سیکیورٹی اداروں کو شہریوں کی جاسوسی اور بغیر وارنٹ گرفتاری کا اختیار مل گیا
اسلام آباد(اے این این)سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی تحفظ پاکستان ترمیمی بل2014کی کثرت رائے سے منظوری دے دی،بل صدر کے دستخطوں کے بعد قانون بن جائے گا،نیا قانون2سال کے لئے لاگو ہو جس کے بعد دوبارہ پارلیمنٹ سے توثیق کرانا ہو گی،نئے قانون میں سکیورٹی اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو کسی بھی شہری کا ڈیٹا اکٹھا کرنے اور جاسوسی کی اجازت ہو گی،کسی شخص کو گرفتار کرنے کے لئے وارنٹ کی پابندی نہیں ہو گی،گرفتار شخص کو60روز تک عدالت میں پیش کئے بغیر حراست میں رکھا جا سکے گا،شرپسند عناصر کو گولی مارنے سے قبل وارننگ دینا ہوگی،گولی چلانے کی اجازت کے لئے گریڈ 15یا اس کامساوی افسر مجاز ہو گا،موبائل فون سمیت الیکٹرانک شہادتیں بطور ثبوت عدالت میں قبول ہونگی،بل میں سینیٹ کی 21ترامیم کو منظور کیا گیا ہے،تحریک انصاف نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا،شیخ رشید نے پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دیا،جماعت اسلامی نے بل کی مخالفت کی،پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم نے تحفظات کے باوجود بل کی حمایت کی۔بدھ کوقومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلا وفاقی حکومت کی جانب سے تحفظ پاکستان بل2104پیش کی کیا گیا۔ دن ساڑھے گیارہ بجے سپیکر سردار ایاز صادق کی صدارت میں تلاوت کلام پاک سے شروع ہوا، وزیراعظم نواز شریف نے اجلاس میں شرکت کی۔وقفہ سوالات معطل کرکے تحفظ پاکستان بل ایوان میں پیش کیاگیا ، وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جگہ زاہد حامد نے بل پیش کیا،بل پر اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے شاہ محمود قریشی نے کہاکہ تحریک انصاف آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کے ساتھ ہے پاک فوج ملک کے مستقبل کے لئے لڑ رہی ہے۔ہم آئی ڈی پیز کی مشکلات میں ان کے ساتھ ہے خیبر پختونخوا میں تاثر ہے کہ سندھ اور پنجاب آئی ڈی پیز کے لیے دروازے نہیں کھول رہے۔دونوں صوبوں کو یہ تاثر درست کرناچاہیے انہوںنے کہاکہ تحفظ پاکستان بل بلڈوز کیاگیا اپوزیشن کو بالکل اعتماد میں نہیں لیاگیا،مجبوراً اپوزیشن نے کاپیاں پھاڑ ڈالیں،سینٹ میں پیپلزپارٹی نے مزاحمت کی اور ضروری ترامیم کرائیں ہم ان ترامیم کا خیر مقدم کرتے ہیں ،افسوس ہے کہ آج بھی وزیر داخلہ ایوان میں موجود نہیں ہیں۔چوہدری نثار کو موقع کی نزاکت کا احساس کرناچاہیے بہتر ہوتا یہ بل وہ خود پیش کرتے ایم کیو ایم کے فاروق ستار نے کہاکہ شمالی وزیرستان آپریشن کی کامیابی کے لئے ہم اس بل کی حمایت کررہے ہیں حالانکہ اپریل میں ایم کیو ایم نے بل کی مخالفت کی تھی بل کی منظوری قومی سلامتی کے لئے ناگزیر ہوچکی ہے ۔ اس بل میں اب بھی بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی موجود ہے جلد بازی کے بجائے ایوان کی مشترکہ کمیٹی بنائی جائے اور تمام تحفظات دور کرکے بل منظور کیاجائے۔ دیکھتے ہی گولی مارنے کا حکم باعث تشویش ہے۔انسداد دہشت گردی کی تحقیقات میں عوام کو بھی کردار دیاجائے پیشگی گرفتار کی مدت 90 دن سے کم کرکے60 دن کی گئی ہے جو ابھی بھی زیادہ ہے۔ چیلیانوالہ باغ جیسے واقعات اس طرح کے قوانین سے وقوع پذیر ہوئے۔جماعت اسلامی کے صاحبززادہ طارق اللہ نے کہاکہ بل کی بعض شقیں آئین سے متصادم ہیں۔ہمیں خوف ہے کہ اس بل کی آڑ میں زیادتیاں کی جائیںگی۔ شیخ رشید نے کہاکہ حکومت بند گلی میں آگئی ہے امریکہ کے افغانستان سے انخلاءتک امن قائم نہیں ہوسکتا۔ گولی چلانے کا اختیار کم ازکم سترہ گریڈ کے افسر کے پاس ہوناچاہیے۔ آج کے تمام دہشت گرد امریکہ کی پیداوار ہیں۔ حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ وزیرداخلہ گمشدہ ہیں لگتا ہے اخبار میں ان کی تلاش گمشدگی کا اشتہاردینا پڑے گا۔حکومت جن دہشت گردوں کو عدالت میں گھیسٹنا چاہتی ہے وہ خود کش بم باندھ کر آنے والے ہیں میری تجویزہے کہ آئی ڈی پیز کے لئے تین ماہ کے لئے پٹرول پر پانچ روپے لٹر اضافہ اور بجلی بل پر دس روپے ٹیکس عائد کردیاجائے۔قائد حزب اختلاف سید خورشید نے کہاکہ حکومت اگر سات اپریل کو ہماری بات مان لیتی تو آج اسے یہ بل دوبارہ منظور نہ کرنا پڑتا۔سینٹ نے مسئلہ حل کردیا ہے اور 21 ترمیم ہوئی ہیں۔ پیپلز پارٹی دو سال تک اس بل کی نگرانی کرے گی اور نتائج کا جائزہ لے گی۔ ہم پاک فوج کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑی ہیں۔پاک فوج قوم کی جنگ لڑرہی ہے ہم نے مذاکرات کی بھی حمایت کی تھی یہ تاثر درست نہیں کہ سندھ کے دروازے آئی ڈی پیز کے لئے بند ہیں ۔سندھ میں آج بھی ایک کروڑ پختون مقیم ہیں۔ پیپلزپارٹی اس بل کی حمایت کرے گی تاہم امید ہے یہ یہ بل غلط استعمال نہیں ہوگا۔ ملک کی قومی سلامتی کی خاطر دو سال کے لئے بل کی منظوری ناگزیر ہے۔ تحریک انصاف کو بھی بل کی حمایت کرنی چاہیے۔ وفاقی وزیر زاہد حامد نے کہا کہ ابل پر تمام سیاسی جماعتوں سے تفصیلی مشاورت ہوئی ہے اپوزیشن کے مطالبے پر سینٹ میں ترامیم کی گئی ہیں۔ بعدازاں ایوان نے کثرت رائے سے بل منظور کرلیا۔ایوان کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیاگیا۔ بل کے متن میں کہاگیا ہے کہ تحفظ پاکستان بل 2 سال کے لیے نافذ العمل ہوگا، گولی چلانے کی صورت میں گریڈ 15 یا مساوی مجاز افسر اجازت لینا ہو گی، اور کسی بھی شر پسند پر گولی چلانے سے قبل اسے وارننگ دینا ہو گی، گرفتار شخص کو 60 روز تک حراست میں رکھا جاسکے گا،اس قانون کےتحت کسی شخص کوحراست میں لینے کیلیے وارنٹ کی پابندی نہیں ہوگی، گرفتار شخص کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کر کے ریمانڈ لیا جائے گا۔ بل کے متن کے تحتموبائل فون کا ریکارڈ قابل قبول شہادت ہوگا۔ پاکستانی سرزمین سےکسی دوسرےملک کیخلاف کارروائی کرنےوالااس قانون کی زدمیں آئے گا۔ اس قانون کے تحت کسی شخص کو 20 سال تک قید کی سزا دی جاسکے گی۔