تحفظ پاکستان بل کی بعض شقیں آئین سے متصادم اور انسانی حقوق کیخلاف ہیں سیاسی رہنما قانونی ماہرین

تحفظ پاکستان بل کی بعض شقیں آئین سے متصادم اور انسانی حقوق کیخلاف ہیں سیاسی ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(محمد نواز سنگرا/انویسٹی گیشن سیل)تحفظ پاکستان بل کی بعض شقیں آئین سے متصادم اور انسانی حقوق کے خلاف ہیں ۔دہشتگردی کیخلاف قوانین موجود ہیں حکومت نئے قوانین لانے کی بجائے موجودہ قانون پر عملدرآمد کو یقینی بناتے ہوئے ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی قائم کرے۔ان خیالات کا اظہار ملک کے سیاسی رہنما اور قانونی ماہرین نے روز نامہ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ہے۔وفاقی پارلیمانی سیکرٹری رانا افضل خان نے کہا کہ تحفظ پاکستان بل دہشتگردی کے خاتمے میں نہایت مؤثر ثابت ہو گا۔پاکستان جس مشکل دور سے گزر رہا ہے اس وقت ملک کو دہشتگردی کے خاتمے کے سخت قوانین کی ضرورت ہے۔ سابق گورنر پنجاب لطیف کھوسہ نے کہا کہ حکومت عام آدمی کے حقوق غضب کرنا چاہتی ہے۔مسلم لیگ نواز نے ایک سال کے دوران اپنوں کے نوازنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا تحفظ پاکستان بل سے بیگناہ لوگوں کو بھی نشانہ بنا یا جا سکتا ہے۔حکومت بل کا شفاف استعمال یقینی بنائے تاکہ مجرموں کو کڑی سے کڑی سزا دے کر ملک کو دہشتگردی سے پاک کیا جا سکے۔ماہر قانون دان اے کے ڈوگر نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف قوانین پہلے سے موجود ہیں سب سے بڑ امسئلہ عملدرآمد کا ہے۔بل میں گریڈ 15سے اوپر کے افسران کو مشکوک افراد کو گولی مارنے کی اجازت دینے سے بیگناہ لوگ بھی زد میں آسکتے ہیں۔حکومت ملک میں آئین اور قانون کی بالا دستی قائم کرے۔صدر لاہور ہائیکورٹ بار شفقت چوہان نے کہا کہ تحفظ پاکستا ن بل میں بعض شقیں آئین پاکستان سے متصادم ہیں جس میں عام آدمی کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔حکومت قانون کی بالادستی قائم کرتے ہوئے ملک میں ایسے قوانین لائے جس سے مسائل کا خاتمہ اور عام آدمی کا مفاد ہو۔
سیاسی رہنما 

مزید :

صفحہ آخر -