دنیا کی مہنگی ترین لمبرگنی گاڑی ٹریکٹر کمپنی کے مالک کی بےعزتی کے وجہ سے وجود میں آئی، دلچسپ کہانی
ہر انسان کو آئے روز کسی نہ کسی طرح توہین، بے عزتی یا تذلیل کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کچھ اپنی مجبوریوں کی وجہ سے خاموش ہوجاتے ہیں جب کہ کچھ طاقت نہ ہونے کی وجہ سے بدلہ نہیں لے پاتے لیکن طاقت ور لوگ نہ صرف بدلہ لیتے ہیں بلکہ بعض لوگوں نے تو ایسا بدلہ لیا ہے کہ تاریخ ہی رقم کردی ہے، آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ آج دنیا میں سب سے لگژری ترین سمجھی جانے والی کار لیمبرگینی بھی اسی قسم کی توہین کے بدلے کا نتیجہ ہے۔
پاکستان میں مشہور ہے کہ بہاولپور کے نواب صادق عباسی کی رولز رائس کار کے شوروم پر توہین کی گئی تو انہوں نے بہاولپور میں رولز رائس کی گاڑیوں کو میونسپل کمیٹی کے حوالے کردیا اور انہیں کچرے والی گاڑی کے طور پر استعمال کرنا شروع کردیا، جس کے بعد کمپنی کو مجبور ہو کر ان سے معافی مانگنا پڑی۔ انڈیا میں یہی واقعہ الوار کے مہاراجہ جے سنگھ سے منسوب کیا جاتا ہے جب کہ کچھ لوگ اس واقعے کو پٹیالہ کے مہاراجہ بھوپندر سنگھ سے بھی منسوب کرتے ہیں، یہ واقعہ کیا ہے اور اس میں کتنی صداقت ہے اس بارے میں ہم کسی اور موقع پر بات کریں گے کیونکہ ہمارا آج کا موضوع لیمبر گینی کار سے متعلق ہے۔
لیمبرگینی دراصل اٹلی کی ایک ٹریکٹر کمپنی تھی جو کہ فوجی آلات سے ٹریکٹر بنا کر بیچتی تھی، اس کا مالک فیروچیو لیمبرگینی دوسری جنگ عظیم کے دوران ایئر فورس کی مکینکس کور کے ساتھ کام کرتا تھا جہاں وہ اپنی ذہانت اور جگاڑ کی وجہ سے مشہور تھا اور اسے چیزوں کو اپ گریڈ کرنے کے حوالے سے جادوگر کہا جاتا تھا، جنگ عظیم کے بعد فیروچیو لیمبرگینی نے شمالی اٹلی میں موٹر سائیکل اور کاروں کی مرمت کی ایک چھوٹی سی دکان بنائی ، یہاں اس نے بے کار فوجی مشینری خریدنا شروع کردی جن کو وہ ٹریکٹروں میں تبدیل کرکے فروخت کرتا تھا، یہ ایک زرعی علاقہ تھا اور یہاں ٹریکٹروں کی مانگ بہت زیادہ تھی، فیروچیو لیمبرگینی کو اس کا بہت فائدہ ہوا اور اس کے ٹریکٹر دھڑا دھڑ بکنے لگے، ابتدا میں وہ مہینے میں صرف ایک ہی ٹریکٹر بنا پاتا تھا ، اس کام سے اسے خوب منافع ہوا جس کے بعد اس نے تیل سے چلنے والے ہیٹر اور عمارتوں کیلئے ایئر کنڈیشنگ سسٹمز بنانا شروع کردیے اور خوب پیسہ کمایا۔
فیروچیو لیمبرگینی کو شروع سے ہی کاروں کا شوق تھا اسی لیے اس نے کاروں کی مرمت کی دکان کھولی تھی، جب پیسہ آیا تو اس نے بہت سی کاریں خریدیں ، اس کی کولیکشن میں فراری 250 جی ٹی سمیت بہت سی کاریں تھیں، ایک موقع پر وہ اپنی فراری کار کے کلچ میں ہونے والے مسائل سے تنگ آگیا اور فراری کمپنی کے مالک اینزو فراری سے ملنے پہنچ گیا، فراری نے لیمبرگنی سے کہا کہ مسئلہ میری کار میں نہیں بلکہ ڈرائیور میں ہے، بہتر ہوگا کہ تم اپنے ٹریکٹروں پر دھیان دو۔
فیروچیو لیمبرگینی کیلئے یہ توہین ناقابل برداشت تھی، اس کے بعد اس نے فیصلہ کرلیا کہ وہ فراری سے بھی زیادہ اچھی کار بنائے گا ایک ایسی کار جو 150 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے سڑکوں پر دوڑ سکے، اس دور میں یہ رفتار سوچ سے بھی بڑھ کر تھی۔اس حوالے سے مکمل تفصیل جاننے کیلئے ڈیلی پاکستان ہسٹری کی یہ ویڈیو دیکھیں۔
ہماری مزید تاریخی اور دلچسپ ویڈیوز دیکھنے کیلئے "ڈیلی پاکستان ہسٹری" یوٹیوب چینل سبسکرائب کریں