پولیس افسران کے تبادلے اور تقرریاں وزیر اعلیٰ سندھ کے اختیار میں ہے :اے ڈی خواجہ
حیدرآباد(بیورو رپورٹ )آئی جی پولیس سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ پولیس افسران کے تبادلوں اور تقرریوں کے اختیارات پہلے بھی وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس تھے اور آج بھی ہیں البتہ اب اس معاملے میں آئی جی کی مداخلت کو ختم کر دیا گیا ہے مگر اس کے مثبت نتائج نہیں نکلیں گے، سی پیک منصوبوں کی سیکورٹی کے لئے سابق فوجیوں پر مشتمل فورس بنائی گئی ہے تاہم تمام غیرملکیوں سمیت سی پیک منصوبوں کی سیکورٹی ہماری اولین ترجیح ہے۔وہ پولیس ہیڈکوارٹر حیدرآباد میں پولیس کے شہداء کے خاندانوں کے اعزاز میں منعقدہ عید ملن تقریب سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کررہے تھے، اس موقع پر ڈی آئی جی حیدرآباد خادم حسین رند اور دیگر پولیس افسران بھی موجود تھے۔آئی جی پولیس سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا کہ میرا مقدمہ عدالت میں ہے اور مجھے عدالتی فیصلے کا ہی انتظار ہے میرا مورال آج بھی ماضی کی طرح بلند ہے، انہوں نے کہا کہ وہ آج شہداء کی فیملیوں کا مورال بلند کرنے حیدرآباد آئے ہیں، انہوں نے کہا کہ میں سندھ حکومت کے محکمہ پولیس کا سربراہ ہوں کوئی سیاسی شخصیت یا اپوزیشن لیڈر نہیں ہوں کہ میرے اختیارات کو محدود کرنے کی بات ہورہی ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ میں پولیس کے اعلیٰ افسران کے تبادلوں اور تقرریوں کے اختیارات پہلے بھی وزیر اعلیٰ سندھ کے پاس تھے اور آج بھی ہیں البتہ اب افسران کی تقرریوں اور تبادلوں کے سلسلے میں آئی جی سندھ کی مداخلت کو ختم کر دیا گیا ہے لیکن ایسا کرنے کے کوئی اچھے نتائج نہیں نکلیں گے، انھوں نے کہا کہ میں بے جا تنقید نہیں کرنا چاہتا میرا مقدمہ عدالت میں ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ پولیس کے وسائل کی بات ہے تو سندھ حکومت نے پولیس کو فراخدلی سے فنڈز فراہم کئے ہیں ہم اکتوبر تک مزید 450 نئی گاڑیاں خرید رہے ہیں جبکہ 26 ہزار نئی ایس ایم جی گنیں بھی خریدی جائیں گی، انہوں نے کہا کہ سندھ میں جاری تمام ترقیاتی منصوبے سی پیک میں شامل نہیں ہیں ، حکومتی منصوبوں کے علاوہ بھی چائنیز نجی منصوبوں اور کمپنیوں کے لئے کام کر رہے ہیں جن کے لئے سیکورٹی خدشات ہیں، انہوں نے کہا کہ سی پیک منصوبوں کی سیکورٹی کے لئے سابق فوجیوں پر مشتمل فورس بنائی گئی ہے، انہوں نے کہا کہ تمام غیرملکیوں کی سیکورٹی ہماری ذمہ داری ہے تاہم سی پیک منصوبوں کی سیکورٹی اولین ترجیح ہے، انہوں نے کہا کہ کراچی سائٹ میں پولیس اہلکاروں پر حملے کے سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں تاہم وہ نہیں کہہ سکتے کہ اس واقعہ میں انصارالشریعہ ملوث ہے، انصارالشریعہ نے سیریا اور یمن سے آغاز کیا اس حوالے سے انٹرنیٹ پر بھی معلومات موجود ہیں، انھوں نے کہا کہ مجھے سندھ پولیس کے جوانوں پر فخر ہے انھوں نے امن کیلئے بے پناہ قربانیاں دی ہیں ہم شہداء کے خاندانوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے، پولیس کے جوان آئے روز سڑکوں پر اپنے فرائض کی ادائیگی کے دوران اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں ، انہوں نے کہا کہ زندگی سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں محکمہ پولیس کے جوان قربانیاں دے کر شہریوں کی زندگی کو محفوظ بناتے ہیں، انہوں نے کہا کہ محکمہ پویس کے شہداء کے ورثاء کی مالی امداد 20 لاکھ روپے سے بڑھا کر 50 لاکھ کر دی گئی ہے، شہید کی تنخواہ 60 سال کی عمر تک ورثاء کو ملتی رہے گی اس کے علاوہ پولیس مقابلوں، دہشت گردی کے واقعات اور روڈ حادثات میں زخمی ہونے والے افسران و اہلکاروں کی بہتر طبی امداد کے لئے بھی اقدامات کئے گئے ہیں،۔