علی پور ونی کیس ، ، متاثرہ خاندان عقوبت خانے میں قید ، خواتین پر تشدد، زبردستی بیان دلوانے کا انکشاف

علی پور ونی کیس ، ، متاثرہ خاندان عقوبت خانے میں قید ، خواتین پر تشدد، ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


علی پور(نمائندہ پاکستان)علی پور ونی کیس: متاثرہ خاندان بچوں سمیت سرپنج عبدالکرم جکھڑ کے عقوبت خانہ میں قید،ونی ہونے والی لڑکی نجمہ ،والدہ نذیرمائی کو تشدد کرکے زبردستی عدالت میں بیان دلوائے گئے،دوسرے روز بھی ان کے منہ پر تھپڑ مار کر میڈیا کے سامنے بیان دلائے گئے۔تفصیل کے مطابق علی پور کے علاقہ موضع غوث پور میں عاصم اور شبانہ بی بی نے پسند کی شادی کی جس پرلڑکی والوں نے عاصم کے گھر دھاوابول کراسکے والد والدہ بھائی بہن(بقیہ نمبر23صفحہ12پر )

کو سرعام تشدد کانشانہ بنایا۔بستی کے بااثرغلام عباس جکھڑ جوکہ پہلے قتل کے کیس میں سزایافتہ ہے ،عبدالکریم جکھڑ ، عاشق حسین ملک الطاف ودیگر نے سرپنج کا کردار اداکرتے ہوئے متاثر خاندان پرگن پوائنٹ پرزبردستی فیصلہ صادر کیا کہ عاصم کا والد آدھ بیگھہ زمین غلام عباس اور آدھ بیگھہ زمین شبانہ کے والد عبدالمالک کو انتقال کرکے دے گا اور ایک عدد لڑکی نجمہ بی بی کا زبردستی نکاح شبانہ کے منگیتر شہباز کے ساتھ پڑھادیاگیا تھا جس کی اطلاع پولیس تھانہ صدر علی پور کوہوئی تو پولیس نے ریڈ کرکے دلہا شہباز ،سعید احمد،یوسف ودیگر چارافراد کو گرفتار کرلیا اوربعدازاں مولوی بشیراحمد کو بھی گرفتار کرکے نکاح رجسٹر بھی قبضہ میں کرلیا جس کے بعد سرپنجوں نے کاروائی بچنے کیلئے ونی ہونے والی لڑکی نجمہ ،والدہ نذیر مائی ،والد اللہ وسایا ،بھائی ہاشم کو سرپنج عبدالکریم کے عقوبت خانہ میں قید کردیا۔بعدازاں ان پرتشدد کرکے غلام حسن نے زبردستی تھانہ عدالت اورمیڈیا کے سامنے مرضی کے بیان دلائے کہ کوئی زبردستی نہیں ہوئی ۔دوسری جانب محمدعاصم اورشبانہ بی بی نے صحافیوں سے ٹیلی فونک رابطہ پر بتلایا کہ میرے خاندان کو زبردستی قید کیاگیا ہے۔ہمارے جانور بھی چھین لئے گئے۔اگر میری بہن اور والد والدہ بھائی نے اپنی مرضی سے بیان دیئے ہیں تو وہ اپنے گھر کیوں نہیں ہیں۔بیان عبدالکریم جکھڑ کے ڈیرے پر کیوں دلائے گئے ہیں ونی کیس میں مدعی پولیس کو کیوں بنایاگیا ہے۔وہ اس لئے کہ میرے خاندان کو اسی رات میں اغواء کرکے عبدالکریم کے ڈیرے پرقید کرلیا گیا تھا۔ہمیں اندیشہ ہے کہ کل کو ان کو جان سے نہ ماردیا جائے۔اگر میری بہن نجمہ کو ونی نہیں کیاگیا تو اس کا نکاح شبانہ کے منگیتر شہباز سے کیوں ہواہے اورشہباز نے اپنی منگیتر جوکہ اس وقت میری بیوی ہے سے یونین کونسل لتی میں طلاق کیوں دی گئی ہے۔ شبانہ بی بی نے بتلایا کہ میں نے اپنی پسند کی شادی کی ہے۔اب میراوالد اورخاندان ہماری جان کے دشمن بن گئے ہیں ۔ہمیں پاگلوں کی طرح تلاش کررہے ہیں اگر مجھے یا میرے خاوند عاصم کو کچھ ہواتو اس کی تمام تر ذمہ داری سرپنجوں اور میرے والدین پرہوگی۔انہوں نے چیف جسٹس ثاقب نثار ،وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ،چیئرمین انسانی حقوق کمیٹی ،ڈی پی او مظفرگڑھ سے تحفظ کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ میرے والدین کو ان ظالموں کے چنگل سے آزادی دلائی جائے ورنہ وہ ان کو قتل کردیں گے انہوں نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج مظفرگڑھ ایڈیشنل جج علی پور سے بھی تحفظ کی اپیل کی ہے۔