وزراء کے بیانات تلخی کو بڑھانے اور جلتی پر تیل کا کام کررہے ہیں،جماعت اسلامی نے ملک گیر رابطہ مہم شروع کرنے کا اعلان کر دیا
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ الیکشن کے بعد سیاسی ماحول میں مزید تلخی پید اہو گئی ہے اور وزراء کے بیانات تلخی کو بڑھانے اور جلتی پر تیل کا کام کررہے ہیں،الجھاؤ اور تناؤ کے ماحول میں ملک ترقی کی طرف نہیں بڑھ سکتا،معاشی زبوں حالی میں اضافے نے ہر شہری کو بدحال کردیا ،روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے قرضوں میں اضافہ ہورہا ہے،سیاسی جماعتوں کو مسائل کے حل کیلئے ایک دوسرے کو برداشت کرنا ہوگا،مسائل کاواحد حل ملک میں اسلامی نظام کا نفاذ ہے،پاکستان کے نظریاتی تشخص کو بحال کردیا جائے تو ملک تیزی سے ترقی و خوشحالی کی طرف بڑھے گا،جماعت اسلامی جنوری میں ہی ملک گیر رابطہ عوام مہم شروع کررہی ہے ۔
منصورہ میں ہونے والے مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئےسینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت کو حکمت اور تحمل سے احتساب کو آگے بڑھانا اور احتساب کے نظام کو متنازعہ ہونے سے بچانا چاہئے تھا ،ابھی تک تمام تر دعوؤں اور نعروں کے باوجود حکومت لوٹی گئی ایک پائی بھی وصول کرنے میں ناکام رہی ہے،اگر معاملات اسی طرح چلتے رہے تو بہت جلد لوگ حکومت کے خلاف پھٹ پڑیں گے،مہنگائی نے عوام کی زندگی اجیرن کردی ہے ،عوام شدید سردی میں گیس کی لوڈ شیڈنگ سے پریشان تھے اب بجلی کی بھی لوڈشیڈنگ ہونے لگی ہے ۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی روز اول سے صاف اور شفاف احتساب پر زور دے رہی ہے تاکہ کرپٹ اور بدیانت لوگ جنہوں نے ملک کو بے دردی سے لوٹا ہے وہ اس سے فائدہ نہ اٹھا سکیں لیکن حکومتی کوتاہیوں سے نظر آرہا ہے کہ بہت سے لوگ بچ نکلنے میں کامیاب ہوجائیں گے ۔
سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ حکومت عوام کو درپیش مسائل کے حل کی طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ،انتخابات میں پی ٹی آئی نے جو منشور دیا اوروعدے کئے تھے وہ نقش بر آب ثابت ہوئے ہیں ،پانچ ماہ میں حکومت نے مدینہ کی ریاست کی طرف ایک قدم بھی نہیں اٹھایا ،جب تک پاکستان کے اسلامی تشخص کو بحال نہیں کیا جائے گا اور دنیا میں پاکستان کی شناخت ایک اسلامی نظریاتی مملکت کے طور پر نہیں ہوگی ،ملک ترقی کی سمت نہیں بڑھ سکتا ۔انہوں نے کہا کہ سود اور قرضوں کی معیشت سے کبھی خوشحالی نہیں آسکتی ،جب تک سودی معیشت کا خاتمہ کرکے اسلامی نظام معیشت کو اختیار نہیں کیا جاتا ملک اسی طرح قرضوں کی دلدل میں پھنسا رہے گا،حکمران اگر تنگ دستی اور معاشی بدحالی سے نجات چاہتے ہیں تو انہیں خود انحصاری کی طرف آنا ہو گا۔