فرقہ واریت کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کی اے پی سی ،مشترکہ جدوجہد کا عزم

فرقہ واریت کے خلاف ایم ڈبلیو ایم کی اے پی سی ،مشترکہ جدوجہد کا عزم

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی ( اسٹاف رپورٹر) سیاسی ومذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ پاراچنار پاکستان کے دفاع کی فرنٹ لائن ہے جسے دہشتگردی کا سامنا ہے،پاراچنار کمزور ہوگا تو پاکستان میں داعش کے داخلے کو نہیں روکا جا سکے گا، پاکستان کو دہشتگردی کی دلدل میں پھنسایا گیا ہے ،ملک میں فرقہ واریت کاجڑ سے خاتمہ نا گزیر ہے اور اس کے لیے ایک دوسرے کے عقائد کا احترام کرنا ہوگا، دہشت گردی کے خلاف تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں ایک پیج پر ہیں ،اندرونی مسائل کے حل کیلئے فوج کو نہیں بلکہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کو کردار ادا کرنا چاہیے، عوام پاکستان کو شام، عراق، لیبیا نہیں بننے دینگے،وفاقی حکمراں اگر دہشتگردی کی روک تھام نہیں سکتے تو مستعفی ہوجائیں۔ان خیالات کا اظہار مقررین نے اتوار کو مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ’’فرقہ واریت پاکستان کے لیے زہر قاتل‘‘ کے عنوان پر کیتھولک گارڈن سولجر بازار میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، علامہ حسن ظفر نقوی، علی حسین نقوی ، پا ک سر زمین پارٹی کے رہنما رضا ہارون، وسیم آفتاب، تحریک انصاف کے رہنما فردوس شمیم نقوی، ایم کیو ایم رکن سندھ اسمبلی قمر عباس، پیپلز پارٹی کے رہنما حبیب الدین جنیدی، جماعت اسلامی کے مرکزی نائب امیر اسد اللہ بھٹو، جمعیت علماء اسلام(ف) کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری محمد اسلم غوری، جمعیت علمائے پاکستان کے رہنما قاضی احمد نورانی، عوامی تحریک کے محمد اکرم مجاہد، آل پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین مطلوب اعوان قادری، پاکستان فلاح پارٹی کے رہنما ڈاکٹر خالد اقبال و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ دنیا کی طاقت ایشیا کی طرف منتقل ہو رہی ہے، جو امریکا اور اسکے حواریوں کیلئے ناقابل برداشت ہے،امریکا اور برطانیہ سازشیں کرکے پاکستان سمیت ایشیا کو عدم استحکام کا شکار کرنا چاہتے ہیں،دہشتگردی نے پاکستان کو ہلا کر رکھ دیا ہے، تکفیری ٹولے نے شیعہ، اہلسنت اور غیر مسلموں کو بھی نشانہ بنایا ہے، استحکام پاکستان اور تکفیریت کے خاتمے کیلئے سیاسی، مذہبی، عوامی حلقوں کو متحد ہونا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ پاراچنار پاکستان کے دفاع کی فرنٹ لائن ہے، جسے داعش، لشکر جھنگوی کی دہشتگردی کا سامنا ہے،پاراچنار کمزور ہوگا تو پاکستان میں داعش کے داخلے کو نہیں روکا جا سکے گا، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان میں مضبوط مرکزی حکومت وقت کی اہم ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ قائد و اقبال کے پاکستان کا حصول تمام سیاسی و مذہبی و عوامی اکائیوں کا مقصد ہونا چاہیے ،ضیاء الحق کی سوچ نے ہم سے قائد و اقبال کے پاکستان کو چھین لیا ہے، تمام شہداء کسی مسلک و مکتب کے نہیں بلکہ پاکستان کے شہداء ہیں۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ دہشتگردی کے باعث پاکستان میں اسی ہزار جانوں اور اربوں ڈالرز کا نقصان ہو چکا ہے ،فرقہ واریت پاکستان کیلئے زہر قاتل ہے اور اس سازش کو ہمیشہ باہمی اتحاد کام بنائیں گے اور پاکستان کے دفاع پر آنچ نہیں آنے دینگے۔ انھوں نے کہا کہ اس وقت ہمیں مل جل کر پاکستان کی بقا، سالمیت و استحکام کو بچانا ہے، پاکستان کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں دہشتگردی کے خلاف ایک پیج پر ہیں، سانحہ پاراچنار کے بعد ملک کے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام اور تمام سیاسی و مذہبی رہنماوں نے اتحاد و وحدت کے ذریعے ملک بھر میں امن کی فضا کو برقرار رکھا۔ پی ایس پی رہنما رضا ہارون نے کہا کہ فرقہ واریت کی سازش ناکام بنانے کیلئے ہمیں پیغمبر آخر، اہلبیت، خلفاء راشدین کے کردار کو سامنے رکھنا اور ایک دوسرے کے عقائد کااحترام کرنا ہوگا۔انھوں نے کہا کہ پاکستان میں فرقہ واریت کی سازش کو سمجھنے کیلئے ہمیں عالم اسلام کے خلاف عالمی گریٹ گیم کو سمجھنے کی ضرورت ہے ،تمام شہریوں کو برابر ی کی بنیاد پر حقوق حاصل ہیں لیکن وزیراعظم کا پاراچنار نہ جانا عوام میں منفی تاثر پیدا کرنے کا باعث بنا ہے،ریاست عوام کے جان و مال، عزت و آبرو کی حفاظت کیلئے اپنا کردار ادا کرے۔ پی ٹی آئی رہنما فردوس شمیم نقوی نے کہا کہ فرقہ واریت کی سازشوں کو ناکام بنانا ملکی بقاء و سالمیت کے لیے ناگزیر ہے ، اس پر کوئی سمجھو تا نہیں ہوچاہیے ،اس زہر قاتل کا خاتمہ حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اولین ذمہ داری ہے، اندرونی مسائل کے حل کیلئے فوج کو نہیں بلکہ حکومت اور سیاسی جماعتیں کو کردار ادا کرنا چاہیئے۔ ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی قمر عباس نے کہا کہ فرقہ واریت اور دہشتگردی کے خلاف تمام سیاسی و مذہبی اکائیوں کو عملی میدان میں نکلنا ہوگا، ہمیں دوسروں کے عقائد کو چھڑنے سے اجتناب کرنا چاہیے،پاکستان کی عوام متحد ہے،بیرونی ایما پر چند مقامی ایجنٹ فرقہ واریت پھیلانے کی سازش میں ملوث ہیں لیکن پاکستانی باشعور عوام ملک کو شام، عراق، لیبیا نہیں بننے دینگے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما حبیب الدین جنیدی نے کہا کہ پاکستان میں تمام مذاہب و مکاتب فکر کے شہریوں کو برابر کے حقوق و آزادی حاصل ہے، آج پاکستان کے خلاف عالمی سازش کی جا رہی ہے، لیکن ہمارے مقامی لوگ کیوں اس سازش کا حصہ بن رہے ہیں،وفاقی حکمراں اگر دہشتگردی کی روک تھام نہیں سکتے تو مستعفی ہوجائیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ہم ایک ترقی پسند قوم ہیں، ہمیں ایک قوم بننا ہوگا، ہمیں ثابت قدم ہوکر پاکستان کا نام دنیا بھر میں روشن کرنا ہوگا، فرقہ واریت پھیلانے میں ملو ث عالمی سامراج کے مقامی ایجنٹوں کو ناکام بنانا اور انہیں تنہا کرکے فرقہ واریت پھیلانے کی سازش کو ناکام بنانا ہوگا۔ جماعت اسلامی کے نائب امیر اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں پاکستان میں فرقہ واریت اور دہشتگردی کے خلاف ہیں، لیکن انہیں آگے بڑھ کر عملی کردار ادا کرنا ہوگا، پاراچنار کا سانحہ ہو یا کوئٹہ یا کراچی میں، سب سے اظہار یکجہتی کرنا تمام پاکستان کے شہریوں کی ذمہ داری ہے، تاکہ ملک میں فرقہ واریت پھیلانے کی امریکی، اسرائیلی، بھارتی سازش کو یکسر ناکام بنایا جا سکے، دشمن کی سازشوں کو اتحاد و وحدت کے ذریعے ہی ناکام بنایا جا سکتا ہے۔ جے یو آئی کے رہنما اسلم غوری نے کہا کہ ملک بھر میں سنی شیعہ مسلمانوں کا اتحاد مثالی ہے ،فرقہ واریت کے خلاف اے پی سی بلانا قابل تحسین ہے، جے یو آئی ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتی ہے۔ جے یو پی رہنما علامہ قاضی احمد نورانی نے کہا کہ پہلے پاکستان کو دہشتگردی کی دلدل میں پھنسایا گیا،مدارس کے نام پر دہشتگردی کے تربیتی مراکز قائم کیے گئے اور اب امریکی مفاد کی جنگ میں پھر جھونکنے کی کو شش کی جارہی ہے جسے کامیاب نہیں ہونے دینگے، تمام سیاسی و مذہبی رہنماؤں کو پاراچنارکا دورہ کرنا چا ہیے۔ پاکستان عوامی تحریک کے محمد اکرم نے کہا کہ پاکستان ناصرف پاکستان کیلئے بلکہ تمام عالم اسلام کیلئے زہر قاتل ہے، پاکستان میں خوارج دہشتگردوں کی ناپاک سازش کو ملک کے اندر تمام اکائیاں مل جل کر ہی ناکام بنا سکتی ہیں۔ آل پاکستان سنی تحریک کے چیئرمین مطلوب اعوان قادری نے کہا کہ آج پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کیلئے فرقہ و اریت پھیلانے کی ساز ش کی جا رہی ہے، جسے تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں اور عوام اتحاد و وحدت کے ذریعے ہی ناکام بنا سکتے ہیں۔ اے پی سی میں علامہ باقر عباس زیدی، علامہ صادق جعفری، علامہ علی انور، علامہ احسان دانش، علامہ مبشر حسن، میثم عابدی سمیت دیگر رہنما بھی شریک تھے۔