” گائے ذبیحہ “ اتر پردیش میں قتل ہونے والے محمد اخلاق کے گھر والوں کیخلاف مقدمہ کی درخواست
لکھنو ( ویب ڈیسک ) بھارتی ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ اکھلیش یادیو نے کہا ہے کہ ضلع دادری میں گذشتہ برس مشتعل ہندوﺅں کے تشدد سے ہلاک ہونیوالے محمد اخلاق کے گھر سے گائے کا گوشت یا کوئی اور قابل اعتراض شہ برآمد نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ متھرا کی سرکاری فرانزک لیب رپورٹ کے مشکوک دعوے نے وفاقی حکومت کے اداروں کی کارکردگی پر سوالات کھڑے کر دئیے ہیں انہوں نے کہا کہ متھرا کی فارنزک لیب کیلئے محمد اخلاق کے گھر سے گوشت کے نمونے کس نے حاصل کئے اور کس نے لیب میں ٹیسٹ کیلئے بھجوائے کس نے لیب میں انہیں وصول کیا یہ سوالات ابھی جواب طلب ہیں۔انتہا پسند ہندو وشال کے باپ اور بی جے پی کے مقامی رہنما سنجے رانا نے مودی سرکار کے دباﺅ پر اخلاق کے گھر سے ملنے والے گوشت کو گائے کا قرار دیا گیا۔ رپورٹ کو بنیاد بنا کر اخلاق کے گھر والوں کیخلاف گائے ذبح کرنے پر مقدمہ درج کرانے کیلئے داد رسی کے تھانے میں درخواست دیدی۔ واضح رہے کہ اتر پردیش میں گائے کا گوشت کھانے پر پابندی نہیں تاہم گائے ذبح کرنا جرم ہے ادھر بی جے پی کے فسادی رکن پارلیمنٹ اور مظفر نگر مسلم کش فسادات کے اہم کردار یوگی ادیتاناتھ نے کہا ہے کہ سرکاری فارنزک رپورٹ نے ” سچ “ سب کے سامنے لا کر رکھ دیا ہے۔ ثابت ہو گیا ہے کہ محمد اخلاق نے گائے ذبح کی تھی اس کے گھر والوں پر اس سلسلے میں مقدمہ چلایا جائے اور اخلاق کے قتل کیس میں پکڑے گئے ” بے گناہ “ ہندو نوجوانوں کو رہا کیا جائے۔