کسی کے باپ کا نوکر نہیں صرف وزیر اعظم اور عدلیہ کو جوابدہ ہوں ،فیصل واوڈا
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر فیصل واوڈا کے سخت الفاظ پر صحافیوں نے احتجاجاً پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا، جبکہ وفاقی وزیر معذرت کرنے کی کوشش کی تاہم صحافیوں نے فیصل واوڈا کی بات سننے سے انکار کر دیا جس پر فیصل واوڈ اٹھ کر چلے گئے، پریس کا نفرنس کے دوران فیصل واوڈا نے کہا کہ پی اے سی میں ڈرامے بازیاں ہو رہی ہیں،میں کسی کے باپ کا نوکر نہیں ہوں کہ مجھے کوئی ایک دن کا نوٹس دے گا ، وہ بھی جیل سے ایک مجرم آکر سوال جواب کرے گا،میں ایک دن کے نوٹس میں حاضرہوں گا نہ میری وزارت جواب دے گی۔ بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر فیصل واوڈا نے کہاہم 13جنوری کو مہمند ڈیم کا افتتاح کرنے جا رہے ہیں ۔وزیر یاواپڈاکسی کو کنٹریکٹ نہیں دے سکتے ہیں ، میں وزیر اعظم اور عدلیہ کو جوابدہ ہوں اس کے علاوہ کسی کو جواب دہ نہیں ہوں ، میں کمزور وزیر نہیں ہوں جو بیک فٹ پر چلا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ عبدالرزاق داؤد وزیر اعظم کے مشیر ہیں وہ کنٹریکٹ پر اثر انداز نہیں ہوسکتے نہ انہوں نے کبھی ایسا کیا ہے ، وہ اس کمپنی سے استعفیٰ دے چکے ہیں جبکہ اس منصوبے کی بڈنگ ہماری حکومت سے پہلے ہی ہو چکی تھی ۔ انہوں نے کہا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں کسی کو بھی بلاتے ہیں موقف اور تجاویز دینے کیلئے تو پندرہ سے 20دن کا طریقہ کار موجو دہے ، میں کسی کے باپ کا نوکر نہیں ہوں کہ مجھے کوئی ایک دن کا نوٹس دے گا ، وہ بھی جیل سے ایک مجرم آکر سوال جواب کرے گا ، جو پی اے سی کام ہے ہم وہ کرنے بھی دے رہے ہیں اور اس کو اطلاع دینے کے پابند بھی ہیں لیکن اگر پیر کی صبح خط آئے گا میری وزارت کو کہ وہ آکر جوب دے ، اور شہباز شریف ڈرامہ کرے تو میں وہ برداشت نہیں کروں گا ، میں ایک دن کے نوٹس میں نہ حاضرہوں گا نہ میری وزارت جواب دے گی۔اس موقع پر ایک سینئر صحافی نے سوال کیا کہ پچھلی حکومت میں بھی اس طرح کنٹریکٹ ایوارڈ ہوتے تھے تو آپکی پارٹی اس پر سوال اٹھاتی تھی، آپ کیسے کہہ سکتے ہیں جو چیز اس وقت ناجائز تھی اب جائز ہے جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ سوال میں آپ کے اخبار سے ہی توقع کر سکتا تھا ، میری پیدائش سے پہلے کا میں ذمہ دار نہیں ہوں ، جب ہماری حکومت نہیں تھی اور کنٹریکٹ کی بڈنگ ہو چکی تھی تو میں اس کا جواب دہ کیسے ہو تا ہوں ،آپ بزرگ ہیں اس لئے میں نے مناسب سمجھا آپ کو جواب دوں کوئی اور ہوتا تو میں جواب بھی نہیں دیتا اور یہ مائیک بھی ہٹاکر ادھر کر دیتا ، فیصل واوڈا کے سخت الفاظ پر صحافیوں نے احتجاج کیا اور کہا کہ یہ کیا طریقہ ہے جواب دینے کا ۔ جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ میں آپ سے اس بات پر معذرت کر لیتا ہوں تاہم صحافیوں نے پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا۔
فیصل واوڈا