ہوپ الیکشن2019ء کی بجائے 6جنوری2020ء کو؟

حج آرگنائزر ایسوسی ایشن آف پاکستان (ہوپ) پرائیویٹ حج سکیم کی رجسٹرڈ کمپنیوں کی نمائندہ تنظیم ہے جو ڈی جی ٹی او سے رجسٹرڈ ہے، ہوپ کے انتخابات کی سالانہ بنیادوں پر انعقاد بھی ڈی جی ٹی او کی وجہ سے خوبصورت روایت بن چکی ہے،ملک بھر سے کولڈ ہولڈر ہوپ کے ممبر ہیں، ہوپ کے بنانے کا مقصد یقینا دیگر ٹریڈ آرگنائزیشن کی طرح ہوپ ممبر کے مسائل کا حل ان کی عزت و تکریم میں اضافہ اور ٹریڈ کے مفاد کا تحفظ ہے۔ ہوپ کو رجسٹرڈ کس نے کرایا، کیوں کرایا، پیش ِ نظر کیا مقاصد تھے؟ آج کی نشست میں زیر بحث لانا مقصود نہیں ہے یقینا جن افراد نے اس کار خیر کو انجام دیا اللہ ان کو اجر دے گا۔
حج آرگنائزر ایسوسی ایشن آف پاکستان (ہوپ) کو سنٹرل(مرکزی) اور زون کی سطح پر تقسیم کیا گیا ہے۔ مرکزی تنظیم زونل ایگزیکٹو ممبران کے ذریعے فرائض انجام دیتی ہے،طے شدہ لائحہ عمل کے مطابق مرکزی چیئرمین اور سینئر وائس چیئرمین کا بھی شیڈول طے ہے، ایک زون سے مرکزی چیئرمین آتا ہے تو دوسرے زون سے سینئر وائس چیئرمین منتخب کیا جاتا ہے۔ہوپ کے قیام سے اب تک الیکشن کا انعقاد معمول کے مطابق ڈی جی ٹی او کے قوائد کے مطابق ہوتا چلا آ رہا تھا، ہر زون کے ممبران ایسے آدھے ایگزیکٹو ممبران کا انتخاب اور ایگزیکٹو ممبران تسلسل کے ساتھ مرکزی چیئرمین سینئر وائس چیئرمین اور اپنے اپنے زونل چیئرمین کا انتخاب کرتے چلے آ رہے ہیں۔
پہلا سال ہے کہ ہوپ کے انتخاب جو ستمبر 2019ء میں ہونے تھے اب6جنوری 2020ء کو ہونے جا رہے ہیں ایسا لگ رہا ہے کہ 2020ء ایسا سال ہے جس میں دو دفعہ انتخاب ہو گا۔ ایک 6جنوری2020ء کو اور دوسرا ستمبر 2020ء کو 6جنوری کو منتخب ہونے والی قیادت یا ہوپ کی تاریخ میں اس لحاظ سے منفرد ہو گی، اس کو اپنے ممبران کی خدمت کا موقع کم ملے گا۔
اس موضوع کو بھی زیر بحث نہیں لانا کہ 2019ء کے الیکشن 2020ء میں کیوں ہو رہے ہیں، خوبصورت روایت کو کیوں توڑا گیا، مَیں نے اپنی ایک خبر میں دو گروپوں کی ہٹ دھرمی کو ضد قرار دیا تو ایک سینئر حج آرگنائزر نے الفاظ کے چناؤ میں خیال رکھنے کا حکم دیا، حالانکہ اگر یادِ ماضی پر نظر دوڑائیں تو بد کلامی، اخلاق باختہ، گالی گلوچ، کینسر، بغض،حسد، ضد کی ایسی تاریخ رقم ہو چکی ہے اس کو اگر یاد کر کے جیو کی بات کی جائے تو شاید پنجاب میں ایک دوسرے کو بظاہر گلے لگاتے، جپھیاں ڈالتے حج آرگنائزر کبھی ایک دوسرے سے بات نہ کریں۔ میرے دوست کی بات اخلاقی طور پر مذہبی طور پر درست ہے۔ ضیوف الرحمن کی خدمت کا فریضہ انجام دینے والوں کا اخلاق اعلیٰ یہی ہونا چاہئے، ایسا کیوں نہیں ہے،اس کا جائزہ بھی ہر فرد کو خود لینا چاہئے۔
ہوپ کے قیام سے اب تک کے مقاصد کس حد تک پورے ہوئے۔ مَیں دوستوں کی طرف سے آنے والے خطوط کی روشنی میں پیش کروں گا۔ہوپ کے قیام کا بنیادی فلسفہ تو ٹریڈ کے مفادات کا تحفظ اور حج آرگنائرر کے انفرادی مسائل اور اجتماعی مسائل کا حل ہے،میرے دوست نے ثبوت کے ساتھ لکھا ہے آج تک ہوپ کے اس ایجنڈے پر تو عمل نہیں ہو سکا ہے،جس کو بھی مسئلہ ہوا ہے اس نے خود ہی بھگتنا ہے۔ وہ رشوت دے کر جان چھڑوائی ہو یا سفارش یا عدالتوں کے ذریعے عملی طور پر ہوپ اب تک نعروں وعدوں تک محدود ہے،دیگر کو الزامات دینا،حسابات مانگنا، آڈٹ، انتخابی نعروں سے آگے نہیں بڑھ سکا۔2006ء سے2020ء تک ہوپ کا اگر کوئی ممبر ریکارڈ پیش کرنا چاہئے تو روزنامہ ”پاکستان“ اس کے لئے حاضر ہے،ہر زون کا الیکشن ہر زون کا منشور ہر چیئرمین کی ترجیح، کیا رہی ہے؟2012ء سے 2013ء کے حکومتی ایگریمنٹ آج تک وزارت سے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہ ہو سکی۔
ہوپ کی خدمات کا ڈھونڈورا پیٹنے والے 6جنوری کے انتخاب کے موقع پر بتا دیں کہ 2006ء سے کمپنیوں کے کوٹے کم ہوتے ہوتے 75 تک آ گئے ہیں،300 والے،250 والے، 200 والے،150والے2020ء میں کہاں کھڑے ہیں اس کا ذمہ دار کون ہے۔2006ء سے2020ء تک حسابات مانگنا احتساب، کس کا ہوا، کس نے حساب مانگا،کس نے دیا، سوائے ایک دوسرے پر الزامات ایک دوسرے کو نیچا دکھانے، ہم اچھے وہ بُرے ہم نے ٹریڈ کو بچایا۔انہوں نے تباہ کیا۔وہ کھا گئے یہ وہ فقرات ہیں جن تک محدود ہیں۔50کولڈ والے 2011ء سے96ء سے ساڑھے تین سو سے زیادہ ہو رہے ہیں، ہر الیکشن میں ہر گروپ کا منشور50والوں کا کوٹہ بڑھانے سے شروع ہوتا ہے اور حلف اٹھانے تک قائم رہتا ہے۔
حج2020ء میں اب پاکستان بھر کی کل کمپنیوں کا نصف جب50 کولڈ والے ہو جائیں گے تو پھر جو نعرہ مقبول عام ہو گا، اس سے ہر بندہ واقف ہے۔ دوست کا کہنا ہے جب تک ہوپ اپنے اصل کی طرف نہیں آئے گی،ہوپ کے حقیقی مقاصد حاصل نہیں ہو سکیں گے۔ میرے دوست نے ملک بھر کے زون کے ممبران سے درخواست کی ہے، کیا آپ ہوپ کے2019ء کے ایگزیکٹو ممبران سے سوال ضرور پوچھیں کہ ایک سال میں ہوپ نے کیا کیا کام کیے ہیں وہ تحریری طور پر ضرور جاری کریں،600 افراد کو نوٹس واپس کرانے کا کریڈٹ کس منہ سے لے رہے ہیں۔ یہ تو بتایا جائے،600کمپنیوں کو بلاوجہ نوٹس کیوں دلائے گئے؟ اگر نوٹس واپس کرانا بہت بڑا کریڈٹ ہے۔حج2019ء میں چھ کمپنیوں کو، 2018ء میں پانچ کمپنیوں کو بلیک لسٹ کرنا،25سے زائد کمپنیوں کو بھاری جرمانے ہوندا کس کے کھاتے میں ڈالا جائے؟10 کلو زم زم پانچ کلو ہو گیا،46 کلو وزن 23کلو ہو گیا۔جنرل کونسل کے کتنے اجلاس کیے، ممبران سے مشاورت کے لئے کمیٹیاں کتنی بنائی، کمیٹیوں کے اجلاس کتنے ہوئے، آج تک حج آرگنائزر کو مستقل سم نہیں مل سکی۔
چھ ماہ کا ملٹی پل ویزہ دو دن تک کے ویزے تک محدود ہو گیا ہے، سرکاری اور پرائیویٹ سکیم کا حج کرایہ یکساں کرانے کا نعرہ آج تک نعرہ ہی ہے، مکتب کا حصول سرکاری اور پرائیویٹ سکیم کا یکساں نعرہ ہی ہے، چھ جنوری2020ء کو ہونے والے انتخابات میں منتخب ہونے والے چیئرمین اور ایگزیکٹو ممبران سے توقعات کیا ہیں، میرے دوست نے فرمایا ہے۔چھ جنوری کو منتخب ہونے والوں سے صرف اتنا ہی کہہ دیں ایک دوسرے کا احترام کریں اور برداشت کریں، ٹریڈ کے مفاد میں حج آرگنائزر کے ساتھ مخلص ہو جائیں اور چھ جنوری کے الیکشن میں حصہ لینے والا لیڈر وہ گروپ کا ہو یا انفرادی سطح پر وہ منشور دے اور تحریری بنائے۔ وہ ایک سال میں کیا کیا کرے گا، ہم سب سے مخلص ہونے کا ثبوت وہ اس عمل سے دے جتنی معافی کا طلب گار وہ اپنے آپ سے ہے اتنی ہی معافی اپنے حج آرگنائزر کو دے کر ایک دوسرے کو گلے لگا لیں اور چھ جنوری کو منتخب ہونے والوں کی پوری ایمانداری کے ساتھ سپورٹ کریں، ہر فرد ان کا دست ِ بازو بنے، نعروں تک نہیں عمل کے ساتھ۔