کورونا کی وبا کے دوران عیدالاضحیٰ، وفاقی دارالحکومت میں قربانی کیلئے نیا منصوبہ بنالیا گیا
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)کوروناکی وباکےدوران عیدالاضحیٰ کی آمدپر وفاقی حکومت نے قربانی کیلئے نیامنصوبہ بنالیا۔
ڈپٹی کمشنراسلام آباد حمزہ شفقت کاکہنا ہے کہ کوروناوائرس کے پیش نظراسلام آباد میں عید الاضحیٰ پراس بار آن لائن قربانی کو فروغ دے رہے ہیں۔
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس ضمن میں مختلف آن لائن کمپنیوں سے رابطے کیے ہیں اور ان سے کہا ہے کہ وہ شہریوں سے قربانی کے جانور کے لیے آرڈرز لیں اور اجتماعی قربانی کریں۔
بی بی سی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ جلد ہی سوشل میڈیا پر ضلعی انتظامیہ آن لائن قربانی کو فروغ دینے کے لیے آگاہی مہم چلانے جا رہی ہے تاکہ ہم کورونا کے وبا کے دوران زیادہ سے زیادہ گھروں میں رہ کر کام انجام دے سکیں۔
ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقت کے مطابق دوسرے شہروں کے برعکس اسلام آباد میں ابھی تک اجتماعی قربانی کے لیے جگہ تو نہیں ہے مگر ایک عارضی سلاٹر ہاؤس بنایا جائے گا جہاں شہری وبا کے دوران فون پر آن لائن جانور کا آ رڈر کریں گے اور اجتماعی قربانی کے بعد وہی سے گوشت وصول کر سکیں گے۔
حمزہ شفقات کے مطابق اجتماعی قربانی کا ہرگز یہ مطلب نہ سمجھا جائے کہ لوگ اس دوران مجمع کی صورت میں اکھٹا ہو کر قربانی کریں بلکہ اجتماعی قربانی کا مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو اکھٹا ہونے سے روکا جائے۔
حمزہ شفقات نے مزید بتایا کہ انتظامیہ کا یہ پلان بھی ہے کہ یونین کونسلز کی سطح پر بھی جو چھوٹی چھوٹی مویشی منڈیاں لگانا چاہیں وہ بھی ایس او پیز کے ساتھ اجتماعی چھوٹی منڈی لگا سکتے ہیں۔
حمزہ شفقت کے مطابق اسلام آباد میں عید الاضحیٰ پرقربانی اور مویشی منڈی سے متعلق پورا پلان تیار کر لیا گیا ہے جس کے مطابق عید سے پندرہ دن پہلے مویشی منڈی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔
شہر کی مرکزی مویشی منڈی اسلام آباد شہرسے باہر سیکٹر آئی 12 کے قریب لگائی جائے گی۔ اس مرکزی مویشی منڈی میں ویٹرنری ڈاکٹر تعینات کیا جائے گا۔ اسلام آباد انتظامیہ سی ڈی اے اورمیٹروپولیٹن کارپوریشن مل کر یہ سارا انتظام دیکھیں گے۔
عید کی نماز کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ نماز کے لیے عید الفطر کی طرز کا ہی پلان ہے کہ زیادہ سے زیادہ کھلی جگہ پر انتظامات ہوں اور وقفہ کے ساتھ ہوں تاکہ لوگ کچھ وقفے سے دوسری جماعت میں شامل ہو کر نماز ادا کر سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ عید کی نماز پر نہیں بلکہ عید کے بعد عوام کی جانب سے میل ملاقاتوں کا ہے۔ اس سے روکنے کے لیے آگاہی کی ضرورت ہے کیونکہ انتظامیہ یا پولیس لوگوں کو گھروں پر جا کر ملاقات سے روکنے سے قاصر ہے اس کے لیے لوگوں کو خود ذمہ دار شہری کا ثبوت دینا ہوگا۔