شام کا مسئلہ جنگ کی بجائے سفارتی میدان میں حل ہو گا : ایڈ مرل (ر) سیٹوریڈس
واشنگٹن (اظہر زمان، بیوروچیف) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور روسی وزیراعظم ولادی میر پیوٹن کے درمیان آئندہ ہونے والی ملاقات انتہائی اچھی پیشرفت ہے جس میں دونوں راہنما امن مذاکرات کا آغاز کرسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار نیٹو کے سابق امریکی سپریم کمانڈر ایڈمرل جیمز سیٹوریڈس نے نیو یارک کے ایک ریڈیو شو میں میزبان جان کیٹینما ٹیڈس کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ دونوں عالمی راہنما جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں دو روزہ ’’جی ٹونٹی‘‘ کانفرنس میں شرکت کریں گے جو 7 جنوری کو شروع ہوگی جہاں ان کے درمیان الگ ملاقات طے ہوچکی ہے۔ وزیراعظم پیوٹن اور ان کی حکومت پر گزشتہ امریکی صدارتی انتخابات میں ٹرمپ کے حق میں مداخلت کرنے کا الزام ہے، جس کی باقاعدہ تحقیقات ہو رہی ہے۔ اس پس منظر میں دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ پہلی ملاقات ہو رہی ہے۔ سی این این نے اپنے تازہ تبصرے میں بتایا ہے کہ امریکی صدارتی انتخابات میں مداخلت کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان یوکرائن، شام اور ایٹمی ہتھیاروں کے حوالے سے اختلافات پائے جاتے ہیں، لیکن آئندہ ملاقات میں ان اختلافات کے خاتمے کی طرف پیش قدمی کی کوئی زیادہ امید نہیں ۔سابق امریکی کمانڈر کی رائے مختلف ہے جو یہ یقین رکھتے ہیں کہ ان دونوں راہنماؤں کے درمیان رابطے سے یقیناً بہتری کی صورت پیدا ہوگی۔ ریٹائر ایڈمرل اس وقت ٹفٹ یونیورسٹی کے تحت فیچر سکول آف لاء اینڈ ڈپلومیسی کے ڈین ہیں، جو یہ کہتے ہیں کہ شام کا مسئلہ جنگ کی بجائے سفارتی میدان میں حل ہوسکتا ہے اور اس کے لئے روس اور امریکہ کے درمیان قیام امن کی بات چیت بہت ضروری ہے۔ ریٹاائرڈ ایڈمرل نیبتایا کہ ’’اس وقت روس شام کے صدر بشارالاسد کی جو حمایت کر رہا ہے اس سے کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اب وقت آگیا ہے کہ اس مسئلے کو سیاسی سطح پر حل کیا جائے، ورنہ اگر یہ صورت حال برقرار رہی تو مزید پانچ لاکھ افراد ہلاک ہوسکتے ہیں۔
امریکی ایڈمرل