کو خوب انجوائے کیا جائے۔
۔
نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔