شہباز شریف الیکشن تو 4 حلقوں سے لڑ رہے ہیں لیکن کیا لاہور والی سیٹ بھی نکال پائیں گے یا نہیں ؟ ایسا سروے آگیا کہ نواز شریف بھی دنگ رہ جائیں گے

شہباز شریف الیکشن تو 4 حلقوں سے لڑ رہے ہیں لیکن کیا لاہور والی سیٹ بھی نکال ...
شہباز شریف الیکشن تو 4 حلقوں سے لڑ رہے ہیں لیکن کیا لاہور والی سیٹ بھی نکال پائیں گے یا نہیں ؟ ایسا سروے آگیا کہ نواز شریف بھی دنگ رہ جائیں گے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف قومی اسمبلی کے 4 حلقوں سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں لیکن تازہ سروے میں انکشاف ہوا ہے کہ ان کی پوزیشن صرف لاہور والے حلقے سے مضبوط ہے جبکہ باقی تین حلقوں میں ان کی جیت کے امکانات بہت کم ہیں۔
روشن پاکستان کے سروے کے مطابق شہباز شریف لاہور کے حلقہ این اے 132 سے الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں جہاں ان کا مقابلہ پیپلز پارٹی کی ثمینہ خالد گھرکی اور پی ٹی آئی کے چوہدری منشا سندھو کے ساتھ ہے۔ اس حلقے میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب کی جیت کے 55 فیصد تک امکانات ہیں جبکہ یہاں دوسرے نمبر پر ثمینہ خالد گھر کی رہیں گی جن کی جیت کا امکان 22 فیصد ہے۔ چوہدری منشا سندھواس حلقے میں 19 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔


شہباز شریف جنوبی پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان کے حلقہ این اے 192 سے بھی الیکشن میں قسمت آزمائی کر رہے ہیں اور یہاں ان کی جیت کے امکانات 33 فیصد ہیں۔ سروے کے مطابق اس حلقے میں پی ٹی آئی کے سردار محمد خان لغاری کی جیت کے امکانات 45 فیصد تک روشن ہیں، یہاں دونوں پارٹیوں کیلئے آزاد امیدوار مشکلات کھڑی کرسکتے ہیں جن کے 15 فیصد تک ووٹ حاصل کرنے کے امکانات ہیں۔


شہباز شریف بھی عمران خان کی طرح کراچی سے قسمت آزمائی کریں گے۔ یہاں وہ این اے 249 سے حصہ لے رہے ہیں تاہم ان کی جیت کے امکانات صرف 14 فیصد تک روشن ہیں ۔ اس حلقے میں ایم کیو ایم پاکستان 35 فیصد پسندیدگی کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے جبکہ پی ٹی آئی کے فیصل واوڈا 19 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہیں۔


مسلم لیگ ن کے صدرخیبر پختونخوا سے بھی الیکشن لڑ رہے ہیں ، وہ این اے 3 سوات سے امیدوار ہیں ۔ یہاں بھی ان کی جیت کا امکان نظر نہیں آتا اور وہ صرف 27 فیصد پسندیدگی حاصل کرسکے ہیں ۔ یہاں پی ٹی آئی کے سلیم رحمان 41 فیصد کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں جبکہ اے این پی کے عبدالکریم خان 12 فیصد کے ساتھ تیسرے نمبر پر ہیں۔

اس حلقے کی سب سے خاص بات ایم ایم اے اور مسلم لیگ ن کا اتحاد ہے۔ ایم ایم اے نے اپنے امیدوار مولانا حجت اللہ کو یہاں سے شہباز شریف کے حق میں دستبردار کرادیا ہے تاہم مولانا حجت اللہ نے پارٹی قیادت سے اختلاف کرتے ہوئے بطور آزاد امیدوار الیکشن لڑنے کا اعلان کررکھا ہے، اگر وہ الیکشن لڑتے ہیں تو اس سے بھی شہباز شریف کے ووٹ ٹوٹیں گے اور اس کا سارا فائدہ پی ٹی آئی کے امیدوار کو ہوگا۔